پشاور میں بورڈ بازار کے قریب دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ایس ایس پی آپریشن کا کہنا تھا بورڈ بازاردھماکے میں 2 افراد ہلاک اور ایک زخمی ہوا، دھماکا خودکش تھا یا نہیں ابھی نہیں کہہ سکتے، بارودی مواد منتقل کرنے کے دوران دھماکا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے میں 4 سے 5 کلو بارودی مواد استعمال ہوا، ٹارگٹ کون تھاکچھ نہیں کہہ سکتے، تفتیش کر رہے ہیں، مزید کہنا تھا کہ تینوں ملزمان ایک موٹر سائیکل پر سوار تھے۔

قبل ازیں، ترجمان ریسکیو 1122بلال فیضی نے بتایا کہ تمام افراد کو خیبر ٹیچنگ ہسپتال منتقل کردیا۔

پولیس کی جانب سے پشاور دھماکے کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھماکے میں دو دہشت گرد مارے گئے، جن کا تعلق تہکال پشاور سے ہے۔

مزید بتایا کہ دہشتگردوں کے تیسرے زیر حراست ساتھی کا تعلق پشاور کے مضافاتی علاقے شغالی سے ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق پشاور بورڈ بازار میں دھماکہ خودکش نہیں تھا، دھماکے میں کوئی سویلین جاں بحق نہیں ہوا، موٹر سائیکل پر سوار دہشتگرد خود ہی بارود کے شکار ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق ٹارگٹ سے پہلے موٹر سائیکل سواروں پر بارود پھٹ گیا۔

رپورٹ طلب

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ہرگز برداشت نہیں کریں گے، اسے جڑ سےاکھاڑ ڈالیں گے، شہبازشریف نے آئی جی خیبرپختونخوا سے واقعے پر رپورٹ مانگ لی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی آئی جی خیبرپختونخوا سے رپورٹ طلب کرلی۔

مقدمہ درج

پشاورمیں ناصر باغ روڈ دھماکے کا مقدمہ دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا گیا۔

مقدمہ تھانہ ناصر باغ کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق تین دہشتگرد موٹرسائیکل پر سوار تھے کہ اچانک دھماکا ہوا، دہشت گرد بارودی مواد کسی خاص ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کے لیے منتقل کررہے تھے جس کا مقصد عوام میں خوف و حراس پھیلانا اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بم کی منتقلی کے دوران بارودی مواد پھٹ گیا اور دھماکے میں دو دہشت گرد مارے گئے جبکہ تیسرے کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی دو مختلف کارروائیوں میں سرحد پار سے آنے والے دہشت گردوں سمیت 10 شدت ہلاک اور 3 زخمی ہو گئے تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا تھا کہ 8 اور 9 مارچ 2024 کو ضلع شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے دو مختلف کارروائیاں کیں جس میں 10 دہشت گرد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔

دہشتگردی میں اضافہ

واضح رہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے متعدد حملوں کے سبب سیکیورٹی خدشات بڑھ گئے ہیں۔

8 فروری عام انتخابات 2024 کے موقع پر خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان اور بلوچستان کے ضلع خاران میں دہشت گردی کے 2 الگ الگ واقعات میں سیکیورٹی فورسز کے 6 اہلکار شہید جب کہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

7 فروری کو پشین کے علاقے خانوزئی میں آزاد امیدوار کے انتخابی دفتر پر دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق اور 30 دیگر زخمی ہوگئے تھے جبکہ اس سے کچھ دیر بعد قلعہ سیف اللہ میں جمعیت علمائے اسلام-فضل الرحمٰن (جے یو آئی-ف) کے انتخابی دفترکے باہر دھماکے میں 10 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوئے تھے۔

5 فروری کو خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسمٰعیل خان کی تحصیل درابن میں تھانہ چودہوان پر دہشت گردوں نے رات گئے حملہ کردیا تھا، جس کے نتیجے میں 10 پولیس اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 2 فروری کو بلوچستان کے علاقے مچھ اور کولپور میں سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے 3 حملوں کو ناکام بنایا اور 3 روز تک جاری رہنے والے کلیئرنس آپریشن کے دوران 24 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 4 سکیورٹی اہلکار اور 2 شہری شہید ہوئے۔

2 جنوری 2024 کو وزارت داخلہ نے ملک میں 2 سال (مئی 2022 سے اگست 2023 تک) کے دوران ہونے والے دہشت گردی کے 1560 واقعات کی تحریری تفصیلات سینیٹ میں پیش کر دی تھیں۔

جس میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں دو سال میں دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے، اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعلق رکھنے والے 593 اور 263 شہری شہید ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں