خیبر پختونخوا کے علاقے تورغر میں بم دھماکا، پولیس افسر حملے میں محفوظ

اپ ڈیٹ 29 اگست 2023
ڈی پی او تورغر کی ہدایت پر ضلع میں اعلیٰ پولیس حکام کی سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے — فوٹو: عمر باچا
ڈی پی او تورغر کی ہدایت پر ضلع میں اعلیٰ پولیس حکام کی سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے — فوٹو: عمر باچا

خیبر پختونخوا کے علاقے تورغر میں لیویز پولیس اہلکار کی گاڑی کے قریب بم دھماکا ہوا تاہم خوش قسمتی سے اس دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

دھماکا آج صبح تورغر کے ضلعی ہیڈکوارٹرز جوڈبہ میں ہوا جس کے بارے میں تفتیش کاروں کا ماننا ہے کہ اس میں محکمہ لیویز پولیس کے سب ڈویژنل پولیس افسر (ایس ڈی پی او) گل فراز کو نشانہ بنایا گیا۔

تورغر پولیس کے ترجمان وزیر خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ دھماکے میں ایس ڈی پی او محفوظ رہے کیونکہ جس جگہ پارکنگ میں بم لگایا گیا تھا، وہاں سے وہ پہلے ہی اپنی گاڑی پر نکل گئے تھے۔

پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور بم ڈسپوزل اسکواڈ دھماکے کی نوعیت کے بارے میں جاننے اور اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ اس میں کون سا دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈویژنل پولیس افسر (ڈی پی او) تورغر کی ہدایت پر ضلع میں اعلیٰ پولیس حکام کی سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے۔

تورغر میں دھماکا اس وقت ہوا ہے جب اس سے قبل ہفتہ 27 اگست کو ایک پٹرولنگ پولیس وین کو دیسی ساختہ بم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا، جبکہ اس کے بعد تورغر سے تقریباً 500 کلومیٹر دور کرم میں مشتبہ عسکریت پسندوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، جس میں دو پولیس اہلکار حبیب الرحمٰن اور ذاکر مسوزئی زخمی ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد سے خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

12 اگست کو شمالی وزیرستان میں پولیس کے مطابق ٹارگٹڈ حملوں میں دو افراد ہلاک ہوئے اور 8 اگست کو شمالی وزیرستان اور پشاور میں دو علیحدہ حملوں میں ہلاک ہونے والے چار افراد میں دو پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔

خیبر پختونخوا پولیس نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ 18 جون 2022 سے 18 جون 2023 کے درمیان صوبے میں دہشت گردی کے 665 حملے کیے گئے جن میں 15 خودکش بم دھماکے بھی شامل ہیں۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جولائی میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں دہشت گردی اور خودکش حملوں میں مسلسل اور تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا، جس میں ملک بھر میں 389 افراد کی جانیں گئیں۔

جون میں ایک پریس کانفرنس میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے رواں سال 13 ہزار 619 انٹیلی جنس آپریشنز کیے جن میں ایک ہزار 172 دہشت گرد مارے یا گرفتار کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں