سیلاب سے متاثرہ 10 ہزار سے زائد پولیو ورکرز میں 21 کروڑ 60 لاکھ روپے تقسیم

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2023
تنظیم نے ان ورکرز کو معاوضہ دینے کے لیے فوری طور پر فنڈز حاصل کیے جن کے گھروں کو نقصان پہنچا — فائل فوٹو: اے ایف پی
تنظیم نے ان ورکرز کو معاوضہ دینے کے لیے فوری طور پر فنڈز حاصل کیے جن کے گھروں کو نقصان پہنچا — فائل فوٹو: اے ایف پی

گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشیٹو (جی پی ای آئی) نے پاکستان بھر میں سیلاب اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے پولیو ورکرز کی مدد کے لیے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے 10 ہزار 500 پولیو ورکرز میں 21 کروڑ 60 لاکھ روپے کے چیک تقسیم کیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشیٹو نے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ کوئی بھی معاوضہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصان اور تباہی کو پورا نہیں کر سکتا، گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشیٹو نے زیادہ سے زیادہ افراد کی مدد کے لیے کام کیا۔

اس نے کہا کہ اس کے باوجود تنظیم نے ان ورکرز کو معاوضہ دینے کے لیے فوری طور پر فنڈز حاصل کیے جن کے گھروں کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا۔

اپریل 2023 تک 10 ہزار 500 پولیو ورکرز میں 21 کروڑ 60 لاکھ روپے کے چیک تقسیم کیے جا چکے ہیں، گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشیٹو کا کہنا ہے کہ اس نے ملک بھر میں 12 ہزار 500 سے زیادہ پولیو ورکرز کی امداد کرنے کا بھی عزم کیا جو سیلاب سے متاثر ہوئے۔

کمیونٹیز اور مقامی حکام کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے پولیو پروگرام اپنے آپریشنز جاری رکھنے میں کامیاب رہا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ پاکستان میں اس بیماری کے خلاف حاصل کامیابی ضائع نہ ہو اور پولیو ورک فورس اور متاثرہ کمیونٹیز کو اس موسمیاتی آفت کے بعد مدد فراہم کی گئی۔

پاکستان وائلڈ پولیو کے آخری دو مقامی ممالک میں سے ایک ہے، ملک خطرناک بیماری کے خاتمے کے پہلے کے مقابلے میں کافی زیادہ قریب ہے، تاہم بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی بحران کا سب سے زیادہ شکار ہیں، جیسے جیسے دنیا گرم تر ہوتی جارہی ہے، زیادہ تسلسل اور شدید گرمی کی لہریں، شدید خشک سالی، تباہ کن سیلاب، پولیو کے خلاف ہونے زبردست پیش رفت کو خطرے سے دوچار کرسکتے ہیں۔

سڑکوں اور پُلوں سے لے کر صحت اور صفائی کے نظام تک ملک بھر میں اہم انفرااسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا، سیلابوں اور طوفانوں کے بعد اس طرح کی تباہی گندے پانی کے بہاؤ، پینے کے غیر محفوظ پانی، ہیضہ اور پولیو جیسے پیتھوجینز کو پھیلانے کا باعث بنتی ہے۔

اس صورتحال سے لوگوں کے جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں جب کہ ہر بچے تک ان کی حفاظت کے لیے ضروری ویکسین پہنچانا مشکل ہو جاتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ غیر معمولی حالات کے باوجود پولیو پروگرام اپنی اگست 2022 کی مہم کے دوران ملک کے تقریباً 3 کروڑ 20 لاکھ بچوں تک پہنچنے میں کامیاب رہا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں