لاہور پولیس نے داتا دربار سے اغوا ہونے والی 5 سالہ بچی فضہ کو 12 گھنٹوں میں گوجرانوالہ سے بازیاب کروا لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق لاہور پولیس نے گوجرانوالہ میں کامیاب آپریشن کرتے ہوئے مغوی بچی کو بازیاب کروایا اور بچی کو کر ورثا کے سپرد کر دیا۔

انویسٹی گیشن انچارج محمد صدیق نے بتایا کہ بچی کے والد نے تھانہ داتا دربار اپنی بچی کے اغوا کا مقدمہ درج کروایا تھا،۔

ان کا کہنا تھا کہ مدعی مقدمہ اپنی فیملی کے ہمراہ اسلام آباد سے داتا دربار حاضری دینے کے لیے آیا تھا، نامعلوم خاتون ملزمہ بچی کو داتا دربار سےاغوا کر کے گوجرانوالہ لے گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمہ پولیس کے تعاقب کرنے پر بچی کو چھوڑ کر فرار ہو گئی، 5 سالہ فضہ کو سی سی ٹی وی کیمروں اور ہیومن انٹیلیجنس کی مدد سے بازیاب کروایا گیا ہے۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس انویسٹی گیشن سٹی منزہ کرامت نے کہا کہ خاتون ملزمہ کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، ملزمہ جلد پولیس کی گرفت میں ہوگی۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس انویسٹی گیشن ڈاکٹر انوش مسعود چوہدری نے واضح کیا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کےلیے پولیس ہمہ وقت کوشاں ہے۔

بچی کو بازیاب کروانے پر ڈپٹی انسپکٹر جنرل انویسٹی گیشن ذیشان اصغر نے پولیس ٹیم کے لیے تعریفی اسناد کا اعلان بھی کردیا۔

یاد رہے کہ 8 اپریل کو پنجاب سے اغوا ہونے والی خاتون کو 10 سال بعد 3 بچوں سمیت سندھ کے ضلع نواب شاہ سے بازیاب کروا کر ملزم کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

خاتون کو 10 سال قبل پنجاب سے اغوا کیا گیا تھا، پولیس نے بتایا کہ قاضی احمد کے رہائشی ملزم نے خاتون کو اغوا کاروں سے خریدا تھا۔

قاضی احمد پولیس کا کہنا تھا کہ مغوی خاتون کے 10 سال میں 3 بچوں کی پیدائش ہوئی۔

اس سے قبل 28 مارچ کو پنجاب کے شہر گوجرانوالہ سے 10 ہزار ڈالر تاوان کی خاطر اغوا ہونے والے 7 سالہ بچے کو بازیاب کروالیا گیا تھا۔

پولیس نے 7 سالہ عیسیٰ کے اغوا میں ملوث ملزمان ماں اور بیٹے کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔

پولیس نے مزید بتایا کہ ملزمان نے عیسیٰ کی بازیابی کے لیے 10 ہزار ڈالر کا مطالبہ کیا تھا اور ملزمان نے 5 ہزار ڈالر بیرون ملک کے اکاؤنٹ میں موصول بھی کرلیے تھے۔

پولیس کے مطابق ملزم کاظم کو ڈیجیٹل کرنسی میں 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا تھا اور اس نقصان پورا کرنے کے لیے کاظم اوراس کی ماں نے بچے کو اغوا کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں