ورلڈ کپ میں 16 وکٹیں، شاہین ون ڈے کے عالمی نمبر ایک باؤلر بن گئے

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2023
شاہین شاہ آفریدی نے بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں صرف 23 رنز کے عوض تین وکٹیں لیں— فوٹو: اے ایف پی
شاہین شاہ آفریدی نے بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں صرف 23 رنز کے عوض تین وکٹیں لیں— فوٹو: اے ایف پی

قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی نے بنگلہ دیش کے خلاف عمدہ باؤلنگ کی بدولت ون ڈے کرکٹ میں تیز ترین 100 وکٹیں مکمل کرنے والے فاسٹ باؤلر کے ساتھ ساتھ عالمی نمبر ایک باؤلر بننے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا۔

23سالہ فاسٹ باؤلر ورلڈ کپ میں اب تک 16 وکٹیں لے چکے ہیں اور جنوبی افریقہ کے مارکو جینسن اور آسٹریلیا کے ایڈم زامپا کے ہمراہ سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر ہیں۔

بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں تین وکٹیں لینے والے شاہین نے آسٹریلیا کے جوش ہیزل وُڈ کو عمدہ باؤلنگ سے عالمی نمبر ایک کے اعزاز سے محروم کردیا اور 2018 میں ڈیبیو کے بعد پہلا موقع ہے کہ وہ عالمی نمبر ایک باؤلر بنے ہیں۔

اس طرح اب عالمی نمبر ایک بلے باز کے بعد ورلڈ نمبر ون باؤلر کا تعلق بھی پاکستان سے ہے جہاں قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم دو سال سے زائد عرصے سے عالمی نمبر ایک کے منصب براجمان ہیں۔

شاہین شاہ آفریدی نے بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں صرف 23 رنز کے عوض تین وکٹیں لے کر پاکستان کی فتح میں مرکزی کردار ادا کیا تھا اور اس طرح گرین شرٹس کی سیمی فائنل تک رسائی کی امیدوں کو بھی برقرار رکھا۔

میچ میں انہوں نے بنگلہ دیشی اوپنر تنزید احمد کو آؤٹ کر کے ون ڈے کرکٹ میں اپنی 100 وکٹیں مکمل کر لی تھیں اور سب سے کم میچوں میں یہ اعزاز حاصل کرنے والے فاسٹ باؤلر بن گئے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شاہین نے کہا کہ مجھے 10 وکٹیں مکمل کرنے کی خوشی ہے لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ تمام وکٹیں پاکستان کی فتح کے کام آئیں اور میرا ہمیشہ سے ہدف رہا ہے کہ کوئی ایسا کام کروں جو ٹیم کی جیت میں مدد کرتا رہے۔

واضح رہے کہ ورلڈ کپ میں 16 وکٹیں لینے کے باوجود بھارت میں شاہین کو نہ ہی روایتی سوئنگ مل رہی ہے اور نہ ہی ان کو گیند پر وہ کنٹرول حاصل ہے جس کے لیے وہ شہرت رکھتے ہیں لہٰذا ابتدائی میچوں میں وہ کچھ جدوجہد کرتے نظر آئے اور پھر بالآخر ردھم میں نظر آنے لگے ہیں۔

اس حوالے سے شاہین نے کہا کہ میں نے اس سال انڈین پریمیئر لیگ(آئی پی ایل) کے چند میچز دیکھے تھے اور اس میں گیند زیادہ سوئنگ نہیں ہو رہی تھی تو مجھے سوئنگ نہ ملنے پر زیادہ حیرت نہیں ہوئی کیونکہ ایسا صرف میرے ساتھ نہیں تھا، دیگر بائیں ہاتھ کے باؤلرز مچل اسٹارک اور ٹرینٹ بولٹ کو بھی زیادہ سوئنگ نہیں ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں جانتا تھا کہ زیادہ سوئنگ نہیں ملے گی اس لیے لائن اور لینتھ برقرار رکھنے کی زیادہ کوشش کی اور یہی چیز سب سے زیادہ اہم ہے۔

ابتدائی میچوں میں محمد وسیم جونیئر کو نہ کھلانے پر شاہین نے کہا کہ وسیم کے لیے بینچ پر بیٹھنا ہرگز آسان نہ تھا اور پھر جب انہیں موقع ملا تو انہوں نے دونوں میچوں میں شان دار باؤلنگ کی۔

انہوں نے حارث رؤف کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ حارث کے پاس رفتار ہے اور انہیں محدود اوورز کی کرکٹ میں پاکستان کے لیے بہت خدمات انجام دی ہیں۔

بنگلہ دیش کے خلاف فتح کے بعد پاکستان کے ایونٹ کے سات میچوں میں 6 پوائنٹس ہو گئے ہیں اور اس نے اپنی سیمی فائنل تک رسائی کی امیدوں کو زندہ رکھا ہے۔

اگر قومی ٹیم اپنے اگلے میچز جیتنے میں کامیاب رہتی ہے تو نیوزی لینڈ کی اگلے دونوں میچوں میں ناکامی کی صورت میں گرین شرٹس سیمی فائنل میں جگہ بنا لیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں