میڈیکل کالجز میں داخلے کا تنازع، طلبہ کی سندھ ہائی کورٹ میں درخواستیں

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2023
عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

میڈیکل اور ڈینٹل کالج میں داخلے (ایم ڈی کیٹ) تنازع کے بعد حکومت سندھ 19 نومبر کو ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کی تیاری کر رہی ہے لیکن تنازع ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے جہاں 6 امیدواروں نے دوبارہ ٹیسٹ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے اور دیگر چند امیدواروں نے الگ درخواستیں دائر کر دی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی اور صوبائی افسران نے امتحان کے دوبارہ انعقاد کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست قابل سماعت ہونے سے مشروط کرتے ہوئے داخلے سے قبل نوٹسز جاری کیے۔

عدالت نے اگلی سماعت کے لیے 2 نومبر کی تاریخ دی اور تمام متعلقہ فریقین کو اپنے جوابات، اگر کچھ ہیں، کو اگلی سماعت میں جمع کروانے کا حکم دیا۔

6 درخواست گزاروں نے 7 اکتوبر کو سندھ ہیلتھ سیکریٹری کی جانب سے جاری دوبارہ ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کا نوٹی فکیشن مسترد کر دیا۔

انہوں نے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی)، تعلیم اور صحت کے شعبے کے صوبائی سیکریٹریز، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (ڈی یو ایچ ایس) کو فریق بنایا ہے۔

درخواست گزاروں کے وکیل رفیق احمد بلوچ اور دیگر نے کہا کہ یہ 6 طالب علم ایم ڈی کیٹ 2023 میں شریک تھے اور وہ پاس ہوگئے تھے، جس کا انعقاد جے ایس ایم یو نے 10 ستمبر کو منعقدکیا تھا۔

وکیل نے تحقیقاتی کمیٹی کی تجویز پر نتائج روکنے اور دوبارہ امتحان کے انعقاد پر تشویش کا اظہار کیا، اس سے قبل انکوائری کمیٹی کے فیصلے کی توثیق سندھ کی کابینہ نے بھی 12 اکتوبر کو کردی تھی۔

انہوں نے عرض کیا کہ فیصلے کے مطابق 10 ستمبر کو منعقد ہونے والا ٹیسٹ منسوخ کر دیا گیا اور ایم ڈی کیٹ 2023 کا ڈی یو ایچ ایس کے تحت 19 نومبر کو دوبارہ انعقاد ہوگا۔

وکلا نے کہا کہ محض ٹیسٹ پیپر لیک ہونے کے الزام پر اور اپنوں کو نوازنے کے لیے، حکومت سندھ پرانے ٹیسٹ پی ایم ڈی سی کی اجازت کے بغیر کالعدم قرار دینا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی نے ڈی یو ایچ ایس کو ایسے ٹیسٹ کروانے کی اجازت نہیں دی اور چونکہ درخواست گزار اور متعدد طلبہ نے اچھے نمبرز حاصل کیے تھے اس لیے ان کی یہ امید جائز ہے کہ ان کو سندھ کے میڈیکل اور ڈینٹل کالج میں داخلہ دیا جائے۔

بینچ نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ نوٹسز جاری کرنے سے پہلے ایڈووکیٹ سہیل لطیف میمن نے ایم ڈی کیٹ 2023 میں شریک ہونے والے دیگر چند طلبہ کی جانب سے وکالت نامہ جمع کروایا تھا اور انہوں نے حالیہ سماعت میں فریق بننے کی استدعا کی تھی۔

وکیل نے دلائل دیے کہ تقریبا تمام طلبہ اس امتحان میں دوبارہ شرکت پر آمادہ ہیں کیونکہ صوبائی کابینہ کے سامنے پیش ہونے والی تفتیشی کمیٹی کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ٹیسٹ پیپر لیک ہوا اور صوبے بھر کے طلبہ میں فروخت کیا گیا۔

اسی وجہ سے ان کا کہنا تھا کہ کامیاب امیدواروں کی وجہ سے پرانے ٹیسٹ کے نتائج پر انحصار نہیں کیا جاسکتا۔

درخواست گزار طلبہ کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ پٹیشن غلط فہمی پر مبنی ہے لہٰذا برقرار نہیں رہ سکتی اس کی وجہ یہ ہے کہ درخواست گزاروں کو محض ٹیسٹ میں شرکت کی بنیاد پر اپنے داخلے سے متعلق ڈیکلیریشن حاصل کرنے کا مخصوص حق حاصل نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کی ایک اور درخواست پشاور ہائی کورٹ میں بھی دائر کی گئی تھی جسے 3 اکتوبر کو عدالت نے خارج کر دیا اور اس کی ایک نقل بھی ریکارڈ میں جمع کروائی گئی۔

بینچ نے اپنے حکم میں بتایا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل خلیق احمد اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل علی صفدر بھی سماعت کے دوران موجود تھے اور انہوں نے بھی وکلا کے دلائل کی شدید مخالفت کی اور پٹیشن کے قابل سماعت ہونے پر بھی سوال اٹھایا۔

انہوں نے عرض کیا کہ چونکہ تفتیشی کمیٹی نے پہلے ہی اپنی رپورٹ جمع کرا دی ہے، جس کی منظوری سندھ کی کابینہ نے بھی دی ہے، تو پرانے ایم ڈی کیٹ کو بنیاد بنا کر درخواست گزار کسی قسم کا ریلیف حاصل نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ٹیسٹ کے انعقاد میں سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں اور درخواست گزار کو کسی مخصوص حق کا دعویٰ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

صوبائی اور وفاقی قانونی افسران نے ہدایت لینے اور جواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگا۔

بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ ’موجودہ درخواستیں قابل سماعت ہونے کے حوالے سےبقیہ درخواست گزاروں کو پہلے تین پہلووں پر پری ایڈمیشن نوٹسز جاری ہوں گے، جس کی سماعت 2 نومبر 2023 کو صبح 11 بجے ہوگی اور اگر کسی کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا تو اس کی کاپی درخواست گزاروں کے وکیل کو فراہم کردی جائےگی۔‘

یاد رہے کہ 10 ستمبر کو سندھ بھر سے 40 ہزار سے زائد طلبہ نے جے ایس ایم یو کی جانب سے منعقدہ ایم ڈی کیٹ میں شرکت کی تھی، پیپر لیک ہونے کے الزامات پر حکومت کو تحقیقات کرنا پڑیں، تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ پیپر ٹیسٹ شروع ہونے سے پانچ گھنٹے پہلے واقعی لیک ہوا تھا، بعد میں نگران وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ ایم ڈی کیٹ ڈی یو ایچ ایس کے تحت دوبارہ منعقد ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں