تعلیم، روزگار کیلئے بیرونِ ملک جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2023
رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران ساڑھے 4 لاکھ سے زائد پاکستانی مختلف ممالک روانہ ہو چکے — فائل فوٹو: اے ایف پی
رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران ساڑھے 4 لاکھ سے زائد پاکستانی مختلف ممالک روانہ ہو چکے — فائل فوٹو: اے ایف پی

معاشی بدحالی اور مہنگائی کے پیشِ نظر پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد، بالخصوص نوجوان آبادی اسکالرشپس اور روزگار کے مواقع کی تلاش میں بیرون ملک جانے کی کوششیں کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2023 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ساڑھے 4 لاکھ سے زائد پاکستانی مختلف ممالک روانہ ہو چکے ہیں۔

پاکستانیوں کی بڑی تعداد کا بیرون ملک جانے کا اندازہ پاسپورٹ دفاتر اور امیگریشن سینٹرز پر جا کر لگایا جا سکتا ہے جہاں اِن دنوں پاسپورٹ اور ویزا کے خواہشمندوں کی لمبی قطاریں دیکھی جا سکتی ہیں، نوجوانوں کی بڑی تعداد اسکالرشپس پر بیرون ملک جانے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔

تاہم بعض حلقوں نے ہنر مند شہریوں سمیت لوگوں کی اس بڑی تعداد کے بیرون ملک اخراج کو نیک شگون قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ پاکستان میں اضافی غیر ملکی ترسیلات کا اچھا ذریعہ بنیں گے۔

پاسپورٹ دفاتر کے دوروں کے دوران دنیا بھر میں مختلف مقامات پر جانے کے لیے پاسپورٹ کے حصول کے لیے درخواست دہندگان کی تعداد میں تقریباً دو گنا اضافہ دیکھا گیا۔

محکمہ پاسپورٹ اور امیگریشن کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ پہلے ہمیں پورے ملک سے ایک دن میں 25 ہزار درخواستیں موصول ہوتی تھیں لیکن اب یہ تعداد یومیہ 45 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 ماہ کے دوران درخواستوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے، زیادہ تر درخواست دہندگان مختلف ممالک خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں ملازمت کے متلاشی ہیں، درخواست گزاروں کی کُل تعداد میں حجاج بھی شامل ہیں۔

عہدیدار نے کہا کہ محکمہ پاسپورٹ اور امیگریشن ایک دن میں 25 ہزار سے 27 ہزار پاسپورٹ جاری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس لیے درخواستوں کا یومیہ بیک لاگ 13 ہزار سے 15 تک آگیا ہے۔

صورتحال کے پیش نظر محکمہ پاسپورٹ اور امیگریشن نے درخواستوں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے درخواستیں وصول کرنے کا وقت دوپہر ایک بجے تک کم کر دیا ہے۔

پاسپورٹ کے خواہشمندوں کی تعداد میں اس اچانک اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے 2013 میں پاسپورٹس کی میعاد 5 برس سے بڑھا کر 10 برس کر دی تھی اور اس سال ایسے پاسپورٹس کی ایک بڑی تعداد کی میعاد ختم ہو گئی تھی اور اِن پاسپورٹ ہولڈرز نے اپنے پاسپورٹ کی مدت میں اضافے کے لیے پاسپورٹ آفس کا رخ کیا۔

کچھ سفارت خانوں کی جانب سے ویزا درخواستوں پر کارروائی کرنے والی نجی کمپنی ’گیریز‘ کے ذرائع نے بتایا کہ ویزا درخواستوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

چک شہزاد میں پارک روڈ پر واقع گیریز انٹرنیشنل کا پارکنگ ایریا اِس نجی کمپنی کے عہدیدار کے دعوے کی تصدیق کرتا ہے۔

دریں اثنا برٹش کونسل کو طالب علم اور ورک ویزا، دونوں کے لیے بڑی تعداد میں درخواستیں موصول ہو رہی ہیں، برٹش کونسل کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ درخواستوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر برٹش کونسل کے زیراہتمام فی الحال ایک ہفتے میں آئلٹس کے 3 ٹیسٹ (ویزا کے لیے ضروری زبان کا ٹیسٹ) کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ امتحان میں کُل 2500 ویزا امیدواروں نے حصہ لیا تھا، گزشتہ 2 ماہ کے دوران ویزا کے امیدواروں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بہتر مواقع کے لیے پاکستانیوں کے بیرون ملک جانے کے ’مثبت‘ پہلو کو اجاگر کیا تھا اور اس رجحان کو قوم کے لیے ایک چیلنج اور موقع قرار دیا تھا۔

وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ پیشہ ورانہ تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے پروگرام عالمی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق بنائے جائیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی جواد سہراب ملک نے سعودی عرب پر زور دیا تھا کہ وہ سعودی ویژن 2030 کے لیے سالانہ 10 لاکھ پاکستانیوں کو شامل کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت تقریباً 5 لاکھ پاکستانی سالانہ سعودی عرب جاتے ہیں، اس تعداد کے 10 لاکھ سے زیادہ ہونے کا حقیقی امکان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں