اگر ہمیں معاشی ترقی کرنی ہے تو سیاسی استحکام لانا پڑے گا، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2023
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف لاہور میں تاجروں سے خطاب کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف لاہور میں تاجروں سے خطاب کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معیشت مستحکم ہوگی تو پاکستان ترقی اور خوشحالی سے ہمکنار ہو گا، آج وقت کی انتہائی اہم ضرورت ہے کہ اس ملک میں معاشی اور سیاسی استحکام آئے اور اگر ہمیں معاشی ترقی کرنی ہے تو سیاسی استحکام لانا پڑے گا۔

لاہور میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج 12 اکتوبر ہے اور آج کے دن میاں محمد نواز شریف کی حکومت کو دوسری مرتبہ مارشل لا کے ذریعے ختم کیا گیا تھا، یہ وہ دور تھا جب 28 مئی 1998 کو پاکستان ایٹمی طاقت بنا تھا اور جب 20 فروری 1999 کو بھارتی وزیر اعظم واجپائی واہگہ کے ذریعے پاکستان آئے تھے اور مینار پاکستان پر جاکر کہا تھا کہ پاکستان بنتے وقت ہمارے دلوں پر بہت گھاؤ لگے تھے لیکن آج ہم پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ دور تھا کہ جب واجپائی نے نواز شریف کو کہا تھاکہ میری خواہش ہے کہ ایک سال کے اندر اندر کشمیر کا مسئلہ منصفانہ بنیادوں پر حل ہو جائے اور پھر آپ نے دیکھا کہ کس طرح آج کے دن 12 اکتوبر 1999 کو حکومت کو ختم کیا گیا اور کشمیر کے لاہور کے اعلامیے کو اس آمر کی حکومت دور میں ’سیل آؤٹ آف کشمیر‘ کا نام دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف کا تیسرا دور آیا تو آپ سب گواہ ہیں کہ 20، 20 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی لیکن نواز شریف نے اس مسئلے کو حل کیا، لاہور میٹرو کو لے لیں جہاں یہ منصوبہ نواز شریف کے دور 30 ارب روپے میں مکمل ہوا جس میں آج لاکھوں لوگ سفر کرتے ہیں، نواز شریف کے دور میں اورنج لائن لائن کا منصوبہ مکمل ہوا حالانکہ پی ٹی آئی نے اس منصوبے کے خلاف عدالتوں میں درخواستیں دے کر طرح طرح کے الزامات لگائے جس سے یہ منصوبہ تین سال تاخیر کا شکار ہوا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ جب 2018 میں نواز شریف کا سفر ختم کیا گیا تو کس طرح پاکستان میں اندھرے اور تباہی ہوئی، مہنگائی کر کے معاش کا قتل عام کیا گیا، پھر میں نے مخلوط حکومت میں وزیر اعظم کا منصب سنبھالا اور نواز شریف کی قیادت میں ہم نے ریاست کو بچایا اور سیاست کی پرواہ نہیں کی، اگر خدانخواستہ ریاست نہ بچتی تو سیاست تو ویسے ہی دفن ہو جانی تھی، ریاست بچ گئی ہے تو سیاست بھی بچ جائے گی۔

’ریاست بچانے کیلئے سیاست قربان کی، مہنگائی ورثے میں ملی تھی‘

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مجھ سمیت مخلوط حکومت کے تمام زعما کو اس بات کا اطمینان ہے کہ ہم نے ریاست کو بچانے کے لیے سیاست قربان کی، ہم بھی چاہتے تو پچھلی حکومت کی طرح ریاست کو برباد ہونے دیتے اور سیاست کو بچا لیتے لیکن ہم نے کہا کہ ہر چیز قربان کرنے کے لیے تیار ہیں البتہ پاکستان کے نام پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب آیا اور ہم جو بھی خدمت کر سکتے تھے وہ ہم نے کی، پھر مہنگائی تھی جو ہمارے دور سے پہلے تیزی سے بڑھ رہی تھی، وہ ہمیں ورثے میں ملی، ہم نے رمضان میں 70 ارب روپے کی سبسڈی دے کر سستا آٹا پورے پنجاب میں مہیا کیا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ تاجر کی دکان چلے گی تو پاکستان چلے گا، خریدوفروخت ہو گی تو پاکستان خوشحال ہو گا، معیشت مستحکم ہوگی تو پاکستان ترقی اور خوشحالی سے ہمکنار ہو گا، آج وقت کی انتہائی اہم ضرورت ہے کہ اس ملک میں معاشی اور سیاسی استحکام آئے اور یہ دونوں ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں معاشی ترقی کرنی ہے تو سیاسی استحکام لانا پڑے گا، اگر غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کا خاتمہ کرنا ہے تو پیار محبت کو آگے پروان چڑھانا ہو گا، اگر ہمیں پاکستان اس کے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے اور پاکستان کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کی پذیرائی کرنی ہے تو ہمیں اس ملک میں تقسیم کو ختم کرنا ہو گا اور یہی وہ مقصد ہے کہ جس کے لیے نواز شریف 21 تاریخ کو پاکستان تشریف لا رہے ہیں۔

انہوں نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ واقعی نواز شریف کے چاہنے والے ہیں تو ایک نظر دوڑا لیں کہ نواز شریف کے ادوار میں کیا پاکستان میں ترقی اور خوشحالی ہوتی یا گالی گلوچ ہوتی تھی یا ملک کے اندر زہر گھولا جاتا تھا یا معاشرے کو تقسیم کیا جاتا تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر آپ پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں، اگر آپ پاکستان کے اندر خوشحالی، معاشی انصاف، ملک کی غربت اور بیروزگار کا خاتمہ چاہتے ہیں اور ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنا چاہتے ہیں تو نواز شریف کا ساتھ دیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں پاکستان ترقی اور خوشحالی کا سفر پھر وہیں سے شروع کرے گا جہاں اسے 2018 میں سازش کے ذریعے ختم کیا گیا تھا، اس سفر کو تباہ کردیا گیا اور 21 اکتوبر کو آپ نواز شریف کا استقبال کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں