امریکا میں کیے جانے والے ایک منفرد سروے سے معلوم ہوا ہے کہ نئے والدین بچوں کی پرورش، تربیت اور ان کی صحت کا خیال رکھنے سے متعلق پریشان دکھائی دیتے ہیں جو مدد کے لیے مجبور ہو کر سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ ہر پانچ میں سے 4 امریکی والدین بچوں کی پرورش، تربیت اور صحت کا خیال رکھنے سے متعلق مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے مدد لیتے ہیں اور وہاں دوسرے والدین کی جانب سے شیئر کیے جانے والے مواد سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔

یونیورسٹی آف مشی گن ہیلتھ کی بچوں سے متعلق ہسپتال کے ماہرین کی جانب سے کیے جانے والے سروے سے معلوم ہوا کہ ہر پانچ میں سے 4 امریکی والدین بچوں کی پرورش، تربیت اور صحت کا خیال رکھنے سے متعلق سوشل میڈیا سے رہنمائی لیتے ہیں۔

تحقیق کے دوران ماہرین نے مرد و خواتین والدین سے سوالات کیے اور ان سے پوچھا کہ وہ کس طرح اپنے بچوں کا خیال رکھتے ہیں اور انہیں کیسے معلوم ہوتا ہے کہ کس مسئلے کو کیسے حل کیا جائے؟

سروے میں شامل زیادہ تر والدین نے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا پر دوسرے والدین کے مواد اور ہدایات سے رہنمائی لیتے ہیں۔

بچوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سوشل میڈیا سے رہنمائی لینے والی زیادہ تر مائیں تھیں، تاہم مرد والدین نے بھی اعتراف کیا کہ وہ بھی سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہیں۔

سروے ان والدین سے کیا گیا تھا جن کے بچوں کی عمر زیادہ سے زیادہ چار سال تک تھی۔

والدین نے بتایاکہ وہ زیادہ تر کم سن بچوں کے ٹوائلیٹ کرنے سے متعلق رہنمائی کا مواد سوشل میڈیا پر دیکھتے ہیں۔

سروے میں شامل 44 فیصد والدین کے مطابق وہ سوشل میڈیا پر بچوں کے ٹوائلیٹ کے مسائل میں مدد جب کہ 42 فیصد والدین نے بتایا کہ وہ بچوں کو جلد سلانے کے حوالے سے بتائی جانے والی ترکیبوں کو دیکھتے ہیں۔

اسی طرح بہت سارے والدین نے بچوں کو بریسٹ فیڈنگ اور دیگر غذائیں کھلانے کے حوالے سے رہنمائی کے لیے بھی سوشل میڈیا کی مدد لینے کا اعتراف کیا۔

اگرچہ زیادہ تر والدین نے سوشل میڈیا کو مثبت قرار دیا، تاہم والدین نے اس بات پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا کہ دوسرے والدین اپنے کم سن بچوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی بچوں کی رضامندی کے بغیر شیئر کر رہے ہیں جو کہ اخلاقی طور پر غلط ہے۔

اسی طرح بعض افراد نے یہ شکایت بھی کی کہ والدین بچوں کے مسائل کو حل کرنے کا مواد شیئر کرتے وقت کچھ انتہائی ذاتی معلومات بھی شیئر کر رہے ہیں جو کہ غلط ہے۔

مجموعی طور پر نئے والدین نے بچوں کی پرورش اور تربیت کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال کو فائدہ مند قرار دیا۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں