’ایواسٹن‘ ری پیکیجنگ مسائل کے سبب درجنوں افراد کی بینائی شدید متاثر ہونے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2023
اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد سے آلودہ دوا کے باعث صوبے میں 68 مریضوں کی بینائی  شدید متاثر ہوئی — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد سے آلودہ دوا کے باعث صوبے میں 68 مریضوں کی بینائی شدید متاثر ہوئی — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

ابتدائی تحقیقات میں مبینہ طور پر ’ایواسٹن‘ ری پیکیجنگ (کمپاؤنڈنگ)، اس کی سپلائی اور کولڈ چین سسٹم کی دیکھ بھال میں دیرینہ مسائل کا پتا چلا ہے جس کی وجہ سے پنجاب میں آنکھوں کی بیماری پھیلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار نے انکشاف کیا کہ اس اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد سے آلودہ دوا کے باعث صوبے میں 68 مریضوں کی بینائی شدید متاثر ہوئی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مجموعی مریضوں میں سے لاہور میں 25، ملتان میں 19، بہاولپور میں 5، قصور، رحیم یار خان، صادق آباد اور خانیوال میں 4، 4 جب کہ میاں چنوں میں 3 مریض رپورٹ ہوئے۔

اطلاعات ہیں کہ صوبے بھر میں مزید کیسز سامنے آرہے ہیں اور محکمہ صحت کے حکام ان کیسز کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ انہیں حکومتی ڈیٹا کا حصہ بنایا جا سکے۔

ماہرین امراض چشم سمیت سینئر ڈاکٹروں کے مطابق ذیابیطس کے جن مریضوں کو یہ دوا دی گئی ان میں جان لیوا بیماری اینڈو فیتھلمائٹس (آنکھ کے اندرونی حصے کی سوزش) ہو سکتی ہے اور ماہرین کو خدشہ ہے کہ مریضوں کو آنے والے دنوں میں اس مرض کے مزید شدید اثرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ابتدائی انکوائری کے مطابق انجیکشن کو اس کی ری پیکیجنگ جسے کمپاؤنڈنگ بھی کہا جاتا ہے کے چھ گھنٹے کے اندر استعمال کیا جانا تھا۔

انکوائریز کا حوالہ دیتے ہوئے ایک عہدیدار نے کہا کہ مالکان ماڈل ٹاؤن لاہور کے نجی ہسپتال کے تہہ خانے میں واقع لیبارٹری میں انتہائی ’ان اسٹرائزڈ‘ ماحول میں ادویات/انجیکشنز کی ری پیکیجنگ، کمپاؤنڈنگ کر رہے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کی ٹیموں نے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور سائرہ میموریل ہسپتال سے مشتبہ ادویات کے نمونے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری بھجوا دیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کام پر مامور عملے نے نہ تو دستانے پہنے ہوئے تھے اور نہ ہی ادویات کی تیاری کے لیے مقرر کردہ کٹس، ایک آپریٹنگ تھیٹر کے ان اسٹرائزڈ ماحول میں دوا کو کمپاؤنڈ کیا جارہا تھا۔

عہدیدار نے انکشاف کیا کہ دوا کو 24 گھنٹے کے اندر استعمال کرنے کے لیے سختی سے احتیاط کے ساتھ ذخیرہ کرنے اور اسے منزل تک پہنچاتے وقت درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے 8 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

تاہم ماہرین نے اپنی انکوائری رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ دوا بوتل سے نکالنے کے بعد چھ گھنٹے کے اندر مریض کو دی جانی تھی، بدقسمتی سے ملازمین لاہور میں کولڈ چین کو برقرار رکھنے کے لیے موٹر سائیکلوں پر آئس پیک میں منشیات کی ترسیل کر رہے تھے اور یہ بھی اطلاعات ہیں کہ دوا کو ملتان، بہاولپور، رحیم یار خان، صادق آباد اور میاں چنوں سمیت دور دراز کے شہروں میں مسافر بسوں کے ذریعے بھیجا جا رہا تھا۔

اہلکار کا کہنا ہے کہ 25 انجیکشن صرف ملتان اور جنوبی پنجاب کے دیگر شہروں میں بھیجے گئے جہاں اس کے منفی ردعمل کے کیسز سامنے آئے، ماہرین نے حکومت کو تجویز دی کہ اگر فاصلہ تین گھنٹے سے زیادہ ہو تو ادویات کی ایک شہر سے دوسرے شہر نقل و حمل پر پابندی عائد کر دی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں