سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کو بلے کا انتخابی نشان واپس کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کل سماعت کے لیے مقرر کردی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا۔

اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کرتے ہوئے اپیل واپس کر دی تھی، رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا کہ اپیل کے ساتھ منسلک دستاویزات پڑھے جانے کے قابل نہیں ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جن دستاویزات میں خامیاں ہیں انہیں دوبارہ جمع کرانے پر اپیل کو باضابطہ نمبر الاٹ کیا جائے گا، الیکشن کمیشن کی جانب سے انتظامی نوعیت کا اعتراض آج ہی دور کرنے کی کوشش بھی جاری ہے۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی اپیل کو ڈائری نمبر بھی الاٹ کر دیا تھا۔

اپیل میں مؤقف اپنایا گیا کہ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ نے انتخابی نشان کیس میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ’بلے‘ کے نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی تھی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ارشد علی نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کیس کی سماعت کی۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ 9 جنوری کو ہونے والی سماعت میں پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کے وکلا نے دلائل مکمل کرلیے تھے۔

یاد رہے کہ 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔

26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

بعدازاں 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مؤقف سنے بغیر پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع جاری کرنے پر اعتراض کیا تھا۔

2 جنوری کو پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔

3 جنوری کو ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان ’بلے‘ سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں