لندن پولیس نے 10 سالہ سارہ شریف قتل کیس میں مزید معلومات ملنے کی امید کے ساتھ بچی کی دو تصاویر جاری کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاری کردہ میں سے ایک میں سارہ شریف کو حجاب پہنے دکھایا گیا جب کہ دوسری تصویر میں بچی کو گھر سے باہر دکھایا گیا۔

ایک ماہ قبل رپورٹ کیا گیا تھا کہ اس کی سوتیلی ماں بینش بتول کے مطابق سارہ شریف کو حجاب پہننے کی وجہ سے ہراساں کیے جانے کے بعد اسکول سے نکال دیا گیا تھا۔

سرے پولیس کے ڈیٹیکٹو سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ہم نے رواں ہفتے یہ نئی تصاویر اس امید کے ساتھ جاری کی ہیں کہ اس سے مزید ایسے لوگ آگے آئیں گے جو سارہ شریف اور اس کے خاندان کو جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر اس شخص کے شکر گزار ہیں جنہوں نے پہلے ہم سے رابطہ کیا اور میں اس بات پر زور دینا چاہوں گا کہ ہر معلومات کا تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے جائزہ لیا جاتا ہے اور مناسب ہو تو مزید پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔

منگل کے روز عدالت کو بتایا گیا کہ 10 سالہ سارہ شریف کے جسم پر متعدد زخم تھے جس کے نتیجے میں اس کی بے وقت موت واقع ہوئی۔

سارہ شریف کے قتل کے مقدمے میں اس کے والد، سوتیلی والدہ اور اس کے ایک عزیز آئندہ سال سے ٹرائل کا سامنا کریں گے۔

منگل کو ہونے والی سماعت کے دوران تینوں ملزمان نے صرف اپنے نام اور پتے کی تصدیق کی اور یکم دسمبر کو مقدمے کی اگلی سماعت تک انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

امکان ہے کہ مقدمے کی سماعت 2 ستمبر 2024 کو شروع ہو گی اور چھ ہفتے تک چلے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں