ٹی وی میزبان اقرار الحسن کی پیر آف بلاوڑہ شریف حق خطیب حسین علی بادشاہ سے مناظرے کی ویڈیوز وائرل ہوگئیں، جس پر صارفین نے اینکر کی تعریفیں کیں۔

اقرار الحسن نے چند ہفتے قبل دعویٰ کیا تھا کہ پیر آف بلاوڑہ شریف نے ان کے براہ راست مناظرے کا چیلنج مسترد کردیا، تاہم اب ان کے براہ راست مناظرے کی ویڈیوز وائرل ہوگئیں اور اقرار الحسن کا نام ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بھی رہا۔

اقرار الحسن نے پیر آف بلاوڑہ جاکر مناظرے کرنے سے قبل یوٹیوب پر ایک مختصر ویڈیو بھی شیئر کی اور بتایا کہ وہ اپنے ساتھ متعدد معذور اور بیمار افراد لے کر جا رہے ہیں تاکہ حق خطیب حسین علی بادشاہ ایک ہی پھونک اسے ان معذوروں کو بھی اپنے پیروں پر کھڑا کر سکیں۔

بعد ازاں انہوں نے یوٹیوب پر پیر آف بلاوڑہ شریف سے مناظرے کی براہ راست ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں کوئی آواز سمجھ نہیں آ رہی اور اقرار الحسن کو ہجوم میں حق خطیب سے گلے ملتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اقرار الحسن نے اپنی ٹوئٹس میں بتایا کہ حق خطیب کے مریدوں نے ان پر اور ان کی ٹیم پر تشدد کیا، ان کے موبائل اور کیمرے چھین لیے اور انہیں براہ راست مناظرہ نشر کرنے سے روک دیا۔

اقرار الحسن نے ایک ٹوئٹ میں یہ بھی تصدیق کی کہ پولیس کے سادہ لباس میں مبلوس اہلکاروں نے انہیں آکر بچالیا اور اب وہ اور ان کی پوری ٹیم محفوظ ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر حق خطیب سے بحث کی ایک مختصر ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں انہوں نے پیر آف بلاوڑہ سے سوال کیا کہ آخر وہ کیسے کسی معذور اور بیمار شخص کو صرف ایک پھونک سے صحت یاب کرتے ہیں اور یہ روایات کس ہستی سے ثابت ہیں؟

اس پر حق خطیب نے انہیں بتایا کہ یہ کرامات ہوتی ہیں، جیسے دیگر علما کے پاس بھی کرامات تھیں اورساتھ ہی ویڈیو میں پیر آف بلاوڑہ کو دیگر علما کے نام غلط لیتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے۔

اقرار الحسن نے اپنی بعض ٹوئٹس میں دعویٰ کیا کہ پیر آف بلاوڑہ انہیں ایک قرآنی آیت بھی نہ سنا سکے اور ساتھ ہی انہوں نے انہیں جعلی پیر قرار دیتے ہوئے علما سے مطالبہ کیا کہ وہ حق خطیب کے خلاف آواز بلند کریں۔

خیال رہے کہ پیر آف بلاوڑہ کی درگارہ پنجاب کے شہر راولپنڈی کے نواحی قصبے کوٹلی اسٹیشن میں واقع ہے اور ان کے ملک بھر میں مرید موجود ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک پھونک سے بیماروں کو صحت یاب کردیتے ہیں اور ان کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر زیر گردش رہتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں