بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے نفاذ کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے ہیں، مظاہرین نے مودی حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ مظاہرے ایسے وقت میں شروع ہوئے جب وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے عام انتخابات سے محض چند ہفتے قبل 2019 کے سٹیزن شپ(شہریت) کے قانون کے نفاذ کے لیے قواعد کا اعلان کیا تھا۔

11 مارچ کو شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مشرقی ریاست آسام اور جنوبی ریاست تامل ناڈو میں شدید احتجاج کیا گیا تاہم سیکورٹی فورسز کے ساتھ کسی قسم کی جھڑپ کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی میں پیر کو مظاہرین نے کینڈل لائٹ مارچ نکالا اور متنازع قانون کے خلاف نعرے لگائے۔

آسام میں پیر کی رات مظاہرین نے ایکٹ کی کاپیاں جلا دیں اور نعرے لگائے اور مقامی اپوزیشن جماعتوں نے منگل کو ریاست میں ہڑتال کی کال دی۔

واضح رہے کہ مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت نے پیر کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو نافذ کرنے کے لیے قوانین متعارف کرائے تھے، جس کے مطابق مرکزی حکومت 31 دسمبر 2014 سے قبل بنگلا دیش، پاکستان اور افغانستان سے بھارت ہجرت کرنے والے ہندوؤں، پارسیوں، سکھوں، بدھ مت اور جین مت کے پیروکاروں اور مسیحیوں کو شہریت دے سکتی ہے۔

مذکورہ قانون کے خلاف 2019 میں بدترین احتجاج ہوا تھا اور مذہبی فسادات برپا ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں درجنوں مسلمانوں کو قتل کردیا گیا تھا اور اسی وجہ سےاس قانون پر عمل درآمد میں تاخیر کردی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں