’فنڈز کے اجرا کیلئے پاکستان فٹبال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی، آڈیٹرز کے ساتھ رابطے میں ہیں‘

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2023
ذرائع نے ڈان اخبار کو آگاہ کیا کہ اب تک آپریشنل فنڈز فراہم نہیں کیے گئے— فائل فوٹو: بشکریہ پی ایف ایف فیس بک
ذرائع نے ڈان اخبار کو آگاہ کیا کہ اب تک آپریشنل فنڈز فراہم نہیں کیے گئے— فائل فوٹو: بشکریہ پی ایف ایف فیس بک

پاکستان فٹبال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی (پی ایف ایف این سی) کے اوپر ذمہ داری عائد ہے کہ وہ اپنے اکاؤنٹس کا آڈٹ مکمل کرے تاکہ فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا سے فنڈز کی اگلی قسط حاصل کرسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیفا کی جانب سے تقرر کردہ پی ایف ایف این سی کو گزشتہ کئی ماہ سے مالی بحران کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے مختلف قومی ٹیموں کے کھلاڑیوں (سینئرز سے لے کر عمر کے گروپس اور خواتین تک) کو اب تک واجبات ادا نہیں کیے گئے ہیں۔

فیفا نے منگل کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ پی ایف ایف این سی اور دیگر آزاد آڈیٹرز کے ساتھ مل کرکام کر رہا ہے تاکہ ہارون ملک کی زیر قیادت کمیٹی کو فنڈز جاری کیے جاسکیں۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے فیفا کے نمائندے کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ پی ایف ایف این سی کے ساتھ اس معاملے پر رابطے میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فیفا بھی اس معاملے پر پی ایف ایف این سی اور آزاد آڈیٹرز کے ساتھ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تعاون کر رہا ہے کہ فنڈز کی ادائیگی کے لیے تمام صحیح اقدامات اٹھائے جائیں۔

پچھلے ہفتے ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ایف ایف این سی کے رکن شاہد کھوکھر نے بتایا تھا کہ فنڈز کی وصولی میں تاخیر ’طریقہ کار کے معاملات‘ کی وجہ سے ہوئی، اور اس بات کو اجاگر کیا کہ فیفا نے نارملائزیشن کمیٹی کو ادائیگی کرنے کے لیے خصوصی انتظام بھی کیے ہیں۔

پاکستان فٹبال فیڈریشن کے بینک اکاؤنٹس قانونی معاملے کے پیش نظر اس وقت منجمد کر دیے گئے تھے، جب اشفاق حسین شاہ کی سربراہی میں مارچ 2021 میں ایک گروپ نے پاکستان فٹبال ہیڈکوارٹرز پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا، جس کی وجہ سے فیفا نے پاکستان پر 15 ماہ کی پابندی عائد کردی تھی۔

پی ایف ایف این سی نے آہستہ آہستہ ہیڈکوارٹرز پر واپس اپنا کنٹرول حاصل کرلیا جو پابندی ختم کرنے کا ایک سبب بنا مگر فنڈز کی منتقلی کے لیے ایک نئے اکاؤنٹ کی ضرورت اب بھی ہے۔

ڈان کو اس بات کا علم ہوا کہ فیفا اکاؤنٹس کے آڈٹ کا رواں برس اپریل سے مطالبہ کر رہا ہے لیکن پی ایف ایف این سی کاغذات جمع کرانے میں تاخیر کر رہی ہے۔

ذرائع نے ڈان کو آگاہ کیا کہ اب تک آپریشنل فنڈز فراہم نہیں کیے گئے مگر کلب اسکروٹنی کی فنڈنگ کے لیے رقم موصول ہو چکی ہے، جو پی ایف ایف میں انتخاب کروانے کی جانب پہلا قدم ہے۔

پی ایف ایف این سی نے منگل کواعلان کیا کہ 21 اضلاع کے 446 کلبز کی فزیکل اسکروٹنی مکمل کر لی گئی ہے، البتہ دیگر معاملات کے لیے فیفا کی فنڈنگ درکار ہے۔

اگلے مہینے پی ایف ایف این سی کو کمبوڈیا کے خلاف فیفا ورلڈ کپ 2026 کے لیے پاکستان کے ہوم لیگ کے پہلے راونڈ کے کوالیفائر آرگنائز کرنے کا اہم ٹاسک سر انجام دینا ہے۔

پچھلے ہفتے ایشین فٹبال کنفیڈریشن کے ایک افسر نے سیکنڈ لیگ میچ کے انعقاد کے لیے اسلام آباد کے جناح اسٹیڈیم اور لاہور کے پنجاب اسٹیڈیم کا دورہ کیا تھا، جو 17 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔

ڈان کے ذرائع کے مطابق جناح اسٹیڈیم میں ہی ایونٹ منعقد کیے جانے کا امکان ہے لیکن ابھی اسٹیڈیم کہ کچھ حصوں میں تزئین و آرائش کے کام باقی ہے، جس کے بعد ہی وہ ورلڈ کپ کے کوالیفائرز ایونٹ کی میزبانی کرنے کے معیار پر پورا اتر سکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں