امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے ’امریکی سرکٹ جج آف اپیلز‘ کے لیے نامزد پاکستانی نژاد امریکی عدیل عبداللہ منگی کی تعیناتی کی تصدیق کے امکانات غیریقینی کا شکار ہوتے جارہے ہیں کیونکہ سینیٹ میں متعصبانہ تقسیم گہری ہو رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی 51-49 کی اکثریت اور ریپبلکنز کی حمایت کی کمی کے ساتھ عدیل عبداللہ منگی کو بطور جج تعیناتی کی توثیق کے لیے درکار سادہ اکثریت حاصل کرنے میں چیلنجز کا سامنا ہے۔

اگر تصدیق ہو جاتی ہے تو عدیل عبداللہ منگی پہلے مسلمان امریکی ہوں گے جو اپیل کورٹ میں بطور جج خدمات سرانجام دیں، جہاں زیادہ تر وفاقی قانونی تنازعات پر حتمی فیصلہ کیا جاتا ہے۔

ڈیموکریٹک سینیٹر کیتھرین کورٹیز مستو اور جو منچن نے حال ہی میں عدیل عبداللہ منگی کی نامزدگی کی مخالفت کا اعلان کیا۔

کیتھرین نے مخالفت کی وجہ بتاتے ہوئے عدیل عبداللہ منگی کی ’الائنس آف فیملیز فار جسٹس‘ کے ساتھ وابستگی کا حوالہ دیا، یہ ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جو فوجداری انصاف میں اصلاحات کی وکالت کرتی ہے، جن میں بالخصوص قانون نافذ کرنے والے افسران کے قتل کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمات شامل ہوتے ہیں، کیتھرین نے کہا کہ میں اس نامزدگی کی حمایت نہیں کر سکتی۔

لوزیانا کے ریپبلکن سینیٹر جان کینیڈی نے عدیل عبداللہ منگی کی تعیناتی کی تصدیق کے خلاف ایک مہم کی قیادت کی اور انہیں صدر جوبائیڈن کے بدترین انتخاب میں سے ایک قرار دیا، انہوں نے ’الائنس آف فیملیز فار جسٹس‘ سے عدیل عبداللہ منگی کے تعلقات اور انتہا پسند پس منظر رکھنے والے افراد سے مبینہ روابط پر تنقید کی۔

ریپبلکنز نے عدیل عبداللہ منگی پر ’رٹگرز سینٹر فار سیکیورٹی، ریس اینڈ رائٹس‘ جیسی تنظیموں کے ساتھ ہمدردی رکھنے کا بھی الزام عائد کیا اور یہ دعویٰ کیا کہ یہ گروپ دہشت گردی سے منسلک مقررین کو فروغ دینے والے پروگراموں کی سرپرستی کرتا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے عدیل عبداللہ منگی پر ان تنقیدی حملوں کو ’اسلامو فوبیا‘ پر مبنی مہم قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان اینڈریو بیٹس نے کہا کہ عدیل عبداللہ منگی نے اپنی دیانت داری کو ثابت کیا ہے، اُن کو ایک بدنیتی پر مبنی بے بنیاد مہم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ پہلے مسلمان وفاقی اپیلٹ جج کے طور پر خدمات سرانجام دے کر تاریخ رقم کریں گے۔

نیو جرسی کے اٹارنی جنرل میتھیو جے پلاٹکن نے عدیل عبداللہ منگی کو ان کے مسلم عقیدے کی بنیاد پر نشانہ بنائے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں ایسی صورتحال میں خاموش نہیں رہ سکتا جب میں دیکھ رہا ہوں کہ عدیل منگی کو امریکی سینیٹ کے اراکین بےرحمی سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

عدیل عبداللہ منگی کی تعیناتی کی تصدیق اب دو طرفہ حمایت پر منحصر ہے، کچھ ریپبلکن سینیٹرز کو ان کی نامزدگی کی حمایت کے لیے پارٹی کی طے شدہ لائن کو پار کرنا پڑے گا، تاہم ایسا ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ ایوان کے دونوں اطراف سے مخالفت نے ان کی نامزدگی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

سینیٹر کوری بکر کو لکھے گئے خط میں عدیل عبداللہ منگی نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کی اور اس بات پر زور دیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کے لیے ہمدردی کا الزام سراسر غلط ہے۔

انہوں نے قانون نافذ کرنے والے افسران کے خلاف تشدد کی واضح طور پر مذمت کی اور قانون نافذ کرنے والی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ اپنے دعووں سے رجوع کرلیں کیونکہ اُن پر لگائے گئے الزامات غلط معلومات پر مبنی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں