بلوچستان حکومت کا صوبے میں سیکیورٹی پلان ازسرنو مرتب کرنے کا فیصلہ

14 اپريل 2024
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی— فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے گزشتہ روز نوشکی میں پیش آنے والے واقعے کے سدباب اور ایسے واقعات کی مکمل روک تھام کے لیے سیکیورٹی پلان کو ازسرنو مرتب کرنے فیصلہ کیا ہے۔

میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبے میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں نوشکی میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی پر زور مذمت کی گئی۔

اجلاس میں سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے جبکہ اجلاس کو کمشنر اور ڈی آئی جی رخشان ڈویژن نے واقعے کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کی بیخ کنی اور مکمل روک تھام کے لیے سیکیورٹی پلان کو از سر نو مرتب کیا جائے گا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ صرف سیکیورٹی فورسز کی نہیں بلکہ ہم سب کی مشترکہ جنگ ہے اور بلوچستان کے عوام دہشت گردی کی اس عفریت کے خلاف سیکیورٹی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امن دشمنوں کے خلاف یہ جنگ ریاست کی جنگ ہے اور یہ جنگ سیاست دانوں، سول آرمڈ فورسز، بیورو کریسی، عدلیہ اور میڈیا نے مل کر لڑنی ہے، دہشت گردی کے خلاف ریاست کی جنگ کو سیاسی ذمہ داری اور مشترکہ لائحہ عمل کے ساتھ لڑیں گے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے محکمہ داخلہ کو نوشکی میں قتل ہونے والے تمام افراد کو سات دنوں کے اندر معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے افسوسناک واقعات کے مکمل تدارک کے لیے سیکیورٹی کے ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں اور حکومت بھی اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ہر شہری کو تحفظ فراہم کرے اور حکومت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا مکمل قلع قمع کرے گی اور اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔

واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان کے ضلع نوشکی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد سمیت کُل 11 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔

بلوچستان کے ضلع نوشکی کے ڈپٹی کمشنر حبیب اللہ موسی خیل نے بتایا تھا کہ 12 اپریل کی رات 10 سے 12 مسلح افراد نے نوشکی تفتان شاہراہ این-40 پر بس روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے اور شناخت پریڈ کے بعد 9 مسافروں کو اغوا کر لیا اور بعد میں انہیں قتل کردیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق قتل کیے گئے افراد کا تعلق پنجاب کے شہروں وزیرآباد، گوجرانوالہ اور منڈی بہاؤالدین سے ہے۔

اسی طرح کے ایک اور حملے میں انہی مسلح افراد کا گھیراؤ توڑ کر فرار کی کوشش کرنے والے دو افراد بھی دہشت گردوں کی فائرنگ سے مارے گئے تھے۔

واقعے کی ذمے داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں