اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت طویل حراست سے متعلق توہین عدالت کیس میں ریکارڈز عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں رہنما پی ٹی آئی شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کا ایم پی او آرڈر کرنے پر ڈی سی اسلام آباد و دیگر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن، اسپیشل پراسیکیوٹر ایڈوکیٹ قیصر امام، ایس ایس پی آپریشنز ملک جمیل ظفر اور ایس پی فاروق امجد بٹر بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے، جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میرے وکیل سپریم کورٹ میں ہیں، جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ آپ کچھ ریکارڈ پیش کرنا چاہتے ہیں؟ آپ جو بھی ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں لے آئیں۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ باقی جگہوں کے ایم پی او آرڈرز بھی ریکارڈ پر لانے ہیں، عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی کہ بیان حلفی اور جو دیگر ریکارڈ ساتھ لگانا ہے وہ لگا دیں۔

پراسیکوٹر قیصر امام نے کہا کہ 150 ایم پی او آرڈرز جاری ہوئے، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ ساتھ لگا دیں وہ بھی سامنے آجائے گا وہ کیسے آرڈرز ہوئے، باقی ملک کے بھی جو ایم پی او آرڈرز ہیں وہ ساتھ لگانے ہیں تو لگا دیں، اگر آپ کو فون کالز آئیں گی اس پر آرڈر پاس کریں تو آپ کو روکنا ہو گا۔

بعدازاں ڈپٹی کمشنر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق آئندہ سماعت سے کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔

یاد رہے کہ رواں برس 16 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی مینٹیننس پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران گرفتاری کا آرڈر معطل کرتے ہوئے دونوں کو گھر جانے کی اجازت دے دی تھی جبکہ ایس ایس پی آپریشنز اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

بعدازاں 7 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد (ڈی سی) عرفان نواز میمن اور 3 دیگر افسران پر شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت طویل حراست سے متعلق کیس میں توہین عدالت کی فرد جرم عائد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں