سیکریٹری دفاع کی برطرفی کا حکم دینے والے جج کو ایک دن بعد ہی او ایس ڈی بنا دیا گیا

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2023
او ایس ڈی وہ سرکاری ملازم ہوتا ہے جو بغیر کسی عہدے کے تنخواہ اور دیگر مراعات وصول کرتا رہتا ہے — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
او ایس ڈی وہ سرکاری ملازم ہوتا ہے جو بغیر کسی عہدے کے تنخواہ اور دیگر مراعات وصول کرتا رہتا ہے — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سیکریٹری دفاع کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دینے کے ایک دن بعد ہی راولپنڈی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (اے ڈی ایس جے) کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج وارث علی مزید اس کیس کی سماعت نہیں کریں گے جب کہ انہیں اسپیشل ڈیوٹی افسر (او ایس ڈی) بنا کر لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔

رجسٹرار شیخ خالد بشیر کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ چیف جسٹس اور دیگر ججز نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی وارث علی کو عوامی مفاد میں سیشن کورٹ لاہور میں او ایس ڈی کے طور پر فوری طور پر تعینات کرنے پر اظہار اطمینان کیا ہے۔

او ایس ڈی وہ سرکاری ملازم ہوتا ہے جو بغیر کسی عہدے کے تنخواہ اور دیگر مراعات وصول کرتا رہتا ہے۔

اے ڈی ایس جے علی وارث نے بظاہر اس وقت اعلیٰ افسران کی ناراضی مول لی جب انہوں نے جمعہ کو ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو سیکریٹری دفاع ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل حمود الزمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا۔

انہوں نے سیکریٹری دفاع کو فوج کے کاروبار اور ان سے فائدہ اٹھانے والوں کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

سیکریٹری دفاع نے حکم کی تعمیل کی اور نہ ہی عدالت میں پیش ہوئے۔

جب معاملہ اٹھایا گیا تو مرکزی وکیل بھی عدالت سے غیر حاضر تھا، ان کے کلرک نے سیکریٹری دفاع کی جانب سے پیشی کا میمو جمع کرایا۔

مرکزی وکیل کے ذاتی طور پر عدالت میں پیش نہ ہونے پر سیشن جج نے وہ میمو قبول کرنے سے انکار کردیا۔

انہوں نے ریمارکس دیے تھے کہ اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا ایسا طرز عمل ریاست کے ایک ستون یعنی عدلیہ کے وجود سے انکار کے مترادف ہے، اس رویے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

تحریری فیصلے میں انہوں نے وفاقی سیکریٹری کو ہٹانے کا حکم دیا اور اٹارنی جنرل سے اس ریمارکس کے ساتھ معاونت طلب کی کہ اس کیس میں آئین کی تشریح کی ضرورت ہے کہ مسلح افواج کے کام آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت ہوتے ہیں۔

اے ڈی ایس جے علی وارث نے حکم نامے میں لکھا کہ مذکورہ آرٹیکل میں بیرونی جارحیت، جنگ کے خطرے یا جب سویلین حکومت کی مدد کے لیے بلایا جائے تو ملک کا دفاع کرنے کے علاوہ فوج کا کوئی کردار نہیں بتایا گیا ہے۔

انہوں نے اگلی سماعت 24 نومبر کو بھی مقرر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب نیا جج کیس کی سماعت کرے گا جب کہ اے ڈی ایس جے علی وارث کو ’20 نومبر کو یا اس سے پہلے‘ بطور او ایس ڈی چارج سنبھالنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں