فضائی آلودگی انسانی صحت کو لاحق سب سے بڑا خطرہ قرار

اپ ڈیٹ 29 اگست 2023
آلودگی کے دیگر ذرائع باریک ذرات عوامی صحت کے لیے سب سے بڑا بیرونی خطرہ ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
آلودگی کے دیگر ذرائع باریک ذرات عوامی صحت کے لیے سب سے بڑا بیرونی خطرہ ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

ایک نئی تحقیق کے مطابق کرہ ارض پر ایک شخص کی صحت کے لیے فضائی آلودگی، سگریٹ نوشی یا شراب نوشی سے زیادہ خطرناک ہے اور اس حوالے سے چین میں نمایاں بہتری کے باوجود جنوبی ایشیا میں خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایئر کوالٹی لائف انڈیکس کی سالانہ رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ گاڑیوں اور صنعت کے دھویں کے اخراج سے ہونے والی فضائی آلودگی، جنگل کی آگ اور آلودگی کے دیگر ذرائع باریک ذرات عوامی صحت کے لیے سب سے بڑا بیرونی خطرہ ہیں۔

اگر دنیا عالمی ادارہ صحت کے رہنما اصولوں کی حد کو پورا کرنے کے لیے ان آلودگیوں کو مستقل طور پر کم کرے تو اعداد و شمار کے مطابق اوسطاً ہر فرد کی متوقع عمر میں 2.3 سال کا اضافہ ہو گا۔

باریک ذرات کا تعلق پھیپھڑوں کی بیماری، دل کی بیماری، فالج اور کینسر سے ہے، تمباکو کا استعمال، اس کے مقابلے میں عالمی متوقع عمر میں 2.2 سال تک کمی لاتا ہے جبکہ بچے اور زچگی کی غذائی قلت 1.6 سال کی کمی کے لیے ذمہ دار ہے۔

اس حوالے سے سب زیادہ بوجھ ایشیا اور افریقہ اٹھاتے ہیں لیکن شہریوں کو بروقت، درست ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے کچھ کمزور ترین انفرااسٹرکچر موجود ہیں جنہیں پہلے ہی فلاحی کاموں کی انتہائی کم امداد میں سے کافی کم حصہ ملتا ہے۔

مثال کے طور پر افریقہ کے پورے براعظم کو فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے 3 لاکھ ڈالر سے بھی کم رقم ملتی ہے۔

شکاگو یونیورسٹی کے انرجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایئر کوالٹی پروگراموں کی ڈائریکٹر کرسٹا ہیسن کوف نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اس حوالے سے درست معلومات دستیاب نہیں کہ فضائی آلودگی سب سے زیادہ کہاں خراب ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کہاں اور کس جگہ وسائل استعمال کیے جانے چاہئیں۔

اگرچہ گلوبل فنڈ کے نام سے ایک بین الاقوامی مالیاتی اشتراک ہے جو ایچ آئی وی ایڈز، ملیریا اور تپ دق کے امراض سے نمٹنے کے لیے سالانہ 4 ارب ڈالر تقسیم کرتی ہے لیکن فضائی آلودگی کے لیے اس طرح کی رقم مختص نہیں کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ابھی تک فضائی آلودگی، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو اور کیمرون میں ایچ آئی وی ایڈز، ملیریا کے مقابلے میں اوسطاً ایک شخص کی زندگی سے ایک سال زیادہ کم کر دیتی ہے۔

آلودہ ممالک کی رینکنگ میں بنگلہ دیش سرفہرست

عالمی سطح پر جنوبی ایشیا سب سے زیادہ متاثر خطہ ہے۔ بنگلہ دیش، بھارت، نیپال اور پاکستان آلودہ ممالک کی فہرست میں سب سے آگے ہیں۔

بنگلہ دیش کے رہائشی جہاں پی ایم 2.5 کی اوسط سطح 74 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر تھی، اگر اسے عالمی ادارہ صحت کے 5 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر کے رہنما اصولوں پر لایا جائے تو وہ 6.8 سال کی زیادہ زندگی حاصل کر سکیں گے۔

اس دوران بھارت کا دارالحکومت دہلی 126.5 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر سالانہ اوسط ذرات کی آلودگی کے ساتھ دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر ہے۔

دوسری طرف چین نے فضائی آلودگی کے خلاف جنگ میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے جہاں اس حوالے سے اقدامات 2014 میں شروع کیے گئے تھے۔

2013 اور 2021 کے درمیان چین کی فضائی آلودگی میں 42.3 فیصد کمی آئی، اگر بہتری کا یہ عمل برقرار رہتا ہے تو اوسط چینی شہری 2.2 سال زیادہ زندہ رہ سکے گا۔

امریکا کلین ایئر ایکٹ جیسی قانون سازی نے 1970 سے آلودگی کو 64.9 فیصد تک کم کرنے میں مدد کی جس سے امریکیوں کو متوقع طور پر 1.4 سال زیادہ عمر کے حصول میں مدد ملتی ہے۔

لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتے درجہ حرارت کے سبب جنگل کی آگ کا بڑھتا ہوا خطرہ امریکا سے لے کر لاطینی امریکا اور جنوب مشرقی ایشیا تک آلودگی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔

مثال کے طور پر 2021 کے سیزن میں کیلیفورنیا کے جنگل میں آگ لگنے کی وجہ سے پلوماس کاؤنٹی کو عالمی ادارہ صحت کے رہنما خطوط کے مقابلے میں پانچ گنا سے زیادہ باریک ذرات موصول ہوئے تھے۔

شمالی امریکا میں حالیہ دہائیوں میں فضائی آلودگی کی کہانی یورپ سے مماثلت رکھتی ہے لیکن مغربی اور مشرقی یورپ کے درمیان واضح فرق موجود ہے جہاں بوسنیا براعظم یورپ کا سب سے آلودہ ملک ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں