اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے کا مطالبہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے خطرے سے متعلق خبردار کرتے ہوئے برطانوی سپریم کورٹ کی سابق صدر لیڈی ہیل سمیت 600 سے زائد وکلاء نے برطانوی وزیراعظم رشی سوناک کے نام کُھلا خط تحریر کردیا۔

دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ خط غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں 7 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے جس میں رشی سوناک پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

مطالبہ کرنے والے قانون دانوں اور ججوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ کی سپلائی کا مطلب اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جاری نسل کشی کا حصہ بننا ہے۔

خیال رہے برطانیہ میں اسرائیل کو اسلحہ روکنے کی آواز بلند کرنے والوں کی تعداد میں اضافے اور اپوزیشن جماعتوں کے شامل ہونے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے سابق 3 جج حضرات کا اسی مطالبے کے ساتھ آ ملنا غیرمعمولی بات ہے۔

برطانیہ میں قانون کے پیشہ سے وابستہ افراد کا یہ مطالبہ برطانوی بیرسٹرز، سابق جج حضرات اور قانون کے اساتذہ کی طرف سے وزیراعظم رشی سونک سے کیا جا رہا ہے کہ وہ اسرائیل کے بارے میں پالیسی میں تبدیلی لائیں۔ بصورت دیگر اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں ہونے والی نسل کشی کا برطانیہ بھیی حصہ بن جائے گا۔

دستخط کرنے والوں میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس لارڈ سمپشن اور لارڈ ولسن کے ساتھ ساتھ 9 دیگر ججز اور 69 اعلیٰ بیرسٹر بھی شامل تھے۔

خط میں کہا گیا کہ چونکہ غزہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور عالمی عدالت انصاف کے مطابق وہاں نسل کشی کا خطرہ ہو سکتا ہے، برطانیہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرے۔

دیگر دستخط کرنے والوں میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس لارڈ سمپشن اور لارڈ ولسن کے ساتھ ساتھ 9 دیگر ججز اور 69 اعلیٰ بیرسٹر بھی شامل تھے۔

یاد رہے کہ برطانیہ اسرائیل کو بارودی اور دھماکہ خیز اسلحہ فراہم کرتا ہے، نیز بندوقوں کے علاوہ فوجی طیارے بھی دیتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ بعض دوسرے ملکوں کے مقابلے میں بہت کم اسلحہ دینے والا ملک ہے۔ اسرائیل کے لیے برطانیہ کی برآمدات تمام دنیا کی مجموعی برآمدات کا صفر اعشاریہ چار فیصد ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں