حلقہ بندیاں مسترد، پیپلز پارٹی کے سوا سندھ کی اہم جماعتوں کا الیکشن کمشنر کی برطرفی کا مطالبہ

05 دسمبر 2023
پیپلز پارٹی کے سوا سندھ کی اہم جماعتوں نے الیکشن کمشنر سندھ  کی برطرفی کا مطالبہکردیا —فوٹو:ڈان
پیپلز پارٹی کے سوا سندھ کی اہم جماعتوں نے الیکشن کمشنر سندھ کی برطرفی کا مطالبہکردیا —فوٹو:ڈان

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے انتخابی حلقوں کی حتمی حد بندی پر تنقید کرتے ہوئے سندھ کے الیکشن کمشنر کو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سوا سندھ کی تمام بڑی جماعتوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 30 نومبر کو اعلان کردہ حلقہ بندیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور الیکشن کمشنر سندھ اعزاز انور چوہان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے تمام اعتراضات کو قبول کرتے ہوئے ان کے اعتراضات کو مسترد کر رہے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان نے اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کر کے الیکشن کمشنر سندھ اعزاز انور چوہان کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا جب کہ جی ڈی اے، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) نے کراچی اور لاڑکانہ میں الگ الگ پریس کانفرنس کرکے پیپلز پارٹی کو سہولت فراہم کرنے میں ان کے کردار پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

چاروں جماعتوں نے اپنے اپنے مضبوط انتخابی حلقوں میں کی گئی حلقہ بندیوں کو مسترد کر دیا اور اسے 2024 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے حق میں دھاندلی کی سازش قرار دیا۔

جے یو آئی (ف) نے حلقہ بندیوں کو پری پول دھاندلی قرار دیا

لاڑکانہ میں جے یو آئی (ف) کے رہنما راشد محمود سومرو نے موجودہ حلقہ بندیوں پر الیکشن کمیشن پر کڑی تنقید کی، انہوں نے الیکشن کمشین پر ان کے تمام اعتراضات، تجاویز کو نظر انداز کرکے پیپلز پارٹی کے حق میں حلقہ بندیاں کرنے کا الزام لگایا۔

انہوں نے اسے پری پول دھاندلی قرار دیتے ہوئے ان ناانصافیوں کے خلاف لڑنے کا عزم کیا، راشد سومرو نے خبردار کیا کہ اگر عام انتخابات میں سندھ میں لاڈلوں کو مسلط کیا گیا تو نہ صرف ان کی پارٹی بلکہ دیگر سیاسی اسٹیک ہولڈرز بھی الیکشن کمیشن کے دفاتر کے باہر احتجاجی دھرنا دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی الیکشن کمشنر ’جانبدار‘ ہیں، آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے انہیں ہٹایا جانا چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) نے تازہ مشق کو فراڈ قرار دے دیا

سندھ میں نئی حلقہ بندیوں کو مسترد کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) نے الیکشن کمیشن کے صوبائی سربراہ پر پیپلز پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے اس عمل میں ہیرا پھیری کا الزام لگایا۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر بشیر میمن نے کہا کہ نئی حد بندیوں سے ڈیجیٹل مردم شماری کا مقصد پورا نہیں ہوا، یہ سب سندھ کے عوام کے ساتھ ’فراڈ‘ کے طور پر سامنے آیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سارے فراڈ کے پیچھے الیکشن کمشنر سندھ ہے، “ہم ان حلقہ بندیوں کو قبول نہیں کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر اس دھوکہ دہی کا نوٹس لیں گے۔

جی ڈی اے کا چیف جسٹس پر شفاف انتخابات یقینی بنانے پر زور

جی ڈی اے کے رہنماؤں ڈاکٹر صفدر عباسی، حسنین مرزا اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں پر اعتراضات دور کیے بغیر صاف، شفاف عام انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان پر بھی زور دیا کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن کو خبردار کیا کہ اگر آئندہ عام انتخابات سے قبل ان کے تحفظات دور نہ کیے گئے تو سندھ سمیت ملک بھر میں نظام مفلوج ہو جائے گا۔

چیف الیکنش کمشنر نے ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات سنے

اسلام آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی اور انہیں حلقہ بندیوں کی حتمی رپورٹ کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، ملاقات چیف الکشن کمشنر کی دعوت پر ہوئی، ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کی قیادت پارٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی۔

بعد ازاں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ چیف الیکشن کمشنر سے انصاف ملنے کی امید رکھتے ہیں، تاہم ان کی جماعت کو الیکشن کمشنر سندھ پر شدید تحفظات ہیں۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن سندھ نے ایم کیو ایم اور دیگر جماعتوں کے اعتراضات کو قبول نہیں کیا اور صرف پیپلز پارٹی کو سہولت فراہم کی۔

انہوں نے سندھ میں نگران سیٹ اپ پر بھی تنقید کی اور الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی کے سابق وزرا عبوری حکومت چلا رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں