قرآن پاک کے نسخے نذرآتش کرنے پر پابندی کیلئے ڈنمارک کی مجوزہ قانون سازی کا خیرمقدم

اپ ڈیٹ 26 اگست 2023
بیان میں  کہا گیا کہ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ دیگر ممالک بھی اس کی تقلید کریں گے—فائل فوٹو: ٹوئٹر
بیان میں کہا گیا کہ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ دیگر ممالک بھی اس کی تقلید کریں گے—فائل فوٹو: ٹوئٹر

پاکستان نے ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے قرآن پاک کے نسخے نذرآتش کرنے کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے قانون سازی کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے ایک بل تجویز کرنے کے مبینہ فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے، جس کے تحت قرآن پاک اور دیگر مقدس کتابیں نذرآتش کرنے کو غیر قانونی قرار دیا جائے گا، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ درست سمت کی جانب ایک قدم ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کا ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ مقدس کتابوں کی بے حرمتی اور انہیں جلانا مذہبی منافرت پر مبنی ایک سنگین فعل ہے، آزادی اظہار رائے اور احتجاج کی آڑ میں اس کی اجازت ہرگز نہیں ہونی چاہیے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ انسانی حقوق کے عالمی قانون میں یہ طے ہے اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی اشتعال انگیز کارروائیوں کو قانونی طریقے سے روکنا اور ممنوع قرار دیا جانا چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے توجہ دلائی گئی کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران قرآن پاک کی بےحرمتی کے پے در پے واقعات نے دنیا بھر کے ایک ارب 60 کروڑ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے، اس طرح کی گھناؤنی حرکتوں کا مقصد عالمی برادری کے درمیان تصادم پیدا کرنا اور بین المذاہب ہم آہنگی و باہمی احترام کو نقصان پہنچانا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ قومی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مذہبی منافرت، زینوفوبیا (غیر ملکیوں سے نفرت) اور اسلامو فوبیا کی ان کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں امید ظاہر کی گئی کہ آج ڈنمارک کی جانب سے اٹھایا گیا قدم قرآن پاک اور دیگر مقدس کتابوں کی بےحرمتی روکنے کے لیے مؤثر قانون سازی کی صورت میں منطقی انجام کو پہنچے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ دیگر ممالک بھی اس کی تقلید کریں گے اور اس طرح کی نفرت انگیز کارروائیوں کو کالعدم قرار دینے کے لیے اسی طرح کے اقدامات کریں گے۔

بیان میں بتایا گیا کہ ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکی راسمسن کے ساتھ گفتگو کے دوران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے مجوزہ قانون سازی کو سراہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ بل منظور ہونے سے بین المذاہب ہم آہنگی پیدا ہوگی اور مختلف مذہبی عقائد کے حامل لوگوں کے درمیان نفرت کے ماحول کا خاتمہ ہوگا۔

قبل ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے قرآن پاک سمیت دیگر مقدس کتابوں کی بےحرمتی کو جرم قرار دینے کے لیے مجوزہ قانون سازی کو پاکستان سراہتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لارس لوکی راسمسن نے مذہبی حساسیت کا احترام کرنے کے لیے ڈنمارک کی حکومت کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ ڈنمارک قرآن پاک کی بے حرمتی کے متعدد واقعات کے بعد مسلم ممالک کی طرف سے شدید احتجاج اور غصے کے پیش نظر مقدس صحیفوں کو نذر آتش کرنے پر پابندی عائد کرنے جا رہا ہے۔

پڑوسی ملک سویڈن میں حالیہ چند ماہ کے دوران مسلسل قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے بعد ڈنمارک نے رواں ماہ کے شروع میں سیکورٹی میں اضافہ کیا تھا۔

ڈنمارک کے وزیر انصاف نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت مذہبی طبقے کے لیے اہم مذہبی اہمیت کی چیزوں کے ساتھ غیر مناسب سلوک کو جرم قرار دینے کا ارادہ رکھتی ہے، تجویز کردہ قانون سازی خاص طور پر عوامی مقامات پر قرآن پاک کی بے حرمتی اور مقدس اوراق کو نذرآتش کرنے کے بعد آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کو نذر آتش کرنا بنیادی طور پر توہین آمیز اور غیر ہمدردانہ عمل ہے جس سے ڈنمارک اور اس کے مفادات کو نقصان پہنچتا ہے۔

وزیر انصاف نے کہا کہ نئی قانون سازی کو ڈنمارک کے پینل کوڈ کے چیپٹر 12 میں شامل کیا جائے گا، جو قومی سلامتی کا احاطہ کرتا ہے، مزید کہا کہ قومی سلامتی پابندی کا بنیادی متحرک ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کی جانب سے سویڈن میں قرآن پاک کو جلائے جانے کے تناظر میں مذہبی منافرت کے خلاف پیش کی گئی قرارداد منظوری کرلی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں