ورلڈ کپ وہی ٹیم جیتے گی جس کی باؤلنگ اچھی ہوگی، شاداب خان

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2023
قومی ٹیم کے نائب کپتان اور آل راؤنڈر شاداب خان نے کہا کہ بھارت کی کنڈیشنز پاکستان جیسی ہی ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
قومی ٹیم کے نائب کپتان اور آل راؤنڈر شاداب خان نے کہا کہ بھارت کی کنڈیشنز پاکستان جیسی ہی ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

قومی ٹیم کے نائب کپتان اور آل راؤنڈر شاداب خان نے کہا ہے کہ یہ ورلڈ کپ وہی ٹیم جیتے گی جس کی باؤلنگ اچھی ہوگی کیونکہ یہاں کی کنڈیشنز میں رنز روکنا یا آؤٹ کرنا مشکل ہوتا ہے اور چیمپیئن بننے کے لیے ہمیں بھی بطور باؤلنگ یونٹ اچھا پرفارم کرنا ہوگا۔

اتوار کو حیدرآباد دکن میں پریس کانفرنس کے دوران شاداب خان نے کہا کہ اب تک بھارت میں قیام بہت اچھا رہا ہے، ایئرپورٹ اور ہوٹل کے باہر جس طرح کا استقبال کیا گیا اس سے بہت خوشی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرکٹ کے نقطہ نظر سے ہمارا ایشیا کپ اتنا اچھا نہیں رہا لیکن کرکٹ کا یہی حسن ہے کہ آپ ہمیشہ غلطیوں سے سیکھتے ہیں اور آپ کے پاس یہ موقع ہوتا ہے کہ آپ غلطیوں سے سیکھ کر انہیں دوبارہ نہ دہرائیں اور اچھی سے اچھی کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ اب صلاحیت سے زیادہ ذہن کا کھیل ہے، ایشیا کپ کے بعد ہمیں آرام کا موقع ملا ہے اور جب آپ ذہنی طور پر پرسکون ہوتے ہیں تو زیادہ بہتر فیصلے لے سکتے ہیں۔

آل راؤنڈر نے کہا کہ بھارت کی کنڈیشنز پاکستان جیسی ہی ہیں، گزشتہ میچ کی وکٹ بالکل ویسی ہی تھی جیسی راولپنڈی میں فلیٹ وکٹ اور مختصر باؤنڈری ہوتی ہے، اب مزید میچز کھیلیں گے تو ہمیں مزید اندازہ ہو گا کہ کنڈیشنز یکساں ہی ہیں یا تھوڑی مختلف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں میری فارم اتنی اچھی نہیں رہی کیونکہ جب آپ زیادہ کرکٹ کھیل رہے ہوتے ہیں اور آپ سے پرفارمنس نہیں ہو رہی ہوتی تو آپ ذہنی طور پر تھک اور گر جاتے ہیں، صلاحیت اپنی جگہ برقرار رہتی ہے تو جو مجھے آرام کا موقع ملا ہے تو اس سے ذہنی تھکاوٹ دور ہو چکی ہے، اب چیزیں ماضی کا حصہ بن گئی ہیں اور ورلڈ کپ میں ایک نئے مائنڈ سیٹ کے ساتھ کرکٹ کھیلیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب آپ اسٹار ہوتے ہیں تو آپ سے ہمیشہ 25 کروڑ لوگوں کی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں، چاہے آپ بھارت میں کھیل رہے ہوں یا کہیں اور، توقعات ہمیشہ رہتی ہیں، جب ہم یہ ستارہ اور سبز جرسی پہنتے ہیں تو قوم اور شائقین ہم سے امیدیں رکھتے ہیں۔

شاداب نے کہا کہ ہم دنیا بھر میں کھیلے ہیں لیکن بھارت میں اب تک نہیں کھیلے اور ایک کھلاڑی کے لیے ورلڈ کپ ایک ایسا ایونٹ ہے جس میں اگر آپ پرفارم کرتے ہیں تو آپ سپراسٹار بن جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فخر زمان ایک بڑا کھلاڑی ہے لیکن جہاں تک فارم کا تعلق ہے تو وہ ایسا کھلاڑی ہے کہ جو مستقل مزاج تو نہیں لیکن امپیکٹ پلیئر ہے، مجھے لگتا ہے کہ ایسے کھلاڑیوں کی کارکردگی میں مستقل مزاجی نہیں ہوتی لیکن ایسے کھلاڑی جب بھی پرفارم کرتے ہیں تو ٹیم فتح حاصل کرتی ہے اور حالیہ عرصے میں بھی اس کی تین سنچریاں ہیں اور ان تینوں میچوں میں ہم نے فتح حاصل کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہر ٹیم چاہتی ہے کہ ان کے پاس فخر زمان جیسا کھلاڑی ہو اور ہمیں اس پر کوئی شک نہیں، اس کو ذہنی طور پر کچھ وقت دینا چاہ رہے تھے، وہ ہمارا ورلڈ کلاس کھلاڑی ہے تو ہم ہمیشہ اس کی حمایت کرتے رہیں گے کیونکہ ہمارے پاس فخر جیسے کھلاڑی زیادہ نہیں ہیں تو ہمیشہ ایسے کھلاڑیوں کو سپورٹ کیا جاتا ہے کیونکہ جب بھی وہ بڑے میچ میں پرفارم کرتا ہے تو ٹیم ہمیشہ فتح حاصل کرتی ہے۔

لیگ اسپنر نے کہا کہ ہمیں کنڈیشنز کے حساب سے خود کو ڈھالنا ہو گا کیونکہ ہمیں مختلف وینیوز پر میچز کھیلنے ہیں، ہم میں سے کوئی بھی کھلاڑی یہاں نہیں کھیلا تو ہمیں اصل کنڈیشنز کا زیادہ علم نہیں ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں قومی ٹیم کے نائب کپتان نے کہا کہ یہ ورلڈ کپ وہی ٹیم جیتے گی جس کی باؤلنگ اچھی ہوگی کیونکہ یہاں کی کنڈیشنز میں رنز روکنا یا آؤٹ کرنا مشکل ہوتا ہے، یہاں فلیٹ وکٹیں ہیں اور چھوٹی باؤنڈریز ہیں تو جو ٹیم اچھی باؤلنگ کرے گی وہ ٹورنامنٹ جیتے گی تو اگر ہم بطور باؤلنگ یونٹ اچھا پرفارم کریں گے تو ہی چیمپیئن بنیں گے۔

شاداب نے بھارتی مہمان نوازی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے کھانے بہت اچھے ہیں، ہمیں لگ رہا ہے کہ ہمارا وزن بڑھ جائے گا اور ہم بہت لطف اندوز ہو رہے ہیں، امید ہے کہ احمد آباد میں بھارت کے خلاف میچ کے موقع پر بھی ہماری اسی طرح سے میزبانی کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے روہت شرما کافی پسند ہیں کیونکہ ان جیسے بیٹسمین کو سیٹ ہونے کے بعد باؤلنگ کرانا بہت مشکل ہو جاتا ہے جبکہ باؤلرز میں مجھے کلدیپ یادیو پسند ہیں کیونکہ میں خود بھی لیگ اسپنر ہوں، وہ اس وقت بہت اچھی فارم میں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں