انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ غلام نبی میمن نے کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کی تحقیقات کے لیے دو ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

سندھ پولیس کے ترجمان کے مطابق آئی جی سندھ کی زیر سربراہی اجلاس منعقد ہوا جس میں کراچی میں بڑھتی ہوئی اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

انہوں نے جلاس کو بتایا کہ دوران ڈکیتی قتل کی وارداتوں کے کیسز کی تحقیقات اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کرے گا جبکہ ڈکیتی کے دوران زخمی ہونے والوں کے کیسز کی تحقیقات ضلع کے ’اچھے تفتیشی افسران‘ کریں گے جنہیں تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

غلام نبی میمن نے ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کے اجلاس کو بتایا کہ ’اہم‘ پرتشدد جرائم کی تفتیش کے لیے 67 تفتیشی افسران کا انتخاب کیا گیا ہے اور ان میں سے 60 تفتیشی افسران اضلاع سے ہوں گے جبکہ سات کو اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ سے منتخب کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈکیتی کے دوران قتل کا کیس خود بخود تحقیقات کے لیے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کو منتقل ہو جائے گا جہاں سات تفتیشی افسر اس پر کام کریں گے۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ تفتیشی افسران کو گاڑیاں اور مقدمات کی بہتر تفتیش کے لیے تیار سافٹ ویئر سے لیس کمپیوٹرز فراہم کیے جائیں گے جبکہ ہر تفتیشی افسر کو ایک ماہ میں صرف ایک کیس تفتیش کے لیے دیا جائے گا۔

انہوں نے افسران سے مزید کہا کہ وہ ڈکیتی مزاحمت کے دوران ہلاک اور زخمی ہونے والے شہریوں کے گھروں کا دورہ کریں اور ذاتی طور پر مقتولین کے ورثا سے بھی ملاقات کریں گے۔

غلام نبی میمن نے شہر میں ڈکیتی کے دوران قتل کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ اوز اور آئی اوز کو ہدایت کی کہ جائے واردات کا دورہ کریں اور جرائم کے خلاف اپنی کارکردگی دکھائیں۔

انہوں نے کامیابی سے مقدمے کی تکمیل پر تفتیشی افسران کے لیے انعامات کا بھی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسٹریٹ کرمنل کی سزا کی صورت میں ایس ایس پی کو 5 لاکھ روپے نقد جبکہ تفتیشی افسر کو ایک بنیادی تنخواہ بطور انعام دی جائے گی۔

آئی جی سندھ نے افسران کو شہر میں چھینے گئے موبائل فون اور موٹرسائیکلوں کا سراغ لگانے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ وہ ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیری حربے نہ اپنائیں ورنہ ڈی ایس پیز، ایس ایچ اوز اور ڈیوٹی افسران کو معطل کر دیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں