کم عمری کی شادی کے موضوع پر بنے ڈرامے ’مائی ری‘ میں عائشہ کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ مایا خان نے کہا ہے کہ ایک جیسی سوچ رکھنے والے کم عمر لڑکے اور لڑکی کو پورا حق اور اختیار ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جب چاہیں شادی کریں۔

’مائی ری‘ میں مایا خان نے عینی نامی کم عمر لڑکی کی والدہ عائشہ کا کردار ادا کیا ہے جو اپنی 15 سال بیٹی کی شادی کروادیتی ہیں۔

ڈرامے میں عینی کی شادی اس کے ہم عمر لڑکے فاخر سے کرادی جاتی ہے اور دونوں اس وقت کالج کے طالب علم ہوتے ہیں اور بعد ازاں ان کے ہاں کم عمری میں ہی بچے کی پیدائش ہوجاتی ہے۔

ڈرامے میں کم عمری کی شادی دکھانے اور ایسے کم عمر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش پر شائقین نے برہمی کا اظہار بھی کیا تھا، تاہم ڈرامے کی ٹیم اور اداکارہ مایا خان کا ماننا ہے کہ ڈرامے میں دونوں منفی اور مثبت پیغام دیے گئے، اس پر تنقید جائز نہیں۔

مایا خان نے حال ہی میں ’بی بی سی اردو‘ کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے ’مائی ری‘ پر کھل کر بات کی اور بتایا کہ انہوں نے پہلی بار ماں کا کردار ادا کیا۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ ماں کا کردار ادا کرنے سے قبل وہ پریشان تھیں لیکن ہدایت کار نے انہیں سمجھایا کہ اگر ان کی خود کی شادی 14 سال کی عمر میں ہوتی تو وہ آج ایک نوجوان بیٹی کی ماں ہوتیں، اس لیے انہیں مذکورہ ڈراما کرکے سماج میں پیغام دینا چاہئیے۔

مایا خان کا کہنا تھا کہ ڈراما کم عمری کی شادیوں کو فروغ دینے کے لیے نہیں بنایا گیا بلکہ ایسی شادیوں کے نقصانات اور نفع دکھانے پر بنایا گیا ہے اور دیکھنے والے کی اپنی مرضی ہے کہ وہ ڈرامے سے کیا نتیجہ نکالتا ہے۔

اداکارہ کے مطابق ڈرامے میں جہاں کم عمری کی شادی کے نقصانات بتائے گئے ہیں، وہیں اس کے کچھ فوائد بھی دکھائے گئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حقیقی زندگی میں وہ ماں نہیں ہیں اور ان کا کوئی بچہ نہیں ہے، اس لیے انہیں اسکرین پر والدہ کا کردار ادا کرنے میں مشکل ضرور آئی لیکن پھر انہوں نے اپنی بھتیجیوں کو ذہن میں رکھ کر کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ ڈر بھی تھا کہ ماں کا کردار ادا کرنے کے بعد انہیں مسلسل ماں کے کردار دیے جائیں گے۔

مایا خان نے دعویٰ کیا کہ ’مائی ری‘ کی ٹیم موضوع کو بہتر انداز میں پیش کرنے میں کامیاب گئی اور ڈرامے کے ذریعے کم عمری کی شادیوں کے منفی اور مثبت اثرات کو شائقین تک پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ سماج میں بہت سارے خاندانوں میں کم عمری کی شادیاں ہوتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مایا خان نے کہا کہ جس طرح ’مائی ری‘ ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ دو کم عمر افراد ایک جیسی سوچ رکھتے ہیں اور شادی کے بعد بھی بہتر انداز سے آگے چلتے ہیں، اسی طرح حقیقی زندگی میں بھی ایک جیسی سوچ رکھنے والے افراد جب چاہیں اپنی زندگی شروع کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈرامے کے کم عمر بیوی اور شوہر کی طرح ایک جیسی سوچ رکھنے والے افراد کو پورا حق ہونا چاہئیے کہ وہ اپنی مرضی سے جب چاہیں شادی کریں۔

مایا خان کے مطابق بچوں کو شادی کرنے کا اختیار ہونا چاہئیے، ان پر شادی لادی نہیں جانی چاہئیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسے کم عمر افراد ذمہ داری لے سکتے ہیں تو انہیں شادی کرلینی چاہئیے۔

تبصرے (0) بند ہیں