ایٹمی جنگ کیلئے تیار ہیں، روسی صدر کی مغرب کو وارننگ

13 مارچ 2024
دنیا کی سب سب سے بڑی ایٹمی طاقت میں حتمی فیصلہ ساز نے کہا کہ امریکا میں روس-امریکا تعلقات اور اسٹریٹجک تحمل کے شعبے کے ماہرین موجود ہیں—فوٹو:رائٹرز
دنیا کی سب سب سے بڑی ایٹمی طاقت میں حتمی فیصلہ ساز نے کہا کہ امریکا میں روس-امریکا تعلقات اور اسٹریٹجک تحمل کے شعبے کے ماہرین موجود ہیں—فوٹو:رائٹرز

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ روس تکنیکی طور پر ایٹمی جنگ کے لیے تیار ہے، اگر امریکا نے یوکرین میں فوج بھیجی تو اس اقدام کو جنگ کی شدت میں نمایاں اضافہ سمجھا جائے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق روس میں 15-17 مارچ کو ہونے والے انتخابات میں مزید 6 سال کی مدت کے لیے ولادیمیر پیوٹن کی فتح یقینی ہے، انتخابات سے چند روز قبل انہوں نے کہا کہ جوہری جنگ کا منظرنامہ فوری طور پر نظر نہیں آ رہا اور یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہورہی۔

روسیا ون ٹیلی ویژن اور نیوز ایجنسی آر آئی اے کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال پر کیا روس ایمٹی جنگ کے لیے تیار ہے؟ 71 سالہ ولادیمیر پیوٹن نے بتایا کہ فوجی تکنیکی نقطہ نظر سے ہم یقیناً تیار ہیں۔

ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ اگر اس نے امریکی فوجیوں کو روسی سرزمین یا یوکرین میں تعینات کیا تو روس اس اقدام کو مداخلت قرار دےگا۔

دنیا کی سب سب سے بڑی ایٹمی طاقت میں حتمی فیصلہ ساز ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ امریکا میں روس-امریکا تعلقات اور اسٹریٹجک تحمل کے شعبے کے کافی ماہرین موجود ہیں۔

لہذا، میں نہیں سمجھتا کہ صورتحال تیزی سے اس طرف (جوہری تصادم) جا رہی ہے لیکن ہم اس کے لیے تیار ہیں۔

روسی صدر کا جوہری تصادم کا انتباہ سرد جنگ کے بعد یورپی سلامتی کی نئی حد بندی کے حصے کے طور پر یوکرین سے متعلق مذاکرات کی ایک اور پیشکش کے ساتھ سامنے آیا ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن یوکرین کے حوالے سے سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں۔

یوکرین میں جنگ کے باعث 1962 کے کیوبا میزائل بحران کے بعد سے روس کے مغرب کے ساتھ تعلقات میں سب سے سنگین بحران سامنے آیا ہے اور ولادیمیر پیوٹن نے متعدد بار خبردار کیا ہے کہ اگر مغرب نے یوکرین میں لڑنے کے لیے فوج بھیجی تو ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے۔

ولادیمیر پیوٹن نے فروری 2022 میں ہزاروں فوجی یوکرین بھیجے جس سے مشرقی یوکرین میں 8 سالہ تنازع کے بعد یوکرینی افواج اور روس نواز یوکرینی، روسی حمایت یافتہ جنجگوؤں کے درمیان بھرپور جنگ شروع ہوگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں