کوہستان: جرگے کے حکم پر بھتیجی کو قتل کرنے والا شخص گرفتار

05 دسمبر 2023
پولیس افسر کے مطابق ملزم محمد نواز کو پہاڑی برشریال علاقے سے گرفتار کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
پولیس افسر کے مطابق ملزم محمد نواز کو پہاڑی برشریال علاقے سے گرفتار کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کے علاقے کوہستان (کولائی پلاس) میں پولیس نے سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جرگے کے حکم پر بھتیجی کو قتل کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کولائی پلاس کے ضلعی پولیس افسر مختار خان تنولی نے بتایا کہ یہ ایک بڑی کامیابی ہے کیونکہ کمسن لڑکی کے قتل کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرکے اسے مقامی عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس ٹیم نے ملزم محمد نواز کو پہاڑی برشریال علاقے سے گرفتار کیا اور اس کو تحویل میں لینے کے لیے مقامی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا۔

مختار خان تنولی نے کہا کہ مجسٹریٹ نے مقتول لڑکی کے چچا کو چار روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ لڑکی کا باپ پہلے ہی گرفتار ہو چکا ہے اور 6 روز سے پولیس کی تحویل میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کا سائبر کرائم ونگ ان لوگوں کو گرفتار کرنے کے لیے کیس کی پیروی کر رہا ہے، جنہوں نے امان خان عرف محمد دیدار کے جعلی فیس بک اکاؤنٹ سے منظر عام پر آنے والی اس ویڈیو میں سے تصاویر اپ لوڈ کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بہیمانہ قتل میں جلد ہی مزید گرفتاریوں کی توقع کر رہے ہیں، ویڈیو 2 لڑکیوں اور اتنے ہی لڑکوں کی تصاویر سے بنائی گئیں اور انہیں جوڑے کی صورت میں سوشل میڈیا پر ڈالا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ویڈیوں میں لڑکے کے ساتھ دیکھی جانے والی دوسری لڑکی کو پولیس نے بچا کر اسے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا، جنہوں نے اسے اس کے گھر والوں کے ساتھ واپس بھیج دیا کیونکہ لڑکی نے اپنی جان کو لاحق خطرے کو مسترد کردیا تھا ۔

مقدمے کی ایف آئی آر پلاس پولیس تھانے کے ایس ایچ او نور محمد خان نے تعزیرات پاکستان کی شق 302 ،311 اور 109 کے تحت مقتولہ کے والد اور اس کے چچا کے خلاف درج کی۔

دریں اثنا، نیلوفر بختیار کی زیر قیادت قومی کمیشن برائے وقار نسواں نے جرگے کے حکم پر بچی کے قتل کا سخت نوٹس لیا۔

انسپکٹر جنرل پولیس اختر حیات گنڈہ پور کو بھیجے گئے ایک سرکاری بیان میں کمیشن کا کہنا تھا کہ سوشل ویڈیو پر لڑکے کے ساتھ اس لڑکی کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد محض جرگے کے حکم پر لڑکی کا قتل ایک ہولناک اور دردناک واقعہ ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ این سی ایس ڈبلیوایکٹ 2012 کے تحت قائم کیا گیا کمیشن ملک میں خواتین کے تحفظ اور حقوق کے لیے کام کرنے کا پابند ہے۔

بیان کے مطابق کمیشن کو یقین ہے کہ مجرموں اور اس معاملے میں کسی بھی طرح سے چھوٹ جانے والوں کو منصفانہ اور مکمل تحقیقات کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں