نصابی و درسی کتب کی قیمتوں میں ایک سال میں تقریباً 100 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2023
نومبر 2022 سے اب تک نصابی کتب کی قیمتوں میں 94.7 فیصد اضافہ ہو چکا ہے — فائل فوٹو: عرفان اسلم
نومبر 2022 سے اب تک نصابی کتب کی قیمتوں میں 94.7 فیصد اضافہ ہو چکا ہے — فائل فوٹو: عرفان اسلم

نصابی و درسی کتب کی قیمتوں میں گزشتہ ایک سال کے دوران 95 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے معاشرے کے کم آمدنی والے طبقے کے لیے 30 فیصد مہنگائی کی بلند ترین سطح کا مقابلہ کرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا جمعہ کو جاری کردہ مہنگائی کا تازہ ترین مانیٹر ظاہر کرتا ہے کہ نومبر 2022 سے اب تک نصابی کتب کی قیمتوں میں 94.7 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔

پبلشنگ ہاؤسز کا مؤقف ہے کہ پچھلے سال ڈالر کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی وجہ سے کاغذ کی درآمدات بہت مہنگی ہو گئی ہے۔

تاہم مارکیٹ درآمد شدہ نصابی کتب سے بھری ہوئی ہے کیونکہ تقریباً تمام نجی اسکول مقامی طور پر شائع ہونے والے کتب کے بجائے مہنگی درآمدی کتابوں کو ترجیح دیتے ہیں۔

ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق 2 کروڑ سے زیادہ بچے اسکول نہیں جاتے اور کتابوں کی قیمتوں میں اضافہ اس تعداد میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ اس عرصے کے دوران نومبر 2022 میں گیس کی قیمت میں صفر فیصد تبدیلی آئی تھی لیکن اس عرصے میں گیس کی قیمتوں میں 519 فیصد کا اضافہ ہوا، اس اضافے نے کنزیومر پرائس انڈیکس میں گیس کے حصے کو تیزی سے بڑھا کر 20.98 فیصد کر دیا ہے جبکہ انڈیکس میں اس کا وزن صرف 1.08 فیصد ہے۔

اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات گندم کے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہے، جس میں نومبر 2023 میں 63.5 فیصد اضافہ ہوا اور پچھلے سال کے اسی مہینے میں 35.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

مزید برآں، نومبر 2023 میں چاول کی قیمتوں میں 58.3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ سال 39.7 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

نومبر 2022 میں 9.9 فیصد کی کمی کے باوجود نومبر 2023 میں چینی کی قیمتوں میں تیزی سے 49.9 فیصد اضافہ ہوا، گندم، چاول اور چینی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ عام لوگوں کی معاشی طور پر مفلوج کرنے کے لیے کافی ہے جبکہ ایندھن (گیس) کی قیمتوں میں اضافے نے بھی گھریلو بجٹ کو بری طرح متاثر کیا تھا۔

شائع شدہ معتبر رپورٹس بتاتی ہیں کہ 40 فیصد پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، یعنی کم از کم 10 کروڑ لوگ اس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔

اپنی پچھلی مانیٹری پالیسی میں اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کے بقیہ ماہ میں مہنگائی میں کمی کے رجحان کی توقع ظاہر کی تھی، تاہم نومبر میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں اضافہ ہوا ہے اور ہفتہ وار مہنگائی میں 42.7 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں