بینکوں کے منافع پر 40 فیصد ونڈ فال ٹیکس عائد کرنے کی منظوری

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2023
اس ٹیکس سے حکومت کو 40 ارب روپے سے زائد کی آمدنی ہوگی—فائل فوٹو: اے ایف پی
اس ٹیکس سے حکومت کو 40 ارب روپے سے زائد کی آمدنی ہوگی—فائل فوٹو: اے ایف پی

نگران حکومت نے گزشتہ 2 برس کے دوران بینکوں کو غیر ملکی زرمبادلہ کے لین دین سے حاصل ہونے والے منافع پر 40 فیصد ٹیکس عائد کردیا، پچھلی اتحادی حکومت نے بھی اس اقدام پر غور کیا تھا لیکن عمل درآمد کرنے میں ناکام رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کی جانب سے ونڈ فال ٹیکس کی منظوری بینکوں کے حوالے سے اِس کڑی تنقید کے بعد دی گئی کہ انہوں نے 2021 اور 2022 کے دوران روپے اور ڈالر کی سٹہ بازی پر مبنی تجارت سے 110 ارب روپے کا بھاری منافع کمایا ہے۔

معاشی تجزیہ کاروں کو اس فیصلے کی توقع نہیں تھی، زیادہ تر ماہرین نے ٹیکس کے نفاذ کے کم امکانات ظاہر کیے تھے۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں حج پالیسی 2024 میں ترامیم کی منظوری بھی دے دی گئی، جس کے تحت سرکاری اور نجی اسکیموں کا غیر استعمال شدہ کوٹہ سعودی حکومت کو واپس کر دیا جائے گا۔

وزیر اعظم آفس کے مطابق کابینہ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ایک تجویز کی منظوری دی، جس میں کہا گیا ہے کہ فنانس ایکٹ 2023 کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس 2021 میں سیکشن 99 ڈی متعارف کرایا گیا تاکہ بینکوں کے منافع پر ونڈ فال ٹیکس عائد کیا جا سکے۔

نگران حکومت بھی قیاس آرائیوں کی بنیاد پر کرنسی کے تبادلے سے بینکوں کو حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس لگانے کی خواہاں تھی، اس ٹیکس سے حکومت کو 40 ارب روپے سے زائد کی آمدنی ہوگی۔

یہ خیال بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ حکومت نے یہ ٹیکس عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مطمئن کرنے اور قرض دینے والوں کو دکھانے کے لیے لگایا ہے کہ وہ ٹیکس وصولی کو بڑھانے کے لیے سنجیدہ ہے۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ بینکوں کی جانب سے اس فیصلے کی سختی سے مزاحمت کی جائے گی اور حکومت کو ٹیکس کی شرح کو کم سے کم رکھنے پر راضٰ کرنے کے لیے دوبارہ بات چیت کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔

حج پالیسی

نئی حج پالیسی کے تحت وفاقی کابینہ نے حج گروپ آرگنائزرز کے مالیاتی انتظامات کے لیے فول پروف مانیٹرنگ سسٹم نافذ کرنے اور 10 سال سے کم عمر بچوں کو یہ مذہبی فریضہ ادا کرنے کی اجازت دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، 80 سال سے زائد عمر کے عازمین کے لیے مددگار رکھنے کی شرائط میں نرمی کی جائے گی۔

علاوہ ازیں حج گروپ کے منتظمین اس سلسلے میں عازمین کے ساتھ معاہدے کریں گے، جس سے وہ سعودی عرب میں قیام کے دوران مقامی خدمت گاروں کی خدمات حاصل کر سکیں گے۔

یہ شرط خدمات کی فراہمی کے معاہدے میں شامل کی جائے گی اور اس کی خلاف ورزی کی صورت میں جرمانہ عائد ہوگا اور بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔

کابینہ نے ’ہارڈ شپ حج کوٹہ‘ میں کمی کی بھی منظوری دے دی، مقامی خدمت گاروں کی خدمات حاصل کرنے کا کل 50 فیصد کوٹہ سعودی عرب کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ کے لیے مختص کیا جائے گا اور ان کی تعیناتی فلاحی عملے کے طور پر کی جائے گی۔

کابینہ نے گزشتہ اجلاس میں بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق نئی حج پالیسی میں ان ترامیم کی منظوری دی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں