پاکستان گیس پورٹ کو ایک سال بعد ملک کے پہلے اسپاٹ ایل این جی کارگو کی تلاش

07 ستمبر 2023
پاکستان ایک سال بعد اسپاٹ کارگو حاصل کرے گا—فائل فوٹو: رائٹرز
پاکستان ایک سال بعد اسپاٹ کارگو حاصل کرے گا—فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان گیس پورٹ کے چیئرمین اقبال احمد نے کہا ہے کہ نومبر کے لیے لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کارگو اسپاٹ کی خریداری کا خواہاں ہے جو گزشتہ برس جون کے بعد ملک کا پہلا معاہدہ ہوگا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقبال احمد نے کہا کہ پاکستان گیس پورٹ عمان، امریکا اور متحدہ عرب امارات میں فروخت کنندگان سے کارگو کے حصول پر دلچسپی رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس متعدد ممالک ہیں جنہوں نے مختلف آپشز پیش کیے ہیں، آج جو اطلاع ملی ہے اس کی وجہ سے ہمیں انتہائی اطمینان ہے۔

پاکستان گیس پورٹ کی ملکیت میں کراچی پورٹ قاسم میں گیس کا ٹرمینل ہے اور ملک کی سب سے زیادہ گیس درآمد کرنے کا اختیار حاصل ہے لیکن ایل این جی کی درآمد تاریخی طور پر پاکستان ایل این جی کی جانب سے سہولیات فراہم کرتا رہا ہے جو ریاستی ادارہ ہے اور اسی ادارے نے آخری مرتبہ پیٹرو چائنا سے جون 2022 میں اسپاٹ کارگو خریدا تھا۔

اقبال احمد نے کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے کی جانب سے پہلی مرتبہ ایک کارگو لایا جائے گا، ہمیں توقع ہے آنے والے برسوں میں ایل این جی کی قیمتیں کم ہوں گی اور اس سے اسپاٹ کی خریداری مزید پرکشش ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک کارگو کے لیے برینٹ سلوپ کا 12 فیصد قیمت کی حد تھی، جو تقریباً 11 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو بنتی ہے اور یہ قیمت ایشین ایل این جی کی موجودہ قیمت 13 ڈالر کے مقابلے میں 6 حصہ ڈسکاؤنٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت یا کوئی اور ایل این جی برینٹ یا اس کم تر کی قیمت 12 فیصد پر لا سکتا ہے تو اس کے لیے مارکیٹ ہے، جب آپ وہ رکاوٹ عبور کرتے ہیں تو پھر مشکل ہے۔

اقبال احمد نے کہا کہ انہیں توقع ہے پاکستان ایل این جی کی طلب 5 برس میں موجودہ تقریباً 10 سے 2 ایم ٹن سے 30 ایم میٹرک ٹن تک بڑھے گی۔

پاکستان کو معاشی اور بیرونی زرمبادلہ کے بحران کا سامنا ہے اور یوکرین پر روس کے حملے کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمت کی وجہ سے ایندھن کی خریداری کے لیے مشکلات پیش آرہی ہیں۔

ایل این جی پاکستان کے لیے نہایت اہم ہے جہاں قدرتی گیس توانائی کی پیداوار کے لیے تیسرا بڑا ذریعہ ہے جبکہ مقامی طور پر گیس کے ذخائر 23 کروڑ سے زائد آبادی کے حامل ملک کی بجلی کی طلب پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے اور بجلی کے تعطل کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔

ملک کے تمام درآمد کنندگان کو موجودہ معاشی مشکلات اور زرمبادلہ کے بحران کی وجہ سے بڑھتی قیمتوں اور عمل درآمد میں وقت کی طوالت کا سامنا ہے۔

ایل این جی ٹریڈرز کا کہنا تھا کہ پاکستان کو فروخت کے لیے پریمیم طلب کرسکتے ہیں کیونکہ اس وقت ملک کی کریڈٹ ریٹنگ کم ہے۔

اقبال احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان گیس پورٹ انٹرنل فنڈز کے ساتھ فنانسنگ کے ساتھ اس وقت بینکوں سے کریڈٹ لیٹر لینے کے چیلنج سے بچنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا ادائیگی کی سہولت کے لیے ڈالر کے بجائے دوسری کرنسی اور ادائیگی کے لیے سیمی بارٹر نظام کے استعمال کا منصوبہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں