عالمی چمپیئن حمزہ خان کی عمر پر مصر کا اعتراض مسترد

اپ ڈیٹ 18 اگست 2023
حمزہ خان کی عمر پر مصر کی فیڈریشن نے اعتراض کیا تھا — فائل/فوٹو: ورلڈ اسکواش ٹوئٹر
حمزہ خان کی عمر پر مصر کی فیڈریشن نے اعتراض کیا تھا — فائل/فوٹو: ورلڈ اسکواش ٹوئٹر

ورلڈ اسکواش فیڈریشن نے اعلان کیا ہے کہ مصر کی جانب سے پاکستان کے جونیئر عالمی چمپیئن حمزہ خان کی عمر کے حوالے سے کیے گئے دعووں کی ’کوئی بنیاد نہیں‘ ہے اور قومی ایتھلیٹ کو کلین چٹ دے دی۔

پاکستان کے حمزہ خان نے 23 جون 2023 کو مصر کے محمد ذکریا کو شکست دے کر ورلڈ جونیئر اسکواش چمپیئن شپ 2023 جیت لی تھی اور 1986 کے بعد یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے قومی کھلاڑی بن گئے تھے۔

آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں کھیلے گئے ٹورنامنٹ میں حمزہ خان نے محمد ذکریا کو 1-3 سے شکست دی تھی۔

بعد ازاں مصر کی اسکواش فیڈریشن نے 27 جولائی کو الزام عائد کیا تھا کہ حمزہ خان کی عمر ان کے پاسپورٹ میں درج عمر سے مختلف ہے اور ورلڈ اسکواش فیڈریشن سے اس معاملے کی تحقیق کی درخواست کی تھی۔

ورلڈ اسکواش فیڈریشن نے آج اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ ’مصری اسکواش فیڈریشن کی درخواست کے بعد ورلڈ اسکواش فیڈریشن نے ماہرین کے ساتھ جامع مشاورت شروع کی، جس میں ورلڈ اسکواش فیڈریشن کے میڈیکل کمیشن اور انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی بھی شامل تھی‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’مشاورت میں ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے 2023 ورلڈ اسکواش فیڈریشن کے ورلڈ جونیئر اسکواش چمپیئن حمزہ خان ان کے آفیشل پاسپورٹ پر درج تفصیلات سے مختلف ہیں‘۔

ورلڈ اسکواش فیڈریشن نے بیان میں کہا کہ یہ بتایا گیا کہ کسی کی عمر کا تعین کرنے کے لیے غلطی کے شائبہ کے بغیر طبی حوالے سے کوئی منظم طریقہ کار نہیں ہے۔

مزید کہا گیا کہ حمزہ خان کئی برس سے باقاعدہ انٹرنیشنل جونیئر ایونٹس میں شرکت کر رہے ہیں اور تاریخ پیدائش وہی ہے جو ہر ٹورنامنٹ میں بتائی گئی ہے۔

ورلڈ اسکواش فیڈریشن نے کہا کہ مصری اسکواش فیڈریشن اور پاکستان اسکواش فیڈریشن کو تحقیقات کے نتائج سے متعلق آگاہ کردیا گیا ہے اور اس معاملے کو اب ختم کردیا گیا ہے۔

حمزہ خان کا کیریئر

پشاور سے تعلق رکھنے والے حمزہ خان اس کھیل سے تعلق رکھنے والے خاندان کا پس منظر رکھتے ہیں، سابق عالمی نمبر 14 شاہد زمان ان کے ماموں ہیں اور لیجنڈ کھلاڑی قمر زمان بھی حمزہ خان کے قریبی رشتہ دار ہیں، قمر زمان کی اہلیہ حمزہ خان کی پھوپھی تھیں۔

اپنے ابتدائی سفر کے بارے میں 2020 میں بات کرتے ہوئے حمزہ خان نے اپنی کامیابیوں کا کریڈٹ اپنے والد نیاز اللہ کو دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ میرے والد نے انٹر کالج، انٹر یونیورسٹی کھیلوں میں اسلامیہ کالج اور پشاور یونیورسٹی کی نمائندگی کی تھی، وہ مجھے ہاشم خان اسکواش کمپلیکس لے جاتے جہاں وہ میری کوچنگ کیا کرتے تھے، میں عام طور پر وہاں آدھے گھنٹے تک پریکٹس کرتا تھا، اس کے بعد میں پی اے ایف اکیڈمی پشاور کے انڈر 11 ٹرائلز میں شامل ہوا جہاں میں نے اس وقت کے پاکستان انڈر 11 چیمپئن سمیت باقی تمام سات لڑکوں کو شکست دی اور منتخب ہو گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم صبح کے وقت انسٹرکٹر کی زیر نگرانی سخت فزیکل ٹریننگ کرتے تھے، پھر اسکول کے بعد اکیڈمی جاتے تھے اور دوپہر 2 بجے سے شام 6 بجے تک ٹریننگ اور پریکٹس میچز کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے 2016 میں چیف آف ایئر اسٹاف انڈر 11 جیتا تو مجھے پاکستان اسکواش فیڈریشن (پی ایس ایف) نے اسلام آباد میں تربیت کے لیے بلا لیا۔

اس بات چیت کے دوران حمزہ خان نے کہا کہ میری بڑی منزل اور اصل ہدف برٹش اوپن اور ورلڈ اوپن ٹائٹلز کو واپس پاکستان میں لانا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں