اخراجاتِ زندگی بڑھنے کے سبب سونے کی خریداری میں کمی کا رجحان

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2023
صارفین تشویش میں مبتلا ہیں کہ ایسوسی ایشن یومیہ نرخوں کے اجرا میں کیوں سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہے — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
صارفین تشویش میں مبتلا ہیں کہ ایسوسی ایشن یومیہ نرخوں کے اجرا میں کیوں سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہے — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

آل پاکستان جیم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن (اے پی جی جے اے) کی جانب سے سونے کے یومیہ نرخ کا اجرا مسلسل 18ویں روز بھی تعطل کا شکار رہا، تاجروں کا کہنا ہے کہ شادیوں کا سیزن جاری ہے لیکن خاندانوں کی جانب سے سونے کی خریداری بھی صارفین کی قوت خرید میں کمی اور زیورات چھیننے کے بڑھتے واقعات کی وجہ سے سست نظر آرہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آل کراچی جیولرز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر محمد حسین قریشی نے بتایا کہ 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ 2 ہزار 500 ہوگئی ہے، دکانوں پر خریداروں کی آمد کا رجحان بمشکل 25 فیصد رہ گیا ہے کیونکہ یوٹیلیٹی بلز اور روزمرہ کے گھریلو اخراجات پورے کرنے کے بعد جیولری اور سونے کی خریداری لوگوں کی فہرست میں سب سے آخر میں آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 25 فیصد خریداروں میں سے 10 فیصد خریدار کم قیمت والی اشیا مثلاً انگوٹھی اور چین کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ 15 فیصد خریدار اپنے پرانے زیورات لاتے ہیں اور انہیں نئے ڈیزائن میں تبدیل کروا لیتے ہیں حتیٰ کہ ان پرانے زیورات کے وزن پر سمجھوتہ بھی کرلیتے ہیں۔

محمد حسین قریشی نے کہا کہ سونے کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ضروری اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بھاری یوٹیلیٹی بلز کی وجہ سے سونے کے زیورات کی فروخت میں گزشتہ ایک سال سے کمی کا رجحان ہے۔

آل پاکستان جیم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گولڈ مافیا اور سٹہ بازوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد 13 ستمبر سے سونے کے یومیہ نرخ جاری کرنے کا سلسلہ معطل کر دیا تھا، کریک ڈاؤن کے دوران سونے کے 5 تاجروں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں ایسوسی ایشن کے صدر ہارون رشید کی یقین دہانی پر انہیں غیر مشروط طور پر رہا کر دیا گیا۔

محمد حسین قریشی سے سوال کیا گیا کہ صارفین روزانہ قیمتوں کے اجرا کے بغیر سونے کی خریدوفرخت پر کس طرح اطمینان کا اظہار کرتے ہیں، انہوں نے جواب دیا کہ بہت سے پرانے اور نئے صارفین کو دکانداروں پر اعتماد ہے، کئی خاندان اپنے پرانے سونے کی انگوٹھیاں اور نوز پن بیچنے کے لیے دکانوں پر آتے ہیں تاکہ بجلی کے مہنگے بل ادا کیا جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو سونے کے سینئر تاجروں پر مشتمل ایک اتھارٹی قائم کرنی چاہیے جو قانونی تجارت کو یقینی بنائے اور سونے کی قیاس آرائی پر مبنی تجارت اور بلیک مارکیٹنگ پر نظر رکھے۔

ہارون رشید نے اس بارے میں کوئی واضح جواب نہیں دیا کہ ایسوسی ایشن سونے کے یومیہ نرخ جاری کرنے کا سلسلہ کب دوبارہ شروع کرے گی۔

سونے کی تجارت کو بھی کمپیوٹرائزڈ کیے جانے کی اطلاعات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تاحال کچھ نہیں کیا گیا، لیکن یہ یومیہ نرخ کے اجرا کا سلسلہ بحال ہونے کے بعد شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں سونا اب ایک ہزار 848 ڈالر فی اونس پر مل رہا ہے جوکہ 12 ستمبر کو آخری بار یومیہ ریٹ جاری ہونے کے وقت ایک ہزار 911 ڈالر تھا۔

اوپن اور انٹربینک مارکیٹوں میں ایک ڈالر 5 ستمبر کو بالترتیب 324 روپے اور 307 روپے پر تھا جو کہ 28 ستمبر بروز جمعرات کو اوپن مارکیٹ میں 288 روپے اور انٹربینک مارکیٹ میں 287.75 روپے پر تھا، لہٰذا درآمدی اشیا کی مقامی قیمت میں کمی کا امکان نظر آرہا ہے۔

صارفین تشویش میں مبتلا ہیں کہ ایسوسی ایشن یومیہ نرخوں کے اجرا میں کیوں سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہے جبکہ اس کے صدر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو قانونی تجارت کو فروغ دینے، دستاویزات کی حوصلہ افزائی کرنے، قیاس آرائی/ہفتہ وار لین دین کے بجائے باضابطہ تجارت ہونے اور مارکیٹ کے نرخوں کو ایک منصفانہ اور مناسب طریقہ کار کے تحت روزانہ طے کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

یہ بھی واضح نہیں ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تاحال ایسوسی ایشن کی جانب سے یومیہ نرخوں کے اجرا میں تاخیر پر خاموش کیوں ہیں یا ابھی مزید معاملات طے ہونا باقی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں