پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) اور دیگر اتحادی جماعتوں کا مل کر حکومت بنانے کا اعلان

اپ ڈیٹ 13 فروری 2024
مسلم لیگ(ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے گھر پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف اور دیگر سیاسی زعما نے پریس کانفرنس کی— فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ(ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے گھر پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف اور دیگر سیاسی زعما نے پریس کانفرنس کی— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ق) اورت دیگر اتحادی جماعتوں نے ساتھ چلنے اور مل کر حکومت بنانے کا کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو بھی مفاہمت کے عمل کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے۔

مسلم لیگ(ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے گھر پر شہباز شریف، خالد مقبول صدیقی اور دیگر قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارتی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ آج ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آپس میں مل بیٹھ کر حکومت بنائیں گے اور پاکستان کو مشکلوں سے نکالیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معیشت، دہشت گردی یا مفاہمت سمیت پاکستان میں جو بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں، ان کا حل نکالیں گے۔

تحریک انصاف کو مفاہمت کے عمل میں شرکت کی دعوت

آصف علی زرداری نے کہا کہ مفاہمت کے عمل میں پاکستان تحریک انصاف بھی شامل ہے، ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی مفاہمت کے اس عمل کا حصہ بنے، ہر سیاسی طاقت مفاہمت کے عمل کا حصہ بنے، ہم سے بات کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں معاشی، دفاعی ایجنڈا اور دیگر یکساں چیزیں لے کر ہم ساتھ چلیں اور ہم میاں صاحب اور دوسرے دوستوں کو ہم کامیاب کرائیں تاکہ پاکستان اور اس کے عوام کو کامیاب کرا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ کتنا قرض چڑھ چکا ہے اور ہمیں آنے والے وقتوں میں قرض کی کتنی قسطیں دینی ہیں، ہر چیز پر نظر رکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم آپس میں مل بیٹھیں۔

مخالفت انتخابی مہم کی حد تک تھی، آصف زرداری

آصف زرداری نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف الیکشن ضرور لڑے ہیں اور جو مخالفت کی گئی وہ انتخابی مہم کی حد تک تھی، ہماری سیاسی طور پر کوئی مخالفت نہیں ہے، ہم بیٹھ سکتے ہیں، مل سکتے ہیں، چلا سکتے ہیں اور ملک کو سنبھال سکتے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمارے درمیان اختلاف اور تلخی ہو سکتی ہے لیکن پپاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے تو ایسے میں پاکستان سے زیادہ ہمارے لیے اور کوئی دوسری ترجیح نہیں ہو سکتی، اس لیے ہم سب مل کر باہمی تعاون سے جمہوریت کو مضبوط کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میاں شہباز شریف کا ہم نے پہلے بھی ساتھ دیا تھ اور اب بھی دیں گے، ہم انتخابات سے پہلے بھی ان کا ساتھ دینے کا وعدہ کر چکے ہیں اور ہم نے ہمیشہ اپنا وعدہ پیشگی پورا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے سب اپنے سیاسی مفادات کو ایک طرف رکھ کر پاکستان اور ریاست کو بچانے کے لیے اقدامات کریں گے تو اس سال کے اختتام تک پاکستان کو بہتر صورتحال کی طرف لے جائیں گے۔

معاشی ایجنڈا اولین ترجیح ہونی چاہیے، چوہدری شجاعت

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ آج اس بیٹھک کا مقصد یہ تھا کہ جیسے ہم سب پہلے اکٹھے تھے تو ایک مرتبہ پھر ہم پاکستان کے نظام کو سنبھالیں، پاکستان کی جمہوریت کو مستحکم کریں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر خالد مگسی یہاں نہیں آ سکے لیکن ہماری جماعت جیسے پہلے میاں صاحب کے ساتھ کھڑی تھی، ابھی بھی ہر قسم کے تعاون کے لیے ان کے ساتھ کھڑی ہے تاکہ بلوچستان اور پاکستان کے عوام کے لیے بہتری آ سکے۔

استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما علیم خان نے کہا کہ میں چوہدری شجاعت کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آج انہوں نے ہم سب کو یہاں مدعو کیا اور میں امید کرتا ہے کہ آج کے بعد پاکستان کے حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔

ان کا کہنا تھاکہ پاکستان اس وقت انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے، غریب کے حالات بہت خراب ہیں اور وہ مہنگائی کے بوجھ کی وجہ سے بری طرح پسا ہوا ہے، تو اس کے لیے سب کو اپنی ذات سے باہر نکلنا پڑے گا اور ایسے فیصلے کرنے پڑیں گے جو ملک اور اس کے عوام کی خاطر ہوں۔

علیم خان نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آئندہ آنے والی شہباز شریف کی حکومت احسن طریقے سے ایسے فیصلے لے پائے گی جو عوام کے حق میں ہوں اور پرامید ہوں کہ عوام کی مشکلات میں کمی آئے گی۔

چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ ملک کی بہتری کے لیے معاشی ایجنڈا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

اب ہماری جنگ اس ملک کے چیلنجز کےخلاف ہے، شہباز شریف

مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ میں چوہدری شجاعت حسین کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے آج ہم سب کو یہاں مدعو کیا اور آج ملک کے سیاسی زعما اس لیے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں کہ ہم قوم کو بتا سکیں کہ ہم اس وقت ایک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابی مہم کے دوران ہم ایک دوسرے کے خلاف بات کرتے ہیں، اپنا موقف اور منشور پیش کرتے ہیں، وہ مرحلہ اب ختم ہو چکا اور اب پارلیمان معرض وجود میں آنے والی ہے تو اب ہماری جنگ اس ملک کے چیلنجز کےخلاف ہے۔

انہوں نے کہاکہ سب سے پہلا چیلنج معیشت ہے جسے ہم نے اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے جو بذات خود ہمالیہ نما چیلنج ہے لیکن وہی قومیں آگے بڑھتی ہیں جن کی لیڈرشپ اکٹھا کر فیصلہ کر لے ہم نے اپنے اختلافات ختم کر کے اپنی قوم کو آگے لے کر جانا ہے۔

مسلم لیگ(ن) کے صدر نے مزید کہا کہ ہم نے بے روزگاری اور غربت کے خاتمے کے لیے جنگ لڑنی ہے، آئی ایم ایف کے معاہدے نے پاکستان کو معاشی استحکام دیا اور اب ہم نے مزید آگے بڑھنا ہے، پاکستان کے قرضے کو کم کرنا ہے اور مہنگائی کے خلاف جنگ لڑنی ہے، معاشی شرح نمو کو بڑھانا ہے، یہ ایک بہت اہم ایجنڈا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہم سب اکٹھے ہیں کیونکہ ہمیں قوم کو یہ بتانا ہے کہ انتخابات میں تقسیم شدہ مینڈیٹ آیا ہے جس کو ہم تسلیم کرتے ہیں۔

جو جماعتیں یہاں موجود ہیں، وہ ایوان کی دو تہائی اکثریت رکھتی ہیں، صدر مسلم لیگ(ن)

انہوں نے مسلم لیگ(ن) کی حمایت پر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اور میرے قائد آپ کے شکر گزار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے قوم کو یہ دکھایا ہے کہ جو جماعتیں یہاں موجود ہیں، وہ ایوان کی دو تہائی اکثریت رکھتی ہیں اور منتخب ہو کر آئی ہیں اور میں نے آج پریس کانفرنس میں کہا کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار حکومت بنانے کا شوق رکھتے ہیں اور ان کے پاس اکثریت ہے تو وہ لے آئیں، ہم اس اکثریت کا احترام کریں گے۔

پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمٰن کی عدم موجودگی کے حوالے سے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ میرا مولانا فضل الرحمٰن سے رابطہ ہوا تھا لیکن آج ان کا شوریٰ کا اجلاس ہوا ہے اور جونہی وہ ختم ہو گی میں ان سے ملوں گا۔

تبصرے (0) بند ہیں