معیشت کو دیمک کی طرح چاٹنے والے 15سے20 اداروں کی فوری نجکاری ہونی چاہیے، علیم خان

14 مارچ 2024
عبدالعلیم خان نے کہا کہ صاحب حیثیت افراد کو سرکاری خزانے پر بوجھ نہیں بننا چاہیے—فائل فوٹو/ اے پی پی
عبدالعلیم خان نے کہا کہ صاحب حیثیت افراد کو سرکاری خزانے پر بوجھ نہیں بننا چاہیے—فائل فوٹو/ اے پی پی

وفاقی وزیر برائے نجکاری و سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حالات میں 15سے 20 اداروں کی فوری طور پر پرائیویٹائزیشن ہونی چاہیے، خسارے میں چلنے والے ادارے معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔

ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں سینیٹ کے ضمنی انتخاب کے دوران ووٹ ڈالنے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری اب کسی کو قائل کرنے کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ہماری ملکی معیشت کی بقا کا سوال ہے لہذا اسٹیل مل سمیت نقصان میں چلنے والے اداروں کی قسمت کا فوری طور پر فیصلہ کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف پی آئی اے کا گزشتہ5 برسوں کا خسارہ 500ارب روپے ہے اور یہ ہر سال ضائع ہونے والا وہ قومی سرمایہ اور پیسہ ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی مداوا ہے۔

سرمایہ کاری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے بہت سے مواقع موجود ہیں جن کو ہر قیمت پر برؤئے کار لایا جانا چاہیے۔

ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کو خوش آئند قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ سیاست کے لیے ہمارے پاس بہت وقت ہے جو ہم آئندہ 5، 10 سال بھی کر سکتے ہیں لیکن ملکی مسائل کو حل کرنے کے لیے موجودہ 5 سال اہم ترین ہیں، اگر یہ وقت بھی ضائع ہو گیا تو ہمارے پاس آپشن بہت کم رہ جائیں گے۔

وفاقی وزیر برائے نجکاری و سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان نے کہا کہ ان کے لیے دونوں محکموں میں بطور وزیر گاڑیاں مختص تھیں جو انہوں نے نہیں لیں، اسی طرح وہ تنخواہ سمیت دیگر سرکاری مراعات بھی نہیں لیں گے جب کہ اپنے دفتر میں ہونے والے اجلاسوں اور مہمانوں کی خاطر تواضع بھی اپنی جیب سے ادا کریں گے تاکہ سرکاری خزانے پر بوجھ نہ ہو۔

عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ صاحب حیثیت افراد کو سرکاری خزانے پر بوجھ نہیں بننا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں