دریائے ستلج میں دو مقامات پر مسلسل ’اونچے‘ درجے کا سیلاب

اپ ڈیٹ 26 اگست 2023
دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے—فوٹو: اے ایف پی
دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے—فوٹو: اے ایف پی

دریائے ستلج میں اسلام اور گندھا سنگھ والا ہیڈورکس پر بدستور ’اونچے‘ درجے کا سیلاب جاری ہے۔

پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) کے فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) کے مطابق اسلام ہیڈورکس پر دوپہر ایک بجے پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 47 ہزار 230 کیوسک تھا جو معمول کے بہاؤ سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے اور گندھا سنگھ والا ہیڈورکس پر ایک لاکھ 22 ہزار 326 کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اسی دوران سلیمانکی ہیڈورکس میں درمیانی درجے کا سیلاب تھا اور پانی کا بہاؤ 83 ہزار 720 کیوسک ہے۔

—فوٹو: ایف ایف ڈی ویب سائٹ
—فوٹو: ایف ایف ڈی ویب سائٹ

دریاؤں میں پانی کے بہاؤ سے متعلق پیش گوئی میں کہا گیا کہ دریائے سندھ میں کالاباغ، چشمہ اور گڈو ہیڈورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

پیش گوئی میں بتایا گیا کہ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران تمام بڑے دریاؤں کے بالائی علاقوں میں آندھی کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

ایف ایف ڈی کی جانب سے ہفتہ وار موسمیاتی پیش گوئی میں بتایا کہ دریائے ستلج کے علاوہ کسی بھی بڑے دریا میں اونچے درجے کے سیلاب کا امکان نہیں ہے۔

پنجاب کے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)کے ترجمان نے دریائے سندھ اور اس سے ملحقہ متاثرہ علاقوں میں خطرناک صورت حال کی طرف توجہ دلائی۔

انہوں نے کہا کہ دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے اور پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 51 ہزار کیوسک ہے اور گنڈا سنگھ کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 22 ہزار کیوسک ہے۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

پی ڈی ایم اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سلیمانکی کے مقام پر اس وقت درمیانی درجے اور دریائے سندھ میں کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ دریائے چناب، راوی اور جہلم میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔

انہوں نے کہا کہ دریاؤں، بیراجوں، ڈیمز اور نالہ جات میں پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ شہری دریاؤں ندی نالوں میں نہانے اور سیر و تفریح سے گریز کریں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ دریائے ستلج پر بھارتی ڈیم پونگ اور باکھرا میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے اور مزید بارشوں کی صورت میں بھارت سے پانی کی آمد میں تباہ کن اضافہ متوقع ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاؤلنگر، لودھراں، ملتان اور بہاولپور کے اضلاع شدید متاثر ہوسکتے ہیں۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے ریسکیو 1122 پنجاب کے ترجمان فاروق احمد نے بتایا کہ کوٹ مومن، مدھ رانجھا گاؤں میں ایک حادثہ پیش آیا تھا جہاں ایک تندور کی چھت گرنے سے تین افراد معمولی زخمی ہوئے تھے اور ایک شہری کا پاؤں فریکچر ہوگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔

بھارتی ڈیموں کی صورت حال پر تشویش

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے بھارتی ڈیموں کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام ادارے ہائی الرٹ رہیں۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ ندی نالوں کے راستوں سے تجاوزات کا خاتمہ یقینی بنائے۔

نبیل جاوید کا کہنا تھا کہ مقامی آبادیوں کے ساتھ بھی معلومات شئیر کی جائیں تاکہ وہ ذہنی طور پر تیار رہیں، عوام اور ادارے مل کر سیلاب کی تباہ کاریاں کم سے کم کر سکتے ہیں۔

پنجاب کے نگران صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ، لائیو اسٹاک ابراہیم مراد نے ضلع وہاڑی کا دورہ کیا جہاں انہیں ڈپٹی کمشنر نے سیلابی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

ابراہیم مراد نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ تمام وسائل بروئے کار لا کر سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جائے، انسانی جانوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضلعے میں موجود ہیڈ ورک اسلام اور ہیڈ ورک میلسی سائیفین سے 7 لاکھ سے زائد کیوسک پانی گزرنے کی گنجائش موجود ہے، ہیڈورک اسلام پر اونچے درجے جبکہ میلسی سائفن پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

نگران صوبائی وزیر نے کہا کہ ضلع وہاڑی کے 77 دیہات زیر آب آئے اور 99 فیصد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، ضلعے میں 13 مقامات پر ریسکیو آپریشن جاری ہے، جس میں 105 امدادی کارکن عام شہریوں کی خدمت میں پیش پیش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک 29 ہزار 680 افراد محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں، ضلع وہاڑی میں اب تک ایک ہزار 504 جانوروں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے وہاڑی میں اب تک 7 ہزار 293 افراد کو محفوظ ٹرانسپورٹیشن کی سہولت دی گئی ہے، جملیرا، ماجھی والا، ساہوکا، فاروق آباد، لکھا، مہر آباد، کھچی والا، ہیڈ اسلام اور دیگر علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

ابراہیم مراد کا کہنا تھا کہ امدادی آپریشن میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے 26 کشتیاں بھی استعمال کی جا رہی ہیں، ضلعی انتظامیہ گزشتہ ایک ماہ سے لوگوں کو سیلابی صورت حال کی شدت کے حوالے سے آگاہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ضلع وہاڑی میں تین خیمہ بستیاں، 20 فلڈ ریلیف کیمپ قائم ہیں اور سیلاب زدہ علاقوں میں پولیس کو گشت بڑھانے کی ہدایات دی ہیں۔

پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ کئی اضلاع سے گزشتہ روز 8 ہزار 500 افراد اور 350 مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کردیے گئے تھے جہاں دریائے ستلج کے مختلف مقامات پر پانی کا بہاؤ انتہائی تیز تھا۔

پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے بھی ضلع اوکاڑہ میں اٹاری کے قریب سیلاب سے متاثرہ گاؤں کا دورہ کیا تھا اور دریائے ستلج پر پانی کی صورت حال کا جائزہ لیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ دریا میں 35 سال بعد دو لاکھ 78 ہزار کیوسک پانی کی آمد ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں