لاہور ہائی کورٹ نے راشن بیگ اور آٹے کے تھیلے پر سے نواز شریف کی تصویر فوری ہٹانے کی استدعا مسترد کردی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق عدالت نے نواز شریف کی تصویر والے آٹے کے تھیلے اور راشن بیگ کی تقسیم کے خلاف درخواست کی سماعت کی، عدالت نےحکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب بھی طلب کرلیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز جسٹس شاہد کریم نے اظہر صدیق کی تواسط سے درخواست دائر کی تھی۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ سرکاری خزانے کو ذاتی تشہیر کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، آٹے اور راشن کے تھیلے پر نواز شریف کی تصویر شائع کرنا غیر قانونی ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ پنجاب حکومت کو بینظیر انکم سپورٹ کے ذریعے رقم شہریوں کےگھروں میں پہنچا نے کا حکم دیا جائے اور عدالت پنجاب حکومت کو آٹے اور راشن بیگز پر نواَز شریف کی تصویر لگانے سے روکے۔

دوسری جانب آج ہی حکومت پنجاب کے انتظامی اجلاس کو مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت منعقد کرنے کے اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 8 فروری کو عام انتخابات کے انعقاد کے بعد سے عوام کی نظروں سے اوجھل رہنے کے بعد سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف گزشتہ روز حکومتِ پنجاب کے 3 انتظامی اجلاسوں کی صدارت کرکے توجہ کا مرکز بن گئے تھے۔

اس اقدام پر کئی حلقوں کی جانب سے سوالات کھڑے ہوگئے کیونکہ نواز شریف کے پاس صوبائی یا وفاقی حکومت میں کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے اور وہ سرکاری طور پر صرف قومی اسمبلی کے ایک رکن ہی ہیں۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا کہ نواز شریف نے وزرا اور عہدیداروں کو انفرااسٹرکچر کے مختلف منصوبوں بشمول زیر زمین ٹرین اور میٹرو بس، کسانوں کی فلاح و بہبود، طلبہ کے لیے الیکٹرک بائیکس اور رمضان ریلیف پیکج کے حوالے سے ہدایات جاری کیں۔

ان کی بیٹی اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس سوال پر کہ ضرورت مندوں میں تقسیم ہونے والے رمضان ریلیف پیکیج کے تھیلوں پر نواز شریف کا چہرہ چسپاں کیوں ہے جواب دیا کہ ’یہ نواز شریف کی حکومت ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں