بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں دوران حراست تین کشمیریوں کی موت کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق بھارتی فوج کے اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شہریوں کی موت کے پیش نظر تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔

بھارتی فوج کے ترجمان سنیل بارتول نے بتایا کہ بھارتی فوج کے سربراہ منوج پانڈے نے پیر کو فوج کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے پیر کو پونچھ ڈسٹرکٹ کا دورہ کیا۔

ترجمان نے کہا کہ پونچھ میں شہریوں کی موت کے حوالے سے تحقیقات کا حکم دیے جانے کے حوالے سے مجھے کوئی علم نہیں ہے۔

واضح رہے کہ جمعرات کو بھارتی فوج کی دو گاڑیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں چار اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہو گئے تھے۔

یہ ضلع پونچھ میں بھارتی فوج پر گزشتہ کچھ عرصے میں ہونے والا پانچواں حملہ تھا جس میں اب تک 24 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

مقامی لوگوں اور رہائشیوں نے بتایا تھا کہ فوج نے پونچھ میں جمعرات کو فوج کی دو گاڑیوں پر حملے کے بعد پوچھ گچھ کے لیے کم از کم آٹھ شہریوں کو گرفتار کیا تھا۔

مقامی لوگوں نے فوجی اہلکاروں پر تینوں کشمیریوں کو قریبی فوجی کیمپ میں تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام لگایا تھا جس کے بعد لاشوں کو مقامی پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

مقامی افراد بتایا تھا کہ تین لاشوں پر شدید تشدد کے نشانات تھے۔

ایک مقامی شخص محمد یونس کے مطابق فوجی جمعہ کی صبح گاؤں پہنچے تھے اور ان کے دو بھائیوں اور ایک کزن سمیت نو گاؤں والوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ایک بزرگ کو چھوڑ دیا گیا تھا لیکن باقی تمام افراد کو بے رحمی سے مارا پیٹا گیا اور بجلی کے جھٹکے دیے گئے تھے۔

پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں شہریوں کے دوران حراست قتل کی مذمت کرتے ہوئے ہلاکتوں کے ذمہ داروں کے احتساب کا مطالبہ کیا تھا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مقتول شہریوں کو بھارتی قابض فوج کے ایک کیمپ میں تشدد کرکے ہلاک کیا گیا، ان افراد کو برہنہ کرنے اور ان پر مرچ پاؤڈر چھڑکنے کی مبینہ ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔

بیان میں ان حراستی ہلاکتوں کے ذمہ داروں کے احتساب کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں