ورلڈ کپ: آسٹریلین بیٹنگ لائن پھر ناکام، جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 134 رنز سے شکست

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2023
آسٹریلین بلے باز جوش انگلس کے بولڈ ہونے کا منظر— فوٹو: اے ایف پی
آسٹریلین بلے باز جوش انگلس کے بولڈ ہونے کا منظر— فوٹو: اے ایف پی
جنوبی افریقہ کے کگیسو ربادا تین وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے— فوٹو: اے ایف پی
جنوبی افریقہ کے کگیسو ربادا تین وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے— فوٹو: اے ایف پی
کوئن ڈی کوک کو سنچری مکمل کرنے پر ساتھی کھلاڑی ایڈن مرکم مبارکباد دے رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
کوئن ڈی کوک کو سنچری مکمل کرنے پر ساتھی کھلاڑی ایڈن مرکم مبارکباد دے رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

ورلڈ کپ 2023 کے 10 ویں میچ میں جنوبی افریقہ نے کوئنٹن دی کوک اور باؤلرز کی عمدہ کارکردگی کی بدولت پانچ مرتبہ کی چیمپیئن آسٹریلیا کو 134 رنز سے شکست دے کر عالمی کپ میں لگاتار دوسری کامیابی حاصل کر لی۔

بھارت کے شہر لکھنؤ کے بھارت رتنا شری اٹل بہاری واجپائی ایکانا کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے ٹاس جیت کر جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔

جنوبی افریقہ کے اوپنرز بالخصوص کوئنٹن ڈی کوک نے عمدہ کھیل پیش کیا اور اپنی ٹیم کو 108 رنز کا شان دار آغاز فراہم کیا۔

ٹیمبا باووما کو اس شراکت کے دوران مواقع ملے لیکن وہ چھوڑے گئے دونوں کیچز کا فائدہ نہ اٹھا سکے اور 35 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔

لیکن دوسرے اینڈ سے ڈی کوک نے عمدہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔

راسی وین ڈر ڈوسن اور ڈی کوک نے دوسری وکٹ کے لیے 50 رنز جوڑے لیکن اسی اسکور پر ایڈم زامپا کی گیند پر 26 رنز بنانے والے ڈوسن کا کام تمام ہوا۔

ڈی کوک نے اپنی عمدہ فارم کا سلسلہ برقررا رکھتے ہوئے ورلڈ کپ کے دوسرے میچ میں لگاتار سنچری کی۔

وکٹ کیپر بلے باز وکٹ پر بالکل سیٹ نظر آرہے تھے لیکن گلین میکسویل کی گیند پر ریورس سوئپ کھیلنے کی کوشش میں ڈی کوک کی 109 رنز کی اننگز اختتام کو پہنچی، ان کی اننگز میں 5 چھکے اور 8 چوکے شامل تھے۔

میکسویل کی عمدہ باؤلنگ کے سبب جنوبی افریقہ کے رنز بنانے کی رفتار میں نمایاں کمی آ گئی البتہ ایڈن مرکرم اور ہنریک کلاسن نے بہترین شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کی معقول اسکور تک رسائی یقینی بنائی۔

مرکرم نے 56 اور کلاسن نے 29 رنز کی باریاں کھیلیں لیکن دونوں ہی کھلاڑی یکے بعد دیگرے کمنز اور ہیزل وُڈ کا شکار بن گئے۔

اختتامی اوورز میں مارکو جینسن اور ڈیوڈ ملر نے جارحانہ بیٹنگ کی کوشش کی لیکن اس کوشش کے دوران وہ اپنی وکٹیں بھی گنوا بیٹھے، دونوں بلے بازوں نے بالترتیب 26 اور 17 رنز کی باریاں کھیلیں۔

جنوبی افریقہ نے مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 311 رنز بنائے۔

آسٹریلیا کی جانب سے گلین میکسویل سب سے کامیاب باؤلر رہے جنہوں نے اپنے اوورز کے کوٹے میں 34 رنز دے کر 2 وکٹیں لیں جبکہ مچل اسٹارک بھی دو وکٹیں لینے میں کامیاب رہے۔

آسٹریلین اوپنرز نے اپنی ٹیم کو 27 رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن چھٹے اوور میں مارکو جینسن نے مچل مارش کو چلتا کر دیا جبکہ اگلے اوور میں لنگی نگیدی نے ڈیوڈ وارنر کو آؤٹ کر کے اپنی ٹیم کو دوسری کامیابی دلائی۔

27 رنز پر دو وکٹیں گرنے کے بعد اسٹیون اسمتھ کا ساتھ دینے مارنس لبوشین آئے اور دونوں نے مل کر اسکور 50 تک پہنچا دیا۔

اسی اسکور پر ربادا کی گیند پر اسمتھ کے خلاف ایل بی ڈبلیو کی اپیل ہوئی جس پر فیلڈ امپائر نے انہیں ناٹ آؤٹ قرار دیا تو جنوبی افریقہ نے ریویو لے لیا، بظاہر آسٹریلین بلے باز ناٹ آؤٹ محسوس ہو رہے تھے لیکن حیران کن طور پر ری پلے میں گیند وکٹ کو لگ رہی تھی اور امپائر نے اسمتھ کو آؤٹ قرار دیا۔

اس فیصلے سے اسمتھ اور آسٹریلین ٹیم دونوں ہی انتہائی حیران اور ناخوش نظر آئے لیکن ابھی آسٹریلین ٹیم اسی نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ ربادا نے اپنی ٹیم کو ایک اور کامیابی دلاتے ہوئے جوش انگلس کی وکٹیں بکھیر دیں۔

اسکور 65 تک پہنچا ہی تھا کہ کیشپ مہاراج کی ایک گیند کو گلین میکسویل سمجھ نہ سکے اور مہاراج کو ان کی گیند پر کیچ تھما کر پویلین لوٹ گئے۔

آسٹریلیا کا اسکور ابھی 70 پر پہنچا ہی تھا کہ آسٹریلین اننگز میں ایک اور متنازع فیصلہ دیکھنے کو ملا، ربادا کی لیگ کی جانب جاتی گیند کو وکٹوں کے عقب میں ڈی کوک نے پکڑا اور کیچ کی اپیل کی لیکن امپائر کی جانب سے آؤٹ نہ دینے پر جنوبی افریقہ نے ایک مرتبہ پھر ریویو لینے کا فیصلہ کیا۔

ریویو میں واضح تھا کہ گیند جب گلوز کے پاس سے گزری تو اسنیکو میٹر پر ایج واضح تھا لیکن جب گیند گلوز پر لگی تو بلا دستانوں کے قریب نہیں تھا لیکن اس کے باوجود امپائر نے مارکس اسٹوئنس کو آؤٹ قرار دے دیا۔

اس کے بعد لبوشین کا ساتھ دینے مچل اسٹارک آئے اور دونوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے وکٹیں گرنے کا سلسلہ کچھ دیر کے لیے روک دیا۔

دونوں بلے بازوں نے ساتویں وکٹ کے لیے 74 رنز کی شراکت قائم کی لیکن اسی اسکور پر 27 رنز بنانے والے اسٹارک پویلین لوٹ گئے اور پھر اگلے اوور میں لبوشین کی 46 رنز کی اننگز بھی اختتام کو پہنچی۔

کپتان پیٹ کمنز نے 22 رنز بنا کر کچھ مزاحمت کی لیکن وہ بھی اپنی ٹیم کی یقینی شکست کو ٹال نہ سکے اور پوری ٹیم 41ویں اوور میں 177 رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی۔

جنوبی افریقہ نے میچ میں 134 رنز سے کامیابی حاصل کر کے عالمی کپ میں لگاتار دوسری کامیابی بھی حاصل کر لی۔

آسٹریلیا کی جانب سے کگیسو ربادا نے تین، جینسن، مہاراج اور شمسی نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

میچ میں سنچری بنانے والے جنوبی افریقی اوپنر ڈی کوک کو بہترین کھلاڑی کے اعزاز سے نوازا گیا۔

آج کے میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں:

جنوبی افریقہ: ٹیمبا بووما (کپتان)، کوئنٹن ڈی کاک، راسی وین ڈیر ڈوسن، ایڈن مرکرم، ہینرک کلاسن، ڈیوڈ ملر، مارکو جانسن، کیشو مہاراج، کگیسو ربادا، لنگی نگیڈی، تبریز شمسی

آسٹریلیا: پیٹ کمنز (کپتان )، ڈیوڈ وارنر، مچل مارش، اسٹیون اسمتھ، مارنس لبوشین، جوش انگلیس،گلین میکسویل، مارکس اسٹوئنس، مچل اسٹارک، ایڈم زمپا، جوش ہیزل ووڈ

تبصرے (0) بند ہیں