امریکا نے کہا ہے کہ طالبان دہشت گردی سے متعلق دنیا سے کئے گئے وعدے پورے کریں اور افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہ بننے دی جائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران واضح کیا کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے بڑھتے خطرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار رہتے ہیں ۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد گروپوں کے لیے ایک اہم مقام بن گیا ہے، تو انہوں نے کہا کہ ہم طالبان پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ دہشت گردی سے متعلق دنیا سے کئے گئے وعدے پورے کریں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا نے طالبان کو واضح طور پر بتایا ہے کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ دہشت گردوں، خواہ وہ القاعدہ ہو یا داعش یا کوئی اور دہشت گرد تنظیم، کو کوئی محفوظ پناہ گاہ فراہم نہ کریں۔

میتھیو ملر نے امریکی اتحادیوں کو یہ بھی یقین دلایا کہ واشنگٹن افغانستان میں ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے اور خطے سے پیدا ہونے والے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ داعش سمیت دہشت گرد گروہوں کو فروری 2022 میں نشانہ بنایا، کابل میں فضائی حملے میں القاعدہ کے امیر الظواہری کو مارا، داعش رہنما حاجی عبداللہ بھی امریکی فضائی حملے میں مارا گیا۔

ترجمان محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا کہ وہ داعش کو اس کے اقدامات کے لیے جوابدہ ٹھہرانے اور دیگر مغربی ممالک کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کو روکنے کے لیے کام جاری رکھیں گے ۔

اسلام آباد میں امریکی سفیر کی جانب سے اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کے پاس سفیر کی سرگرمیوں کے بارے میں کوئی اپ ڈیٹ نہیں ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کانگریس کی ایک سماعت میں کچھ امریکی قانون سازوں نے سفیر پر زور دیا کہ وہ عمران خان سے ملاقات کریں تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا ان کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک تو نہیں کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں