ملک بھر میں 77واں یومِ آزادی ملی جوش و جذبے سے منایا گیا

اپ ڈیٹ 15 اگست 2023
یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947 میں معرض وجود میں آیا — فوٹو: اے ایف پی
یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947 میں معرض وجود میں آیا — فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کا 77واں یومِ آزادی ملک بھر میں ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے، اس حوالے سے آج 14 اگست کے روز چھوٹی بڑی تقاریب منعقد کی گئیں۔

دن کا آغاز اسلام آباد میں 31 توپوں کی سلامی اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔

سرکاری و نجی عمارتوں اور سڑکوں، بازاروں اور مارکیٹوں میں شاندار چراغاں کیا گیا ہے جبکہ قومی پرچم، جھنڈیاں، بانیانِ پاکستان کی تصاویر اور بینرز جگہ جگہ آویزاں کیے گئے تھے۔

یومِ آزادی کے موقع پر مزار قائد اور مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پُروقار تقاریب بھی منعقد کی گئیں۔

شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے مزار پر پاک فوج کے چاق چوبند دستے نے رینجرز کی جگہ گارڈز کے اعزازی فرائض سنبھال لیے۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے مزار پر بھی گارڈز کی تبدیلی کی تقریب روایتی جوش و خروش سے منعقد کی گئی۔

تقریب کے مہمان خصوصی پاکستان نیول اکیڈمی کے کموڈور محمد خالد تھے، پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس نے مزار قائد پر اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھال لیے۔

اسی طرح دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں میں بھی یوم آزادی کے سلسلے میں خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا گیا جن میں پاکستانی تارکین وطن نے بھی شرکت کی۔

یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947 میں برطانوی سامراج سے آزادی حاصل کر کے معرض وجود میں آیا۔

14 اگست کا دن پاکستان میں سرکاری سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے، پاکستانی عوام اس روز اپنا قومی پرچم فضا میں بلند کرتے ہوئے اپنے قومی محسنوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

اسلام آباد کنونشن سینٹر میں پرچم کشائی کی تقریب

اسلام آباد میں واقع کنونشن سینٹر میں پرچم کشائی کی تقریب کا انعقاد ہوا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ میں بانیانِ پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے پاکستان کے لیے جدوجہد کی اور ملک بنا کر ہمارے ہاتھوں میں سونپ دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری آزادی کی جدوجہد 1857 سے شروع ہوچکی تھی جب دہلی کی گلیاں اور بازار مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے تھے، اس قربانی کے بعد سرسید احمد خان جیسے قائدین نے علم کی داغ بیل ڈالی اور مسلمانوں کو علم سے جوڑا، علامہ اقبالؒ نے امت کو نظریہ دیا اور پھر قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی جدوجہد نے دنیا کا نقشہ بدل دیا اور ایک قوم بنا دی۔

ان کا کہنا تھا کہ آزمائشوں کی گھڑی میں ان قربانیوں کی یاد دہانی ضروری ہے تاکہ ہم اپنی جستجو کو مزید مستحکم کریں، آج بھی ہمارے فوجی جوان اور عوام مسلسل شہادتیں دے رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم ایک لاکھ جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں، ان سب کی قربانیوں کو میں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ یہ یاد دہانی ضروری ہے کہ یہ قربانیاں ہم نے جمہوریت، آزادی، عدل اور مساوات کی خاطر دیں، 13 جنوری 1948 کو قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے فرمایا تھا کہ اسلام ہماری زندگی اور ہمارے وجود کا بنیادی سرچشمہ ہے، ہم نے پاکستان کا مطالبہ زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے نہیں کیا تھا بلکہ ہم ایک ایسی تجربہ گاہ حاصل کرنا چاہتے تھے جہاں ہم اسلام کے اصولوں پر عمل کر سکیں۔

علاوہ ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یوم آزادی کی مناسبت سے صدر و وزیر اعظم سمیت اہم شخصیات نے خصوصی پیغامات جاری کیے۔

تمام اسٹیک ہولڈرز، سیاست دانوں کو درگزر سے کام لینا ہوگا، صدر

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے 77ویں یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغامات میں ملک کو خوشحالی اور ترقی کی طرف گامزن کرتے ہوئے سماجی، سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔

صدر عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ آئیے، عزم کریں کہ ہم ملک کی سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

انہوں نے تمام ہم وطنوں کو مبارکباد پیش کی اور ایک مضبوط، خوشحال پاکستان کی تعمیر کے لیے نئے عزم پر زور دیا جس کا تصور بابائے قوم نے پیش کیا تھا۔

صدر نے کہا کہ میں اپنے ہم وطنوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اپنے معاشرے کے محروم طبقات کی بہبود اور ترقی کے لیے کام کریں، آئیے عہد کریں کہ اسلام کے بیان کردہ جمہوریت، آزادی، مساوات، رواداری، عفو و درگزر، سماجی و اقتصادی انصاف اور اخلاقی اصولوں کو برقرار رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس اہم دن پر قوم کو مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے جو کئی دہائیوں سے بھارتی مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور انہیں ان کے جائز حق خودارادیت کے لیے غیر متزلزل اور مسلسل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔

قوم مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑی ہے، وزیراعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے یوم آزادی کی مناسبت سے اپنے خصوصی پیغام میں اس جذبے کو اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو تحریک آزادی کی روح تھا، انہوں نے آگے بڑھنے کے لیے اتحاد اور خود اعتمادی پیدا کرنے کی تلقین کی۔

انہوں نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ہم نے گزشتہ ساڑھے 7 دہائیوں میں مشکل حالات کے باوجود بہت سے سنگ میل عبور کیے ہیں، ہم نے بدترین قدرتی آفات، تنازعات اور جنگوں کا سامنا کیا اور ہمیشہ بہتر طریقے سے تعمیر و ترقی میں کامیاب رہے۔

وزیراعظم نے یوم آزادی کے موقع پر سمندر پار پاکستانیوں سمیت پوری قوم کو دلی مبارکباد پیش کی، انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم ان مردوں، خواتین اور بچوں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو قائداعظم محمد علی جناحؒ کی متحرک قیادت میں ایک ایسی سرزمین کے حصول کی جدوجہد کے لیے اکٹھے ہوئے جسے وہ گھر کہہ سکیں، اس عمل میں انہوں نے پاکستان کے مقصد کے لیے محنت اور لگن کی شاندار مثال قائم کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کے دن قوم مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی حمایت میں غیر متزلزل یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے، جو اپنے حق خودارادیت کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔

پاکستان کو ایسا ملک بنائیں جس کی دنیا مثالیں دے، بلاول بھٹو

حال ہی میں عہدے سے سبکدوش ہونے والے وزیر خارجہ اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے یومِ آزادی کی مناسبت سے جاری پیغام میں قوم کو جشنِ آزادی کی مبارک باد دی اور تمام پاکستانیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 14 اگست پُرامن سیاسی جمہوری جدوجہد کے ذریعے ناممکن کو ممکن بنانے کی علامت ہے۔

انہوں نے اپیل کی کہ آئیے ہم سب مل جل کر معاشرے سے نفرت و تقسیم کا خاتمہ کریں، آئیے سب مِل جل کر محنت کریں اور پاکستان کو ایسا ملک بنائیں، جس کی جمہوریت اور خوشحالی کی دنیا مثالیں دے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آج قائدِ اعظم اور ان کی قیادت میں پرامن سیاسی جدوجہد اور قربانیاں دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے، آج خود سے سوال کرنے کا بھی دن ہے کہ کیا آج کا پاکستان وہ تمام اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوا، جو ہمارے بانی اجداد نے مقرر کیے تھے؟

انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ پاکستان کو قائد اعظمؒ کے نظریے کے مطابق ڈھالنے کے لیے ہمیں ابھی زیادہ محنت اور طویل سفر طے کرنا ہے، ایک مضبوط وفاقی جمہوری ریاست اور رواداری و مساوات پر کھڑے معاشرے کے قیام کے لیے ہمیں ابھی بہت کام کرنا ہے۔

قیدیوں کی سزاؤں میں 180 روز کی کمی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یوم آزادی کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 180 روز کی کمی کی منظوری دے دی۔

اعلان کے مطابق صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت سزاؤں میں کمی کی منظوری دی ہے۔

عمر قید کے ایسے مرد قیدیوں کی سزا مکمل طور پر معاف کردی گئی ہے جن کی عمر 65 سال یا اس سے زائد ہے اور وہ اپنی سزا کے 15 برس جیل میں رہ چکے ہیں، اس کے علاوہ ایسی خواتین قیدی جن کی عمر 60 سال یا اس سے زائد ہے اور وہ اپنی سزا کا ایک تہائی حصہ جیل میں رہ چکی ہیں انکی سزا بھی معاف کر دی گئی ہے۔

سزا میں کمی کا اطلاق ان قیدیوں پر بھی ہوگا جو 18 سال سے کم عمر ہیں اور اپنی ایک تہائی سزا کاٹ چکے ہیں۔

تاہم سزائے موت کے قیدیوں، جاسوسی، گینگ ریپ، قتل، اغوا اور ریاست مخالف سرگرمیوں سمیت بڑے جرائم میں سزا یافتہ قیدیوں پر سزاؤں میں کمی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

مالی جرائم اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مجرم بھی سزاؤں میں کمی سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں