توانائی کمپنیاں بجلی مزید ایک روپے 80 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی خواہاں

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2023
منظوری کے بعد لائف لائن کے علاوہ تمام صارفین سے یکساں طور پر ایڈجسٹمنٹ وصول کی جائے گی — فائل فوٹو: ہاربن الیکٹرک کارپوریشن
منظوری کے بعد لائف لائن کے علاوہ تمام صارفین سے یکساں طور پر ایڈجسٹمنٹ وصول کی جائے گی — فائل فوٹو: ہاربن الیکٹرک کارپوریشن

گزشتہ سال کے 135 ارب روپے کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے باوجود واپڈا کی سابق تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) 2024 کی پہلی سہ ماہی کے لیے 22.6 ارب روپے کا نیا دعویٰ کر رہی ہیں، جو صارفین سے 1.8 روپے فی یونٹ کی صورت میں وصول کیے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ درخواست افراط زر کی شرح 31 فیصد سے زیادہ ہونے کے درمیان سامنے آئی، جس سے پتا چلتا ہے کہ سرکاری تخمینوں کے مطابق مہنگائی کم ہونے کے رجحانات شاید کم نہ ہوں کیونکہ بجلی اور گیس کی قیمتیں اس میں بڑا حصہ ڈالتی ہیں۔

ایک علیحدہ ٹیرف کی درخواست میں ڈسکوز نے جولائی تا ستمبر کے لیے سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کے تحت اپنے صارفین سے آنے والے تین ماہ میں 22.6 ارب روپے اکٹھا کرنے پر زور دیا۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے درخواست قبول کرتے ہوئے 14 نومبر کو عوامی سماعت طلب کی ہے تاکہ دیکھا جاسکے کہ ٹیرف میں اضافے کی تجویز سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ میکانزم کے مطابق جائز ہے، حکومت اور ریگولیٹر کے حالیہ فیصلوں کے بعد ڈسکوز کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا اطلاق اب کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی خود بخود ہوتا ہے۔

ڈسکوز کی جانب سے ٹیرف بڑھانے کی درخواست اس لیے دی گئی ہے تاکہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مارکیٹ آپریٹر فیس، ایندھن کی لاگت کی ایڈجسٹمنٹ پر ترسیل کے نقصانات کا اثر، اضافی کھپت کی لاگت، کیپسٹی چارجز، متغیر آپریشن اور دیکھ بھال کے اخراجات کی لاگت کے علاوہ روپے کی قدر میں کمی اور بڑھتے ہوئی شرح سود کی وجہ سے ہونے والے اضافی مالی اثرات کی فنانسنگ کی جاسکے۔

گزشتہ مالی سال کی چوتھی سہ ماہی ایڈجسمنٹس کی مد میں صارفین 3.28 روپے فی یونٹ ادا کر رہے ہیں، جو اکتوبر تا مارچ 2024 تک 6 مہینے کے لیے لاگو رہے گا، جس میں کے الیکٹرک سمیت ملک بھر سے 200 ارب روپے سے زائد رقم جمع کی جائے گی، اس کی لاگت تین ماہ کے لیے 5.40 روپے فی یونٹ ہونی تھی مگر اس کو 6 ماہ کی مدت تک پھیلا دیا گیا تاکہ صارفین پر قیمتوں کے بوجھ کو کم کیا جاسکے۔

درخواستوں میں لیسکو نے 10.3 ارب کی سب سے زیادہ رقم کا دعویٰ کیا، اس کے بعد اسلام آباد الیکٹرک سپلائی نے 5.54 ارب روپے اور فیصل آباد نے 4.2 ارب روپے اضافی چارج کرنے کی درخواست دی ہے۔

سرکاری طور پر 10 میں سے ان 3 تین ڈسکوز کی کارکردگی سب سے بہترین ہے، 2.1 ارب روپے کی ایک اور درخواست پشاور الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کی طرف سے دائر کی گئی، اس طرح قبائلی ڈسکوز نے 1.2 ارب روپے اور حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن نے 1.06 ارب روپے کا مطالبہ کیا۔

سکھر اور گجرانوالہ میں قائم ڈسکوز نے بالترتیب 92 کروڑ 60 لاکھ روپے اور 39 کروڑ 60 لاکھ روپے کے اضافی چارجز عائد کرنے کی درخواست دی، جبکہ کوئٹہ اور ملتان الیکٹرک سپلائی کارپوریشن نے بالترتیب 2.6 ارب اور 52 کروڑ روپے کے منفی ایڈجسٹمنٹ کی تجاویز دی۔

منظوری کے بعد لائف لائن کے علاوہ تمام صارفین سے یکساں طور پر ایڈجسٹمنٹ وصول کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں