چینی اور دالوں کی قیمتیں مزید بڑھنے سے صارفین کی مشکلات میں اضافہ

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2023
کراچی ہول سیلر گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رؤف ابراہیم نے بتایا کہ حکومت کی کوئی رٹ نظر نہیں آرہی — فائل فوٹو: آن لائن
کراچی ہول سیلر گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رؤف ابراہیم نے بتایا کہ حکومت کی کوئی رٹ نظر نہیں آرہی — فائل فوٹو: آن لائن

ذخیرہ اندوزی، اسمگلنگ اور روپے کی قدر میں کمی جاری رہنے کے سبب صارفین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ چینی، دالوں اور گھی / خوردنی تیل کی قیمتیں مزید بڑھ گئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چینی کی فی کلو تھوک قیمت 165 روپے ہونے کے بعد متعدد خوردہ فروشوں نے قیمت بڑھا کر 185 روپے فی کلو تک کر دی ہے۔

اسی طرح کچھ آئن لائن اسٹور آدھا کلو چینی کی قیمت 99 روپے، 5 کلو کی 905 روپےاور 2 کلو پیکٹ کی 375 روپے چارج کر رہے ہیں۔

چینی کی قیمتوں میں کوئی کمی یا استحکام نظر نہیں آرہا حالانکہ حکومت نے متعلقہ حکام کو ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایت جاری کی تھیں، جبکہ 10 اگست سے چینی کی برآمدات پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

کراچی ہول سیلر گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رؤف ابراہیم نے بتایا کہ حکومت کی کوئی رٹ نظر نہیں آرہی، جب سے نگران حکومت آئی ہے چینی کی قیمت 28 روپے بڑھ چکی ہے حالانکہ ای سی سی نے اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کو چیک کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

مارکیٹ ان خبروں سے گونج رہی ہے کہ حکومت نے آسمان چھوتی قیمتوں کو روکنے کے لیے چینی کی درآمد کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ چینی کی درآمدات کا آپشن موزوں نہیں ہے کیونکہ ملک میں 20 لاکھ ٹن کے ذخائر موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سٹہ بازوں اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کرنا ہوگا تاکہ چینی کی قیمتوں کو نیچے لایا جاسکے۔

رؤف ابراہیم کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث ایک ہی دن میں ہر چند گھنٹے بعد چینی کے نرخ بڑھے ہوں، انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ شوگر ملز کے ذخائر، مقامی منڈیوں میں فروخت اور برآمدات کے اعداد و شمار چیک کریں۔

دالوں کی قیمتوں میں اضافہ

انہوں نے دعویٰ کیا کہ درآمد کردہ دالوں کی فی کلو تھوک قیمت میں اوسطاً 20 روپے اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کی وجہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں ہونے والا مسلسل اضافہ ہے۔

ایک دکاندار نے بتایا کہ مسور کی دال کی فی کلو قیمت 320 روپے سے بڑھ کر 360 روپے ہو گئی ہے، جبکہ ارہر کی دال 550 روپے فی کلو کے بجائے اب 600 روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مونگ اور چنے کی دال کی خوردہ قیمت 320 روپے اور 280 روپے پر برقرار ہے حالانکہ اس کی تھوک قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین شیخ امجد رشید نے بتایا کہ مارکیٹ میں گھی / تیل کی 2 مختلف قیمتیں ہیں، پام آئل کی قیمتیں بڑھنے کے بعد کھلا گھی / تیل بیچنے والوں نے قیمتیں بڑھا دی ہیں، جبکہ برانڈڈ کمپنیاں قیمتوں کا اثر صارفین کو منتقل کرنے کے لیے 15 سے 20 دن کا وقت لیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں گھی / تیل کی قیمتوں میں 25 روپے فی کلو / لیٹر کا اضافہ دیکھ رہا ہوں، انہوں نے بتایا کہ مقامی مارکیٹ میں پام آئل کی فی من قیمتیں 13 ہزار سے 13 ہزار 600 کے مقابلے میں گزشتہ 15 دنوں کے دوران بڑھ کر 15 ہزار 300 ہو گئی ہیں، جس کے وجہ ڈالر کی قدر میں اضافہ ہونا ہے۔

ایک اور پروڈیوسر نے بتایا کہ ڈالر کی قدر میں بے لگام اضافے کے نتیجے میں گھی / تیل کی قیمتوں میں کم از کم 10 فیصد اضافہ ہوگا۔

ملک میں پام آئل کی عام ماہانہ کھپت 2 لاکھ ٹن ہے لیکن تجارتی درآمد کنندگان نے ضرورت سے زیادہ تقریباً 4 لاکھ 50 ہزار سے 5 لاکھ ٹن درآمد کیا ہے، جس کی بندرگاہ سے کلیئرنس کے انتظار ہے۔

شیخ امجد رشید نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا کہ وہ کمرشل امپورٹرز کی جانب سے زیادہ ایل سیز کھولنے کو چیک کریں۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار سے لے کر نگران حکومت تک معاشی صورتحال میں کوئی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی کیونکہ ڈالر کا افغانستان میں غیر قانونی اخراج، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ پر کوئی کنٹرول نہ ہونے اور ڈالر کی آمد کی وجہ سے اب ڈالر کا بحران مزید خطرناک ہو گیا ہے جبکہ غیر رسمی چینلز سے ایرانی سامان بھی آرہا ہے۔

ملک کی پام آئل کی درآمدات مالی سال 2022 میں 28 لاکھ ٹن (3.549 ارب ڈالر) سے بڑھ کر مالی سال 2023 میں 30 لاکھ ٹن (3.6 ارب ڈالر) ہو گئیں، مالی سال 2023 میں پام آئل کی فی ٹن اوسط قیمت 1178 ڈالر پر برقرار ہے جو اس سے پچھلے برس 1256 ڈالر تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں