پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کا فیصلہ نہیں کرنے دیا گیا، عمران خان

14 جنوری 2024
عمران خان نے بتایا کہ ٹکٹ کی تقسیم کے معاملے میں میرا بہت معمولی عمل دخل تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
عمران خان نے بتایا کہ ٹکٹ کی تقسیم کے معاملے میں میرا بہت معمولی عمل دخل تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ عام انتخابات کے لیے پارٹی امیدواروں کو ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر انہیں عدالتی احکامات کے باوجود جیل میں پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقات کرنے کی کبھی بھی اجازت نہیں دی گئی۔

’ڈان اخبار‘ کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار بانی پی ٹی آئی نے گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں عدالتی کارروائی میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف مرضی کے امپائرز کے ساتھ میچ کھیل رہے ہیں، سرٹیفائیڈ منی لانڈرر ’لندن پلان‘ کے تحت پاکستان واپس آیا ہے اور اسے محفوظ راستہ دیا جارہا ہے، عدالتیں مبینہ طور پر میرے مخالفین کے ساتھ نرمی کا مظاہرہ کرتی نظر آرہی ہیں۔

عدالتی کارروائی شروع ہونے سے قبل تقریباً 2 درجن پی ٹی آئی کارکنوں اور مختلف حلقوں کے امیدواروں نے عمران خان سے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے کی شکایت کی۔

عمران خان نے انہیں بتایا کہ ٹکٹ کی تقسیم کے معاملے میں میرا بہت معمولی عمل دخل تھا، میں ٹکٹوں کی تقسیم سے لاعلم ہوں، پارٹی قائدین کے ساتھ مختصر بات چیت میں 850 ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے فوری فیصلہ کرنا میرے لیے ممکن نہیں تھا۔

اُن سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ مخصوص حلقوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں؟ سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ مجھے 18 ماہ قبل بات چیت کا آپشن دیا گیا تھا لیکن مجھے بالکل نہیں معلوم تھا کہ ’کس کے ساتھ‘ بات چیت کرنی ہے اور ’کیا‘ بات چیت کرنی ہے؟ بات چیت کے لیے صرف ایک معاملہ رہ گیا ہے اور وہ آزادانہ و منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے۔

عمران خان نے سپریم کورٹ کے 2 سینئر ججوں کے استعفے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

’پی ٹی آئی آخری گیند تک لڑے گی‘

عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انتخابی نشان ’بلے‘ کے خلاف کی جانے والی تمام کوششوں کا مقصد انتخابات سے قبل پارٹی کو کمزور کرنا ہے لیکن پی ٹی آئی آخری گیند تک لڑے گی، چاہے کچھ بھی ہو جائے۔

اُن سے سوال کیا گیا کہ کیا پی ٹی آئی عام انتخابات میں شیخ رشید کی حمایت کرے گی؟ عمران خان نے جواب دیا کہ پارٹی نے پی ٹی آئی قیادت کی مذمت کے لیے پریس کانفرنس کرنے والوں کو جگہ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

عمران خان سے سوال کیا گیا کہ انہوں نے ہمیشہ صرف سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ پر کیوں الزام لگائے لیکن جنرل (ر) فیض حمید پر کیوں نہیں؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ فوج میں احکامات اوپر سے آتے ہیں۔

2018 کے انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اُس وقت رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) کے اچانک بیٹھنے سے پی ٹی آئی بھی متاثر ہوئی تھی کیونکہ ہم ایک مستحکم حکومت بنانے کے لیے درکار سیٹیں حاصل نہیں کر سکے تھے، 2018 کے انتخابات میں 3 ہزار سے کم ووٹوں کے فرق سے 15 نشستیں پی ٹی آئی سے چِھن گئی تھیں۔

’دی اکانومسٹ‘ میں حال ہی میں شائع ہونے والے آرٹیکل کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ میں نے یہ آرٹیکل اپنے وکلا کو زبانی لکھوایا تھا اور ان سے کہا تھا کہ وہ ریکارڈ پر موجود میرے پرانے انٹرویوز سے مزید معلومات لے لیں۔

ذرائع نے بتایا کہ جیل انتظامیہ نے عمران خان کے ہاتھ سے لکھے گئے کچھ نوٹس ضبط کرلیے تھے جو ان کے وکیل جیل کے احاطے سے باہر لے جا رہے تھے لیکن پھر وہ عمران خان کو واپس دے دیے گئے تھے، بعدازاں وہ نوٹس جج کے سامنے پیش کیے گئے، جنہوں نے وکلا کو ہدایت دی کہ وہ واپس کرنے سے پہلے ان صفحات سے عمران خان کے دستخط ہٹا دیں۔

توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے۔

عدالت میں اب تک 8 گواہان بیان دے چکے ہیں، کیس کی مزید کارروائی 15 جنوری تک ملتوی کردی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں