عالمی ایجنسی ’فچ‘ کا پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ٹرپل سی پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2023
فچ نے پاکستان کے لیے بلند بیرونی خطرات کی نشاندہی کی—فائل فوٹو: رائٹرز
فچ نے پاکستان کے لیے بلند بیرونی خطرات کی نشاندہی کی—فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی ریٹنگ ایجنسی فِچ نے پاکستان کی بیرونی کرنسی کی طویل مدتی ڈیفالٹ ریٹنگ کو ’ٹرپل سی‘ پر برقرار رکھتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ عام انتخابات شیڈول کے مطابق ہوں گے اور شہباز شریف حکومت کی طرز پر مخلوط حکومت کا قیام عمل میں آئے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غیر تبدیل شدہ کریڈٹ ریٹنگ پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) معاہدے کے گزشتہ ماہ پہلے جائزے کے عملے کی سطح پر معاہدے کی بنیاد پر کی گئی۔

لیکن فچ ریٹنگ (3 سرکردہ عالمی درجہ بندی ایجنسیوں میں سے ایک) نے آئندہ انتخابات کے حوالے سے غیریقینی صورتحال اور سیاسی اتار چڑھاؤ کے امکانات پر تشویش کا اظہار کیا، جو اسٹرکچرل اصلاحات کے نفاذ پر اثر انداز ہوسکتے ہیں اور اقتصادی چیلنجز کا سامنا کر سکتے ہیں۔

فچ نے اس سے قبل اکتوبر 2022 میں پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی پلس سے فروری 2023 میں نیچے لاکر ٹرپل سی مائنس کردی تھی، جس کے بعد جولائی 2023 میں دوبارہ بڑھا کر ٹرپل سی کردی تھی۔

گزشتہ روز فچ نے پاکستان کے لیے بلند بیرونی خطرات کی نشاندہی کی، تاہم اس میں کمی کا مشاہدہ کیا، بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرپل سی درجہ بندی درمیانی مدت کی مالیاتی ضروریات کے پیش نظر بیرونی فنڈنگ کے بُلند خطرات کی عکاسی کرتی ہے، حالانکہ اس میں کچھ استحکام نظر آیا ہے اور آئی ایم ایف کے عملے کے ساتھ پاکستان نے اپنے موجودہ اسٹینڈ بائی معاہدے پر مضبوط کارکردگی دکھائی ہے۔

فچ نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ فروری میں شیڈول کے مطابق انتخابات ہوں گے اور مارچ 2024 میں اسٹینڈ بائی معاہدہ ختم ہونے کے بعد آئی ایم ایف کے ایک فالو اپ پروگرام پر تیزی سے بات چیت کی جائے گی، تاہم یہ کرنے کے لیے پاکستان کی اہلیت کے بارے میں خدشات کے سبب تاخیر اور غیریقینی صورتحال کا خطرہ اب بھی موجود ہے، حالیہ اصلاحات کے استحکام کو انتخابات خطرے میں ڈال سکتے ہیں اور سیاسی اتار چڑھاؤ کی نئی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

فچ نے توقع ظاہر کی کہ عملے کی سطح کے حالیہ معاہدے کو آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے باآسانی منظوری مل جائے گی، پروگرام کا کامیاب جائزہ مسلسل مالی استحکام اور توانائی کی قیمتوں میں اصلاحات کی عکاسی کرتا ہے۔

فِچ نے نگران حکومت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت پاکستان نے بہت سے پالیسی وعدے کیے، لیکن نگران حکومت نے مزید اقدامات بھی اٹھائے ہیں، جن میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں بڑا اضافہ اور بلیک مارکیٹ کے خلاف کریک ڈاؤن شامل ہے، ان اقدامات نے متوازی اور بینکنگ مارکیٹ میں متوازی شرح تبادلہ کے درمیان فرق کو کم کرنے اور بینکاری نظام میں مزید زرمبادلہ لانے میں مدد کی۔

جون میں پچھلی حکومت نے رواں مالی سال کے لیے اپنے مجوزہ بجٹ میں ترمیم کی تاکہ فروری میں اضافی ٹیکس اقدامات اور سبسڈی اصلاحات کے بعد نئے محصولاتی اقدامات اور اخراجات میں کمی کی جا سکے۔

پالیسی پر عمل درآمد کے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے فچ نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کا آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ اصلاحات کو نافذ کرنے یا اسے تبدیل کرنے میں ناکام رہنے کا کافی ریکارڈ رہا ہے۔

فچ نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ پاکستان کے اندر فنڈنگ جاری رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات پر موجودہ اتفاق رائے اقتصادی اور بیرونی حالات میں بہتری کے بعد تیزی سے ختم ہو سکتا ہے، حالانکہ پاکستان کے پاس ماضی کے مقابلے میں اب کم فنانسنگ آپشنز موجود ہیں، لہٰذا کسی بھی نئے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے ممکنہ طور پر پاکستان کو بڑے پیمانے پر اسٹرکچرل اصلاحات کرنے کی ضرورت ہوگی۔

فچ نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان میں عام انتخابات شیڈول کے مطابق فروری میں ہوں گے اور شہباز شریف حکومت کی طرز پر مخلوط حکومت کا قیام عمل میں آئے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ممکنہ طور پر مقبول جماعت رہے گی لیکن عمران خان کے جیل میں قید ہونے اور سینیئر رہنماؤں کے پارٹی چھوڑ جانے کے سبب انتخابی میدان میں پی ٹی آئی محدود ہو سکتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مئی 2023 میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد سے سیاسی اظہار رائے کا دائرہ سکڑتا گیا ہے، انتخابات میں مزید تاخیر یا نئے سیاسی اتار چڑھاؤ کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا اور یہ آئی ایم ایف کے مذاکرات اور بیرونی فنڈنگ کو خطرے میں ڈال دے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں