لاہور: خطرناک فضا نے ’سرسبز علاقوں‘ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

12 دسمبر 2023
وہ علاقے جہاں درختوں کی تعداد شہر کے دیگر علاقوں سے زیادہ ہے، وہاں ایئر کوالٹی انڈیکس شہر کے اوسط انڈیکس سے بہت زیادہ رہا—فائل فوٹو: اے ایف پی
وہ علاقے جہاں درختوں کی تعداد شہر کے دیگر علاقوں سے زیادہ ہے، وہاں ایئر کوالٹی انڈیکس شہر کے اوسط انڈیکس سے بہت زیادہ رہا—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور میں شدید اسموگ کے باعث شہریوں کی صحت کو بدستور خطرات لاحق ہیں جہاں نسبتاً زیادہ درخت اور سرسبز علاقے خطرناک ایئر کوالٹی انڈیکس میں سر فہرست رہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دو علاقے جہاں درختوں کی تعداد شہر کے دیگر علاقوں سے زیادہ ہے، وہاں ایئر کوالٹی انڈیکس 500 ریکارڈ ہوا جو شہر کے اوسط انڈیکس 396 سے بہت زیادہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں درخت ماحول کو صاف کرنے کے بجائے آلودگی کو دیگر علاقوں میں پھیلنے سے روک رہے ہیں اور آلودگی کے ذرات کو زیادہ دیر تک پھنسا کر رکھتے ہیں۔

آئی کیو ایئر کے مطابق شام 7 بجے پولو گراؤنڈ اور فاسٹ یونیورسٹی علاقوں کا اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس لیول بالترتیب 545 اور 518 کی خطرناک سطح پر تھا۔

دیگر علاقوں کا ایئر کوالٹی انڈیکس بھی خطرناک سطح پر تھا، آلودگی سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں پاکستان انجینئرنگ سروسز(448)، نیٹسول(443)، سید مراتیب علی روڈ(442)، یو ایم ٹی لاہور (439)، سی ای آر پی دفتر(440)، امریکن قونصل خانہ(418) اور زکی فارمز(413) شامل تھے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ماہر ماحولیات داور حمید بٹ کا کہنا تھا کہ فصلوں کو جلانے کا عمل ختم ہوگیا ہے، اب لاہور میں زیادہ تر آلودگی شہر کے اندر ہونے والی سرگرمیوں کے باعث ہورہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رش کے اوقات میں ٹریفک کی نقل و حرکت کی وجہ سے کاربن ڈائی آکسائیڈ سمیت دیگر آلوگی کا باعث بننے والے اجرا کے اخراج کی وجہ سے نسبتاً سرسبز علاقوں کا ایئر کوالٹی انڈیکس زیادہ ہوجاتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ زیادہ درختوں سے اسموگ کو نہیں روکا جاسکتا اور اس صورتحال میں تو درخت ایئر کوالٹی انڈیکس کو مزید خراب کر سکتے ہیں۔

داور حمید بٹ کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں درخت ماحول کو صاف کرنے کے بجائے آلودگی کو پھیلنے سے روک رہے ہیں، وہ آلودگی کے ذرات کو زیادہ دیر تک روک لیتے ہیں، وہ ایک دیوار کی طرح کام کرتے ہیں، اس طرح وہ اندر موجود آلودگی کافی دیر تک اندر روک کر رکھ سکتے ہیں۔

ایک اور ماحولیاتی ماہر ڈاکٹر عامر اخلاق نے کہا کہ شجرکاری آلودگی کو کم کر سکتی ہے لیکن انہیں ختم نہیں کر سکتی۔

یو ای ٹی لاہور کے ماحولیاتی شعبے کے سربراہ ڈاکٹر عامر اخلاق کا کہنا تھا کہ درخت فضا سے کاربن ڈائی اکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور ماحول کو برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں لیکن وہ اسموگ کا باعث بننے والے 2.5 اور 10 والے ذرات جذب نہیں کرتے۔

ماہرین اور سماجی کارکنان نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فضائی آلودگی کے ذرائع کو کم کرنے اور اسموگ کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مزید مؤثر اور طویل مدتی اقدامات کریں۔

یہ مطالبہ لاہور ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کی جانب سے شہر بھر میں صفائی مہم کے آغاز کے دوران سامنے آیا ہے جہاں ٹیموں نے 200 کلومیٹر تک سڑکوں کو دھونے کے ساتھ 900 کلو میٹر تک مکینکل صفائی کی۔

صفائی مہم کا اعلان نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے اتوار کو کیا تھا، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 100 اراکین پر مشتمل 4 ٹیمیں سڑکوں سے دھول صاف کریں گی۔

تاہم اس اقدام کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

ماہرین نے ایندھن کے معیار میں بہتری ، گاڑیوں، صنعتوں، پاور پلانٹس اور اینٹوں کے بھٹوں کے لیے کاربن اخراج سے متعلق معیارات اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع کے استعمال میں اضافہ پر زور دیا۔

صوبائی حکومت طالب علموں کو الیکٹرک موٹر سائیکل فراہم کرنے کی تجویز پر بھی کام کر رہی ہے، وزیر منصوبہ بندی و ترقی بلال افضل اور چیئرمین افتخار علی ساہو نے پیر کو ایک اجلاس میں اس تجویز کا جائزہ لیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں