غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ووٹنگ ہوگی

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2023
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ نصف آبادی بھوک سے مر رہی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ نصف آبادی بھوک سے مر رہی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوامِ متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر آج ووٹنگ کا امکان ہے جسے گزشتہ ہفتے 15 رکنی سلامتی کونسل میں امریکا نے ویٹو کر دیا تھا۔

خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے رکن ممالک جنرل اسمبلی کی قراردادوں کی پاسداری کے پابند نہیں ہوتے لیکن یہ قرارادادیں سیاسی اعتبار سے وزن رکھتی ہیں اور عالمی خیالات کی عکاسی کرتی ہیں۔

کچھ سفارت کاروں اور مبصرین نے پیش گوئی کی ہے کہ آج جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کو اکتوبر میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کے مطالبے سے زیادہ حمایت حاصل ہوگی۔

یہ ووٹنگ ایسے وقت میں ہورہی ہے جب ایک روز قبل سلامتی کونسل کے 12 سفیروں نے مصر میں رفح بارڈر کراسنگ کا دورہ کیا ہے، یہ واحد جگہ ہے جہاں سے غزہ میں محدود مقدار میں امداد اور ایندھن بھیجا جا رہا ہے۔

رواں برس 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کے حملوں میں اب تک 18 ہزار 200 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔

غزہ کی نصف آبادی شدید بھوک کا شکار

امدادی ایجنسیوں نے کہا ہے کہ غزہ میں موجود فلسطینیوں میں بھوک کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنے کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید سیکڑوں شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔

غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے زیادہ تر افراد بےگھر ہوچکے ہیں، رہائشیوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں پناہ یا خوراک تلاش کرنا ناممکن ہوچکا ہے، اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ نصف آبادی بھوک سے مر رہی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ذمہ دار اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ “بھوک ہر کسی کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔

غزہ کے لوگوں نے کہا کہ بار بار منتقلی پر مجبور لوگ بمباری کے ساتھ ساتھ بھوک اور سردی سے مر رہے ہیں، جو امدادی سامان کی لوٹ مار اور اشیائے ضروریہ کی آسمان چھوتی قیمتوں کا شکوہ کررہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں