سعودی عرب اگلے 5 سال میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، نگران وزیراعظم

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2023
نگران وزیراعظم کی زیرصدارت بجلی کے شعبے کے حوالے سے اجلاس ہوا—فوٹو: اے پی پی
نگران وزیراعظم کی زیرصدارت بجلی کے شعبے کے حوالے سے اجلاس ہوا—فوٹو: اے پی پی

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ سعودی عرب اگلے 2 سے 5 سال میں پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا اور اس کے ساتھ حکومت نج کاری کا عمل بھی بحال کرے گی۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اپنی سرکاری رہائش گاہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی اور یہ پاکستان میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی حکومت نے نگران وزیراعظم کے اس بیان کے حوالے سے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

سعودی عرب کی حکومت اگر اس پیش رفت کی تصدیق کرتی ہے تو یہ پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سعودی حکومت کی اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوگی۔

نگران وزیراعظم نے سعودی عرب کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کی نشان دہی نہیں کی لیکن گزشتہ ماہ بیرک گولڈ کارپوریشن نے کہا تھا کہ وہ ریکوڈک کے منصوبے میں پاکستان کے شراکت دار کی حیثیت میں سعودی عرب کی آمد کا خیرمقدم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معدنی وسائل 60 کھرب ڈالر کی مالیت کے ہیں جبکہ ریکوڈک کے حوالے سے بیرک گولڈ کا خیال ہے کہ کاپر اور سونے کے دنیا کے سب سے بڑے خزانوں میں سے ہے، جس کا حصہ 50 فیصد ہے، باقی 50 فیصد وفاقی اور بلوچستان کی صوبائی حکومت کا ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ان کی حکومت نج کاری کے دو منصوبوں کے معاہدوں کی تکمیل کرے گی، ممکنہ طور پر اگلے 6 ماہ کے دوران دو ریاستی اداروں کی نج کاری ہوگی اور توانائی کے علاوہ ایک اور سرکاری ادارے کی بھی نج کاری ہوگی۔

نگران وزیراعظم کا بجلی چوروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے حکام کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر بجلی چوری کرنے والوں اور واجبات کے نادہندگان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کردی۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت بجلی کے شعبے کا جائزہ اجلاس ہوا، جس میں نگراں وفاقی وزیر بجلی محمد علی، وزیراعظم کے مشیر احد خان چیمہ اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو بجلی کے شعبے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور انہیں ملک میں بجلی کی مجموعی پیداواری استعداد، اصل پیداوار اور مختلف موسموں میں بجلی کی مجموعی ترسیل کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

اجلاس میں نگران وزیر اعظم کو بجلی کی پیداوار میں مختلف ذرائع کے استعمال کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اعلامیے کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ حکومت بجلی چوروں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی، بجلی کے آئندہ پیداواری منصوبوں میں قابل تجدید اور ہائیڈل ذرائع کو ترجیح دی جائے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات میں کمی کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں، ٹرانسفارمر میٹرنگ کے منصوبے کے اطلاق کے لیے جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے، بجلی کے واجبات کے نادہندگان کے خلاف صوبوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر فوری طور پر کارروائی شروع کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے نادہندگان اور بجلی چوروں کے خلاف کارروائی میں کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے ہائیڈل منصوبوں کے لیے ماہرین کی رہنمائی میں منصوبے بنا کر پیش کیے جائیں، ایسے منصوبے نہ صرف کم لاگت بجلی پیدا کریں گے بلکہ موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبوں میں مہنگے درآمدی کوئلے کے بجائے مقامی کوئلے کو ترجیح دی جائے، 2400 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبوں کی تعمیر پر جلد سے جلد کام شروع کیا جائے اور اس پورے عمل میں شفافیت یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ کم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس کو ملک میں بجلی کی توانائی مارکیٹ کے قیام پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا اور بتایاگیا کہ توانائی مارکیٹ کے قیام سے بجلی کے شعبے کی استعداد اور کارکردگی میں مؤثر اضافہ ہوگا جس سے 2 کروڑ 70لاکھ گھریلو صارفین کو فائدہ ہوگا۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اس حوالے سے پاور ڈویژن کی بیشتر کارروائی مکمل ہے۔

اجلاس کو بجلی کی مجموعی پیداواری استعداد، سال بھر میں پیداوار، ترسیل اور اس کے لیے استعمال ہونے والے انرجی مکس کے بارے میں بتایا گیا، اجلاس کو ملک بھر میں بجلی کے نظام کے نقصانات اور وصول نہ ہونے والی رقم پر بھی بریفنگ دی گئی۔

اس کے علاوہ ملک بھر میں تقسیم کار کمپنیوں کے وصولیوں کے نقصانات، بجلی چوری کے اعداد و شمار بھی پیش کیے گئے۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ بجلی چوری کرنے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی شروع کی جائے اور اس حوالے سے پیش رفت پر روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں