ڈیرہ اسمٰعیل خان: سیکیورٹی فورسز کی کارروائی،27 دہشت گرد ہلاک، 25 جوان شہید

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2023
ریسکیو اہلکار دہشت گرد حملے میں تباہ شدہ عمارت کے پاس کھڑے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
ریسکیو اہلکار دہشت گرد حملے میں تباہ شدہ عمارت کے پاس کھڑے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کی مختلف کارروائیوں میں 27 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ درابن میں چوکی پر خودکش حملے کے نتیجے میں عمارت تباہ ہو گئی اور 25 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 11 اور 12 دسمبر کی درمیانی شب انٹیلی جنس کی بنیاد پر درازندہ کے علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی گئی، اور 17 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کولاچی کے علاقے میں ایک اور انٹیلی جنس آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے مؤثر کارروائی کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، تاہم شدید فائرنگ کے تبادلے میں بہادری سے لڑتے ہوئے 2 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ ہلاک دہشت گرد سیکیورٹی فورسز اور بے گناہ شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے، مارے گئے دہشت گردوں سے اسلحہ باردود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا۔

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ 12 دسمبر کی علی الصبح 6 دہشت گردوں کے ایک گروپ نے درابن کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کر دیا، ان کی جانب سے چوکی میں داخل ہونے کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا، دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی چوکی سے ٹکرا دی۔

مزید بتایا گیا کہ اس خودکش حملے کے نتیجے میں عمارت تباہ ہو گئی اور 23 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، جبکہ تمام 6 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے، سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں، اور ہمارے بہادر جوانوں کی یہ قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے وابستہ نئے گروپ تحریک جہاد پاکستان نے چیک پوسٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اظہار مذمت

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے دہشت گرد حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی بلندی درجات کی دعا اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہارکیا۔

نگران وزیر اعظم نے حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو ہر ممکن طبی امداد دینے کی ہدایت کی ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے سیکیورٹی فورسز کے حوصلے پست نہیں کیے جا سکتے، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کر نے والے شہدا کو سلام پیش کرتی ہے ۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں نگران وزیر داخلہ سرفرازاحمد بگٹی نے کہا کہ ڈیرہ اسمٰعیل خان میں پولیس اسٹیشن پر دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گرد حملے میں پولیس اہلکاروں کی شہادت پر گہرا دکھ اور افسوس ہوا، شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے بلند درجات کے لیے دعا گو ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز پر حملے کرنے والے ناقابل معافی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی نرسریوں کو ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیا جائے۔

نماز جنازہ

درابن کے علاقے میں دہشت گردوں کے حملے کا مقابلہ کرتے ہوئے شہادت نوش کرنے والے 23 بہادر جوانوں کی نماز جنازہ منگل کی رات ڈیرہ اسمٰعیل خان گیریژن میں ادا کر دی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق نماز جنازہ میں کور کمانڈر پشاور سمیت حاضر سروس افسران، جوانوں، سول افسران اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

شہدا کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

بیان میں ایک بار پھر کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج مادر وطن سے دہشت گردی کی لعنت کو ہر قیمت پر ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ برس نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان میں خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

دو روز قبل بلوچستان کے ضلع خضدار میں سلطان ابراہیم روڈ پر محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے افسر کی گاڑی کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا، دھماکے میں ایس ایچ او نے جام شہادت نوش کیا تھا۔

اس حملے سے تین روز قبل بھی بلوچستان میں صحبت پور کے علاقے حسین آباد میں بارودی مواد پھٹنے سے دھماکا ہوا تھا جس میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آوائل میں بھی ڈیرہ اسمٰعیل خان میں عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا تھا، 48 گھنٹوں کے دوران ضلع میں دہشت گردوں کی جانب سے چوتھا حملہ تھا، تاہم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

اس حملے کے بعد دو روز بعد ضلع کرک کے تھانہ خرم پر نامعلوم دہشت گردوں نے رات کی تاریکیوں میں راکٹوں سے حملہ کیا تھا تاہم جوابی کارروائی میں کرک پولیس نے حملے کو ناکام بنا دیا تھا۔

7 نومبر کو ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے درہ زندہ میں آئل گیس کمپنی کے کیمپ پر دہشت گردوں کے حملے میں 2 پولیس اہلکار شہید جبکہ 3 زخمی ہوگئے تھے۔

اسی طرح 6 نومبر کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران دہشت گردوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں لیفٹیننٹ کرنل سمیت پاک فوج کے 4 اہلکار شہید ہوگئے۔

قبل ازیں 5 نومبر کی رات ڈیرہ اسمٰعیل خان میں 2 پولیس چوکیوں پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا تاہم پولیس نے بروقت جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا تھا۔

اس سے ایک روز قبل کلاچی تھانے کی حدود میں روڑی کے علاقے میں بھی ایک چوکی پر حملہ کیا گیا تھا، جس میں ایک اور کانسٹیبل زخمی ہوگیا تھا۔

4 نومبر کو پاکستان ائیرفورس ٹریننگ ایئربیس میانوالی پر دہشت گردوں نے حملے کی کوشش کی تھی جسے پاک فوج نے ناکام بنادیا اور کلیئرنس آپریشن میں تمام 9 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے گزشتہ ہفتے جاری کردہ اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ نومبر کے دوران عسکریت پسندوں نے کُل 63 حملے کیے جس کے نتیجے میں 83 اموات ہوئیں، جن میں سیکیورٹی فورسز کے 37 اہلکار اور 33 شہری بھی شامل تھے، مزید برآں 89 افراد زخمی ہوئے جن میں 53 عام شہری اور 36 سیکورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں