سکھ علیحدگی پسند کے قتل سے متعلق ’مخصوص‘ معلومات پر غور کیلئے تیار ہیں، بھارتی وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2023
بھارتی وزیر خارجہ نے کینیڈا سے معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا — فائل فوٹو: رائٹرز
بھارتی وزیر خارجہ نے کینیڈا سے معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا — فائل فوٹو: رائٹرز

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا ہے کہ بھارت نے کینیڈا کو بتایا ہے کہ وہ سکھ علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بارے میں فراہم کردہ کسی بھی ’مخصوص‘ یا ’متعلقہ‘ معلومات کو دیکھنے اور غور کرنے کے لیے تیار ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ کینیڈا کے پاس اس قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کی قابل اعتماد انٹیلی جنس معلومات موجود ہیں، تاہم بھارت نے اس بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز کے ایک پروگرام میں الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر سبرامنیم جے شنکر نے سفارتی بات چیت میں بھارت کے ردعمل کا تفصیلی ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’پہلی بات تو یہ کہ ہم نے کینیڈا کو بتایا ہے کہ یہ بھارتی حکومت کی پالیسی نہیں ہے، دوسری بات یہ کہ ہم نے کینیڈا کو یہ کہا ہے کہ دیکھیں اگر آپ کے پاس کوئی خاص چیز ہے، اگر آپ کے پاس کچھ متعلقہ ہے اور آپ جانتے ہیں تو ہمیں بتائیں، ہم اسے دیکھنے اور غور کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

خیال رہے کہ بھارت نے اس معاملے کے بعد گزشتہ ہفتے کینیڈین شہریوں کے لیے نئے ویزے معطل کر دیے تھے اور خراب ہوتے سیکیورٹی ماحول کو بنیاد بناتے ہوئے کینیڈا سے کہا تھا کہ وہ ملک میں اپنی سفارتی موجودگی کو کم کرے۔

بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت اپنے ان دعوؤں کے بارے میں بار بار کینیڈا کو یاددہانی کرا رہا ہے کہ وہاں منظم مجرم موجود ہیں اور بھارت نے بڑی تعداد میں ان کی حوالگی کے بارے میں درخواستیں کی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاق و سباق کے بغیر تصویر مکمل نہیں ہے، آپ کو اس بات کو سراہنا ہو گا کہ پچھلے کچھ برسوں میں کینیڈا نے درحقیقت بہت زیادہ منظم جرائم کا سامنا کیا ہے، آپ جانتے ہیں کہ علیحدگی پسند قوتوں، منظم جرائم، تشدد، انتہا پسندی یہ سب آپس میں گھل مل گئے ہیں۔

امریکا سمیت کینیڈا کے اتحادیوں نے ان دعوؤں پر تشویش کا اظہار کیا اور بھارت پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات میں کینیڈا سے تعاون کرے۔

کینیڈا میں امریکی سفیر نے کینیڈین ٹیلی ویژن کو بتایا کہ کیس سے متعلق کچھ معلومات فائیو آئیز انٹیلی جنس اتحاد نے اکٹھی کی ہیں۔

واضح رہے کہ ’فائیو آئی‘ انٹیلی جنس میں امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور برطانیہ شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں